• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے سب سے بڑے شہر اور صنعتی و تجارتی مرکز کی حیثیت سے کراچی کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں، اس کے باوجود کراچی کے باسی ناگزیر شہری سہولتوں کے فقدان کا شکار ہیں ۔بجلی کا نظام جوبرسوں کی ابتری کے بعد چند ماہ پہلے تک خاصا بہتر چل رہا تھا ایک بار پھر بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔پچھلے ڈیڑھ دوماہ میں تین چار بڑے بریک ڈاؤن ہوچکے ہیں ۔پیر کی صبح ان سطور کے لکھے جانے کے وقت بھی تین چوتھائی سے زیادہ شہر میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود کوئی اندازہ نہیں کہ سپلائی کب بحال ہوگی۔ ذرائع کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہائی ٹینشن لائن ٹرپ کر جانے سے کے الیکٹرک کا نظام بیٹھ گیا جس کے باعث 80 فیصد سے زیادہ شہر کی بجلی بند ہوگئی ہے۔ کے الیکٹرک کے شکایتی سیل نے ہر بحران کی طرح اس بار بھی فون اٹھانا بند کر دیا ہے۔ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ٹرپنگ کے باعث کراچی میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔اکتوبر کے ابتدائی چار دنوں میں بجلی کے دو بڑے بریک ڈاؤن ہونے پر یہ معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھایا گیا تو وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے ارکان کو اطمینان دلایا تھا کہ کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے لیکن اس کی تفصیلات اب تک عوام کے سامنے نہیں آئیں۔ ستمبر کے آخری ہفتے میں نیپرا نے البتہ کراچی میں آئے دن کے بریک ڈاؤن اور فیڈر ٹرپنگ کی وجوہات پر اپنی رپورٹ جاری کی تھی جس میں صورت حال کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ کے الیکٹرک کی نااہلی کو قرار دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ کمپنی نے ضرورت کے مطابق ٹرانسفارمرز کی تعداد بڑھانے کے بجائے سارا لوڈ پرانے ٹرانسفارمرز ہی پر ڈال دیا ہے ایسے ٹرانسفارمرز کی تعداد چالیس فی صد سے زیادہ ہے لہٰذا ٹرپنگ روز کا معمول بن گئی ہے۔بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے کے باوجود ٹرانسفارمرزکا مطلوبہ تعداد میں نصب نہ کیا جانا قطعی ناقابل فہم ہے۔ اس کوتاہی کا جلد از جلد ازالہ کرکے کراچی میں بجلی کے نظام کی مستقل بنیادوں پر درستگی کے الیکٹرک اور حکومت کی لازمی ذمہ داری ہے۔

تازہ ترین