• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں نمر مجید کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا جس پر ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔

مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن بینکوں سے قرضے لیے گئے تھے انہیں دی گئی مختلف سیکیورٹیز اب موجود نہیں ہیں، کدھر ہے نمر مجید؟

چیف جسٹس نے نمر مجید سے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کی سیکیورٹی کدھر غائب ہو گئی؟

نمر مجیدنے انہیں جواب دیا کہ سیکیورٹی غائب ہونے کا علم نہیں ہے، میں شوگر مل کے معاملات کو دیکھتا ہوں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ نمر مجید کو گرفتار کر لیں اور شامل تفتیش کریں ،اس کو بھی پکڑ کر باپ کے ساتھ بند کردیں اندر بیٹھ کر یہ دونوں مسئلہ حل کریں۔

اس موقع پر نوجوان نمر مجید کو عدالت میں چکر آ گئے، ان کے لڑکھڑانے پر وکلاء نے انہیں تھام لیا، ان کی طبیعت گرفتاری کاعندیہ دینے پر خراب ہوئی،نمر مجید کی اہلیہ اور والدہ کو عدالت نے روسٹرم پر بلالیا۔

چیف جسٹس نے نمر مجید کی اہلیہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو پہلے بھی ہم نے بلایا تھا اور بہت عزت دی تھی، آپ میری بیٹیوں کی طرح ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ تعاون کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لین دین کے معاملات میں اونچ نیچ ہوجاتی ہے، ہمیں سب معلوم ہے، آپ کے گھر کے سامنے جو گھر ہے ہمیں اس کا بھی پتہ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس گھر کے اندر جو گڑھا کھودا گیا ہے ہمیں اس کا بھی پتہ ہے، اس گڑھے کو کیوں کھودا گیا ہے اس کا بھی ہمیں پتہ ہے اور اس گڑھے کے اندر سے جو کاغذ نکلے ہیں ان کے بارے میں بھی ہمیں معلوم ہے۔

چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس کیس کے بارے میں بہت کچھ پتہ ہے ،ہفتے کو دوبارہ آپ کو طلب کریں گے، لیکن ہفتہ آخری دن ہوگا اس کے بعد موقع نہیں ملے گا۔

چیف جسٹس نے نمر مجید کی بیوی اور والدہ کو ہدایت کی کہ آپ دونوں تفتیش میں تعاون کریں، دولت رحمت ہوتی ہے اسے زحمت نہ بنائیں، میں آپ کے دوسرے بیٹے کو بھی لاہور بلا رہا ہوں، بینکوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کریں، ہفتے کو آخری دن ہو گا۔

نمر مجید سے چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آپ کو اس دن آپ کی بیوی اور والدہ کی وجہ سے گرفتار نہیں کرایا۔

نمر مجیدکی اہلیہ نے عدالت سے کہا کہ باقی سارے بینک مان گئے ہیں، صرف نیشنل بینک نہیں مان رہا۔

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ اگلی پیشی پر عبدالغنی مجید کو پیش کریں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر رضوی نے عدالت کے روبرو بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی پیش رفت رپورٹ آ چکی ہے،یہ رپورٹ اومنی گروپ کے بنک اکاؤنٹس سے متعلق ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات جاری ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کو تشکیل ہوئے 3 ماہ ہوگئے ، احساس ہے یہ ایک مشکل کام ہے، کوئی شک اور شبہ نہیں جے آئی ٹی اچھا کام کر رہی ہے،تحقیقات میں اس کی اچھی پیشرفت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کر سکتے،تحقیقات اتنی آسان نہیں۔

چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ عبدالغنی مجید کو اڈیالہ منتقل کریں، فون پر پورے سندھ کو ڈکٹیشن دے رہا ہے۔

جے آئی ٹی سربراہ نے حتمی رپورٹ دینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ۔

سندھ بینک کے وکیل خواجہ نوید نے کہا کہ اومنی گروپ کا 70 سے 80 پرسنٹ سرمایہ بینکوں سے قرض ہے، بینکوں سے کہا جائے کہ ملوں کا کنٹرول لے لیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بینکوں کو بلا لیتے ہیں، مگر یہ بینکوں کا نہیں عوام کا پیسہ ہے،بینکوں کے نمائندے پیش ہوں گے،ہم ان سے صورت حال سمجھ لیں گے ۔

انہوں نے اومنی گروپ کے وکیل سے کہا کہ اومنی گروپ کے ہنڈی کے پیسے بھی مل گئے ہیں، جو لانچوں کے ذریعے پیسے بھیجتے رہے ہیں وہ واپس کر دیں، جو عوام کا پیسہ لیا ہے وہ واپس کر دیں ہم کیس ختم کر دیں گے۔

اومنی گروپ کے وکیل منیر بھٹی نے جواب دیا کہ اومنی گروپ کی 3 ملیں اور ڈیفنس کی جائیدادیں بینکوں کو دینے کے لیے تیار ہیں۔

نیشنل بینک کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ نیشنل بینک کو یہ چیز منظور نہیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران مغوی گواہوں کے وکیل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ جے آئی ٹی کے سامنے بلائے گئے دو گواہوں کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا گیا ہے ، پولیس کو ان کی بازیابی کا حکم دیا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ پولیس خود گواہوں کو ہراساں کر رہی تھی، وہ کیا کسی کو بازیاب کرائے گی؟

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئی جی سندھ سے پتہ کرتے ہیں کہ گواہ اغوا ہوئے یا خود چلے گئے۔

عدالت نے آئی جی سندھ کو اس حوالے سے نوٹس جاری کر دیا۔

تازہ ترین