• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی فضا قائم رکھنے کو اپنی مستقل حکمت عملی بنا رکھا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لیپہ سیکٹر کے گائوں بجلدار کو بِلا اشتعال فائرنگ کا نشانہ بنانا ہے۔ جس سے دُلہا سمیت پانچ افراد شدید زخمی ہوئے۔ رواں ہفتے کے دوران لیپہ سیکٹر ہی میں بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ شہریوں کے زخمی اور ایک کے شہید ہونے کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔ رواں سال بھارت نے 1600سے زائد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس سے 70سے زائد شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی بھارت کو تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی دعوت دی تھی مگر افسوس پاکستان کی ہر امن پسندانہ کوشش کا جواب معصوم پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر دینا بھارتی وتیرہ بن چکا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ہفتے کے روز ضلع پلوامہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران مزید دو نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے۔ نوجوانوں کی شہادت پر پلوامہ سمیت دیگر علاقوں میں بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے۔ مظاہروں کو دبانے کیلئے بھارتی فوجیوں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری خون خرابے کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جو کشمیر میں جنگ کا ماحول پیدا کئے ہوئے ہیں حالانکہ اس کے منفی نتائج خود بھارت کے عوام پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کرکے بھارتی عوام کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے خطیر وسائل حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ علاقائی اور عالمی امن خود بھارت کے مفاد میں ہے۔ دہلی سرکار سیز فائر معاہدے کی پابندی اور کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ پُرامن مذاکرات کی راہ اختیار کر کے اپنے ملک کے کروڑوں خاندانوں کے حالات بہتر بنا سکتی ہے جن کے گھروں میں ٹوائلٹ تک کی سہولت موجود نہیں۔

تازہ ترین