• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ، 700 ارب کی تفصیلات مل گئیں، دبئی سے اقاموں کی معلومات لے رہے ہیں، حکومت، جعلی اکائونٹس کا ریفرنس جلد فائل ہوگا

اسلام آباد(ایجنسیاں) حکومت نے بیرون ملک پاکستانیوں کے 5.3 ارب ڈالر (700ارب روپے) مالیت کے اثاثوں کا سراغ لگا لیا ہےجبکہ پانچ ہزار سے زائد جعلی اکاؤنٹس کا بھی پتہ چلا ہے‘ان اکاؤنٹس کے حوالے سے تمام تر تفصیلات آچکی ہیں‘جو لوگ بڑھ چڑھ کر جمہوریت کا ماتم کر رہے ہیں وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔اس بارے میں ریفرنس جلد دائر ہو گا‘ بد عنوانی اور منی لانڈرنگ کی رقم سے بنائے گئے اثاثوں کی واپسی کے لئے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے، سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے اثاثوں کے بارے میں قوم کواس ماہ کے آخر میں بڑی خوشخبری دیں گے‘ بیرونی دنیا پاکستان کی دیانتدارقیادت پر اعتماد کرتے ہوئے تعاون کے لئے تیار ہے‘سابق حکمرانوں نے لوٹی گئی دولت چھپانے کے لئے اقامے بنائے‘تمام اقامہ ہولڈرز کی تفصیلات دبئی انتظامیہ سے لے رہے ہیں ‘جے آئی ٹی اس وقت منی لانڈرنگ کے سب سے بڑے کیس پر کام کر رہی ہے جس میں بہت جلد ریفرنس فائل ہوں گے‘ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں چارٹر آف کرپشن ہوا تھا‘حکومتی اقدامات کی وجہ سے شہباز شریف ، خورشید شاہ اور فضل الرحمن کے چہروں پر گھبراہٹ ہے ‘ نوازشریف این آراواورعوام کا ووٹ لینے کیلئے جی ٹی روڈ پر نکلے تھے مگرانہیں ملاکچھ نہیں‘پہلے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالیں گے ‘ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا سربراہ اپوزیشن لیڈر کو بنانا غلط روایت تھی جس کو ختم ہوجانا چاہیے ۔ یہ بات وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر‘تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے پیر کو یہاں انفارمیشن سروس اکیڈمی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ فیصل جاوید نے کہاکہ آج کی اس پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد قوم کواقامے کے پیچھے ڈرامے اور اس سے پیدا کئے جانے والے ہنگامے کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ پر 2 چیزوں کے لئے نکلے تھے ایک عوام کا ووٹ اور دوسرا این آر او تھا لیکن انہیں کچھ نہ مل سکا، البتہ شہزاد اکبر کو ان کے اقاموں کے حوالے سے بہت کچھ مل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اقامے محنت کش پاکستانی حاصل کرتے ہیں ‘دوسری طرف کااقامہ وہ لوگ حاصل کرتے ہیں جو پاکستان میں صاحب اختیار ہوتے ہیں‘یہ لوگ ملک کے وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی سیلز منیجر کی نوکری کرتے ہیں اسی طرح احسن اقبال اور خواجہ آصف کے پاس بھی اقامے ہوتے ہیں۔یہ اقامے بنیادی طورپرلوٹی ہوئی دولت منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجنے کے لئے بنائے جاتے ہیں اور اس بارے تحقیقات سے بچنے کے لئے یہ اقامے ان کے کام آتے ہیں ۔ماضی کی حکومتیں چونکہ خود کرپٹ تھیں اس لئے منی لانڈرنگ اور بد عنوانی کے خاتمے کے لئے کوئی اقدامات نہیں ہوئے‘بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ بیرون ملک سے اثاثوں کی واپسی کے لے قائم یونٹ کی کوششوں سے دس ممالک پر ہم نے توجہ مرکوز کی ہے اور ہمیں پاکستانیوں کے 5.3 ارب ڈالر جو تقریباً 7 سو ارب روپوں کے مساوی ہیں اثاثوں کے بارے میں معلومات ملی ہیں جو غیرقانونی طور پر بیرون ملک منتقل کئے گئے۔یہ لوٹی ہوئی دولت کا ایک بہت چھوٹا حصہ ہے، ابتدائی طور پر ہم نے دس لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کے اثاثوں کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں۔ دبئی میں اثاثوں کی معلومات وہاں کی لینڈ اتھارٹی کی فراہم کردہ ہیں۔اس کے علاوہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بااثر افراد اپنے ملازمین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ بناتے اور جائیدادیں بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن 5.3 ارب ڈالر مالیت کے اثابوں کا پتہ چلا ہے ان میں 1.3 ارب ڈالر منی لانڈرنگ سے متعلق ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اب تک پانچ ہزار سے زائد جعلی اکاؤنٹس کا پتہ چلا ہے جو عام شہریوں کے نام پر ہیں اور کوئی مسیحا ان کے اکاؤنٹس میں چپکے سے پیسے ڈال دیتا ہے اور ٹی وی پر آکر باتیں بھی کرتا ہے۔

تازہ ترین