• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
آزادی کی تحریکیں دن رات میں کامیاب نہیں ہوتیں انہیں کامیابی کیلئے بے شمار قربانیاں اور ایک کھٹن اور طویل مدت درکار ہوتی ہے اگر تحریک آزادی کشمیر کو دیکھا جائے تو سات دھائیوں سے زائد عرصہ بیت گیا۔ اس وقت اقوام متحدہ کے پلیٹ فورم پر مسئلہ کشمیر طویل ترین حل طلب مسئلہ رہ گیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے بے شمار مسئلےمشرقی تیمور حل ہوچکے ہیں لیکن اس برس بالخصوص اکتوبر میں 24 اکتوبر اور ستائس 27اکتوبر بالترتیب یوم تاسیس اور جبری اپنی فوج اتارنے کی مناسبت سے یوم سیاہ کی وجہ دنیا بھر میں کشمیری ہر سال اس مناسبت سے تقریبات منعقد کرتے ہیں اس سے مسئلہ کشمیر کو انٹرنیشنل لیول پر تقویت ملتی ہے۔ امسال یہ دونوں تقریبات اس لحاظ سے انتہائی اہم تھیں کہ گزشتہ اکتہر برسوں میں پہلی بار اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر ایک رپورٹ مرتب کی گئی اور اس رپورٹ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ یہ ایک جامع رپورٹ ہے جو گزشتہ سات دھائیوں میں پہلی بار کشمیریوں کے ہاتھ ایک تحریری مواد آیا ہے اسکو بنیاد بنا کر ہم عالمگیر سطح پر تحریک چلا کر دنیا کو اپنا ہمنوا بنا کر مسئلہ کشمیر پر حمایت حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد بھی اس سطح پر ہم اس تحریک میں جان نہ ڈال سکے اور ایک اطلاعات کیمطابق بھارت کو تین سال کیلئے عارضی طور پر رکن منتخب کرلیا ہے۔ لیکن اگر ایسا ہے تو ہماری ناکامی ہے اس پر ہم انفرادی جدوجہد چھوڑ کر کم از کم کشمیر کی آزادی کیلئے متحد ہوکر ایک دوسرے کو برداشت کرنا پڑیگا۔ لیکن ایک بات خوش آئندہ ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے برملا اس بات کا میڈیا پر اعلان کیا کہ ریاست میں تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیکر آئندہ برس مظفرآباد میں عالمی سطح کی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کریں گے جہاں دنیا بھر سے تحریک میں مدد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کیساتھ ایک نئے جذبے سے کام کرنے کا عزم کریں گے۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے پاکستان آزاد کشمیر اور LOCلائن آف کنٹرول کا دورہ کیا وہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھی جانا چاہتے تھے لیکن انہیں وہاں رسائی نہ دی گئی۔ یہ رپورٹ بھی مظلوم کشمیریوں کے حق میں جاتی ہے اور گزشتہ روز تحریک حق خودارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین کی جانب سے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان، قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یٰسین کو برطانوی پارلیمنٹ میں پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا اور انہیں جموں و کشمیر کیلئے آواز بلند کرنے پر خراج تحسین کے ساتھ آزاد ریاست کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی۔ ادھر یورپین پارلیمنٹ میں ای یو کشمیر ویک کا آغاز بھی ہوچکا ہے جس میں سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے ممبران آف یورپین پارلیمنٹ اور آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان کو مدعو کیا گیا۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی وائلیشن پر مبنی تصویری نمائش کا افتتاح راجہ فاروق حیدر خان نے کیا۔ یہ اس وقت سچ ثابت ہوا کہ تصویریں بولتی ہیں جب نمائش کے شرکاء کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی دنیا بھر میں کشمیر کے حوالے سے گزشتہ دو ہفتوں سے مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک افسوس ناک خبر بھی آئی کہ تحریک آزاد کشمیر کیلئے پہلے صدر سردار محمد ابراہیم خان کے فرزند ارجمند سردار خالد ابراہیم جیسی توانا آواز ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگئی، انکی کمی رہتی دنیا تک پوری نہ ہوسکے گی آزاد کشمیر میں سیاست قیادت اعلیٰ اوصاف کے مالک ہیں۔ قیادت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ سردار خالد ابراہیم کی سیٹ پر ضمنی الیکشن میں ہم اپنے امیدوار نہیں دیں گے، اعلیٰ مثال ہوگی۔ ادھر دوسری جانب ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی کی بھی تحریک کے حوالے سے گراں قدر خدمات ہیں اب لگتا یہی ہے کہ عالمی حالات بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کے حق میں ہیں۔ آئندہ سال جنوری میں برسلز میں ہیومن رائٹس کمیشن کے سامنے مسئلہ کشمیر پر بحث ہوگی، Hearingہوگی تحریک کے حوالے سے انتہائی خوش آئند ہے، سوچتا ہوں کہ اس موقع پر پوری کشمیری قیادت کو وہاں موجود ہونا چاہئے تاکہ ایم ای پی کی حوصلہ افزائی ہوسکے، حالات واقعات سے لگتا ہے کہ اب کشمیریوں کی آزادی کی منزل قدرے قریب آرہی ہے۔
تازہ ترین