ملک کے مختلف حصوں میں جاری تجاوزات کے خاتمے کی مہم کی طرح کراچی میںایمپریس مارکیٹ سمیت کئی مقامات پر ناجائز تعمیرات کے انہدام کا سلسلہ جاری ہے۔ اگرچہ شہری انتظامیہ نے دکانداروں کو روزگار کے لئے متبادل جگہ دینے کی پیشکش کی ہے مگر اس بات کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں کہ تجاوزات قائم کرنے اور قبضہ کی گئی جگہ کو فروخت کرنے والی مافیا کی نظر اچھی سے اچھی اور موقع کی جگہ پر ر ہتی ہے کیونکہ ایسی جگہوں کے زیادہ اچھے دام ملتے ہیں۔ عشروں سے جاری تجاوزات کے کاروبار میں بعض سرکاری اداروں کے اہلکار بھی شامل ہوتے ہیں جن کا نہ صرف قبضہ کی گئی جگہ کی فروخت میں حصہ ہوتاہے بلکہ ہفتہ وار اور ماہانہ بھتوں کی صورت میں بھی مستقل ذریعہ آمدنی جاری رہتا ہے اس لئے تجاوزات اور ناجائز تعمیرات کے خلاف چلنے والی ہر مہم کے بعد اسی جگہ تجاوزات پھر سے بحال ہوجاتی ہیں۔ اس بار تجاوزات کے خاتمے کا سلسلہ نہ صرف سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کیا گیا ہے بلکہ اس باب میں عدالت عظمیٰ کی سخت ہدایات بھی ہیں۔ اس لئے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جن مقامات سے تجاوزات ختم کی جائیں وہاں پھر سے تجاوزات قائم نہ ہوں۔ اس ضمن میں حکمت عملی طے کرنے کے بارے میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں میئر کراچی وسیم اختر نے ہدایت دی کہ تجاوزات ختم کرنے کے بعد روزانہ کی بنیاد نگرانی کے لئے ویجیلنس کمیٹیاں بنائی جائیں۔ میئر کراچی نے کئی دیگر مقامات مثلاً ہل پارک، عزیز بھٹی پارک، کڈنی ہل پارک، باغ ابن قاسم اور دیگر پارکس میں تعمیرات فوراً ختم کرنے کی ہدایت کی۔ توقع کی جانی چاہئے کہ کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں تجاوزات ختم کرنےسے پہلے قابضین کو بذریعہ نوٹس خود تجاوزات ختم کرنے کا موقع دے کر کیا جائے گا تاکہ زیادہ نقصانات نہ ہوں۔ اس بات کو بہرطور یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کی مہم اس بار کامیاب ہو اور دوبارہ تجاوزات کے قیام کی راہ بند ہوجائے۔ ہمیں اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا کہ اکثر تجاوزات کا قیام محکمے کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے ہوتا ہے چنانچہ اس باب میں بھی خصوصی توجہ درکار ہے۔