• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کی اصلاحات لازمی قراردے

لاہور(نیوز رپورٹ) پاکستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے یورپی یونین پرزوردیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں نئی حکومت کوملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے اصلاحات لازمی قرار دے، یورپی یونین اور پاکستان جوائنٹ کمشن سب گروپ برائے گورننسن اینڈ ہیومن رائٹس کا اجلاس آج 13 نومبرکو اسلام آباد میں ہوگا۔ اجلاس سے قبل دونوں اداروں کی طرف سے جاری کیے گئے بریفنگ پیپرز میں 13نومبر 2017 سے 13نومبر 2018 تک پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرروشنی ڈالی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں،جبکہ طاقتورمجرم قانون کے شکنجے اور سزا سے بچ نکلتے رہے ۔ یورپی یونین تصدیق کرے کہ اس دوران پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والے انسانی حقوق کے متعدد واقعات سے کیسے نمٹا گیا اورکیا بہتری آئی۔ پاکستان دنیا بھر میں سزائے موت دینے والے ممالک میں سر فہرست رہااورسزاموت سنائے جانے کا عمل جاری ہے۔ یکم جنوری 2018اور 15 اکتوبر 2018 کے دوران 124 ملزموں کو سزائے موت سنائی گئی۔ ان میں سے 10 ملزموں کی سزا پر عمل درآمد کردیا گیا۔ اکتوبر2018 میں 4688 ملزم سزائے موت کے منتظر ہیں، پاکستان میں اب بھی بڑے پیمانے پرجبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، جبری گمشدگیوں پر حکومتی انکوائری کشمن کی رپورٹ کے مطابق صرف اگست 2018 میں کسی تفتیش یا قانونی کارروائی کے بغیر جبری گمشدگیوں کے 59 نئے کیس درج کیے گئے۔ جبکہ میڈیا اور این جی اوز کو دھمکیوں اور ہراسانی کا مسلسل سامنا کرنا پڑتا ہے، گزشتہ سال متعدد صحافیوں کو اغوا کیا گیا جب کے ان کے اغوا میں ملوث افراد قانون کی پہنچ سے باہر رہے۔ میڈیا کے کئی اداروں کو سنسر شپ یا بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ نئی حکومت میں بھی عالمی امدادی اداروں کیخلاف پرانی انتظامیہ کا کریک ڈاؤن جاری رہا، اکتوبر 2018 میں حکومت نے 18عالمی امدادی اداروں کو کام بند کرنے اور ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ حکومت انسانی حقوق کے تخفظ کو یقینی بنائے اور سپریم کورٹ کی طرف سے گستاخی کے مقدمے میں آسیہ بی بی رہائی کے فیصلے کیخلاف تشدد بڑھکانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، پاکستان کے تیسرے عالمی جائزے میں یورپی یونین کے بہت سے رکن ممالک نے پاکستان کوآزادی اظہار اور آزادی مذہب کو یقینی بنانے کیلئے آئین کے آرٹیکل 295c اورپریونشن آف الیکٹرانک کرائمز2016 ایکٹ میں ضروری ترامیم کرنے پر زور دیا۔  
تازہ ترین