• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اینجلا مرکل کا طیب اردگان کی جانب سے کشیدگی کے خاتمے کی خواہش کا سرد استقبال

برلن : گے شازان

انقرہ:لارا پٹیل

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی جرمنی کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں کمی کے کیلئے نئے مطالبہ کا اینجلا مرکل نے سرد استقبال کیا،پریس کی آزادی اور انسانی حقوق جیسے مسائل پر برلن اور انقرہ کے درمیان اختلافات کے حل پر زور دیا۔

جرمن چانسلر نے طیب اردگان کا یہ مطالبہ بھی سختی رد کردیا کہ مسلم عالم فتح اللہ گولن کی تحریک کو ایک دہشت گرد تنظیم نامزد کیا جائے، جس پر انہوں نے 2016 میں بغاوت کی کوشش کا الزام لگایا ہے اس میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا بہت کچھ ہے جو ہمیں ایک کرسکتا ہے،ترکی کے بحیثیت نیٹو اتحادی، یورپ کے اندر پناہ گزینوں کے بہاؤ کو روکنے میں ترکی کے کردار اور دہشتگردی سے لڑنے میں مدد پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ برلن اقتصادی طور پر مستحکم ترکی میں دلچسپی رکھتا ہے۔

اینجلا مرکل نے کہا کہ انہوں نے اور طیب اردگان نے شام میں اپوزیشن باقیات کا آخری مضبوط گڑھ ادلیب میں صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے اکتوبر میں روس اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ چار طرفہ سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

طیب اردگان کا جرمنی کے تین روزہ دورے کا مقصد طویل عرصے سے باہمی تنازعوں جس نے تعلقات پر گہرے نشان چھوڑے ہیں، کے بعد تعلقات کو بحال کرنا تھا ۔

ترکی اور امریکا کے درمیان موسم گرما کے دوران تعلقات میں تیزی سے خرابی کے برلن کی جانب دوستانہ تعلقات کی شدت میں اضافہ ہوا،صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاسوسی اور دہشتگردی کے الزامات پر امریکی پادری کی مسلسل حراست کے دوران ملک پر پابندی عائد کرنے کے بعد ترکی کی کرنسی اگست میں تیزی سے گرگئی تھی۔

تاہم ترک جرمن تعلقات بھی اسی طرح پریشان کن ہیں۔جرمنی نے طیب اردگان کے تحت ترکی میں استبددانہ تبدیلی ،ان کے جمہوری اداروں کو کھوکھلا کرنے اور2016 کی بغاوت سے ترک حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر صفایا کرنے پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایک لاکھ 30 ہزار سرکاری ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے فوری برطرف کردیا گیا اور درجنوں جرمن شہریوں جن میں سے پانچ اب بھی زیر حراست ہیں، کے ساتھ 50 ہزار افراد کو بغاوت کی کوشش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام پر جیل میں ڈال دیا گیا۔

جرمنی کے فوجی افسران کی حوالگی کے انکار سے ان کے کردار کیلئے ترکی اشتعال میں آگیا،مذکورہ افسران پر اس نے بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے اور جنہوں نے جرمن حکام سے پناہ کا مطالبہ کیا ہے۔

ترکی کے آئینی ریفرنڈم سے پیشتر عرصے کے دوران گزشتہ سال ایک بدترین صورتحال سامنے آئی جب متعدد جرمن شہروں نے ترک سیاستدانوں کی جانب سے سیاسی مہم پر پابندی لگادی، طین اردگان نے ان پر برلن میں نازی جیسے طریقوں پر عمل اور اشتعال پھیلانے کا الزام لگایا۔

تصادم کے باوجود اینجلا مرکل دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مفاد کے شعبوں پر زور دینے کیلئے مشکل میں تھیں،انہوں نے شام خانہ جنگی سے 30 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کو لینے اور ادلیب پر حملے سے روکنے میں اس کے کردار پر ترکی کو سراہا ۔ اینجلا مرکل نے کہا کہ انقرہ اور برلن دونوں اچھے تعلقات میں اسٹرٹیجک دلچسپی رکھتے تھے۔

لیکن جمعہ کو واضح ثبوت تھے کہ تعلقات میں ابھی بھی تناؤ پایا جاتا ہے۔ طیب اردگان نے ابتدا میں مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا اگر جاسوسی الزام لگنے کے بعد جرمنی فرار ہونے والے جمہوریہ اخبار کے سابق ایڈیٹر کن دندر موجود ہوئے۔ کن دندر نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اینجلا مرکل نے اس بات کی تصدیق کی کہ کن دیندر پر تنازع تھا کہ وہ اور طیب اردگان کے درمیان ان کے اور ان کے کیس پر اختلاف رائے موجود تھا۔طیب اردگان نے کن دیندر کو ایجنٹ کہا جو ترک عدالت کی جانب سے جاسوسی اور ملکی راز افشاء کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور 5 سال 10 ماہ قید کی قید سنائی گئی تھی۔ ترک صدر نے جرمن حکام سے اسے نکالنے کا مطالبہ کیا۔

طیب اردگان نے یہ بھی اصرار کیا کہ جرمنی گولن تحریک کو دہشتگرد تنظیم قرار دے جرمن سرزمین پر رہنے والے اس کے سیکڑوں پیروکاروں کے خلاف اقدام کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے امن اور سیکیورٹی کیلئے بہت ضروری ہے۔ اینجلا مرکل نے کہا کہ جرمنی نے گولن تحریک کے بارے میں ترکی کی جانب سے فراہم کردہ معلومات بہت سنجیدگی سے لیاہے لیکن مسلح کردستان ورکرز پارٹی پی کے کے کے طور پر گروپ کو اسی طرح درجہ دینے کیلئے یہ ناکافی تھے۔

اینجلا مرکل نے ترکی کی حراست میں جرمن شہریوں کی تیزی سے رہائی کا مطالبہ کیا اور بغاوت کی کوشش کے بعد ترکی کی جیلوں میں زیر حراست افراد کے خلاف مقدمات قائم کرنے میں تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلیٰ سطح کی غیر یقینی کا باعث ہیں۔ طیب اردگان نے زور دیا کہ جرمنی ترکی کی عدلیہ کی آزادی کا احترام ظاہر کرے۔ 

تازہ ترین