• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، پاکپتن اراضی کیس، نوازشریف ذاتی حیثیت میں طلب

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ضلع پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کے مزار سے ملحقہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر دکانوں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے 1985میں وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر حکم جاری کرنے سے متعلق جمع کرائے گئے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اورآئندہ سماعت پر نواز شریف کو وضاحت کیلئے ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 4دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وکیل صاحب آپ نے 3مرتبہ وزیراعظم رہنے والے کا سیاسی کیریئر دا ئوپر لگا دیا ہے، آپکو پتا ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو نواز شریف کی جانب سے منور اقبال دگل ایڈوکیٹ پیش ہوئے ،چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ نواز شریف کو اس نوٹیفکیشن کا علم ہی نہیں ہے، بطور وزیراعلی پنجاب نواز شریف نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا ہے، بیرسٹر منور صاحب آپکو پتہ ہے جواب میں کیا موقف اختیار کررہے ہیں ؟ آپ نے ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کا سیاسی کیریئر دا ئوپر لگا دیا ہے، آپکو پتا ہے آپ کیا بات کہہ رہے ہیں؟ نواز شریف نے دستخط نہیں کئے تو اس کا مطلب ہے جعلسازی ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے اوقاف کی زمین ڈی نوٹیفائی ہو کر درگاہ متولی کے پاس چلی گئی، اسکے بعد زمین دوسرے لوگوں کو بیچ دی گئی،کیا آپ کبھی سابق وزیراعظم کو ملے بھی ہیں؟جس پر وکیل نے جواب دیا میں اس کیس کے سلسلے میں ایک مرتبہ مل چکا ہوں، میں نے جواب نواز شریف کی ہدایت پر ہی جمع کرایا ہے ، میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں،چیف جسٹس نے کہا ہم نواز شریف کو خود بلا لیتے ہیں، وہ خود آکر بتائینگے، کیا آپکو پتہ بھی ہے آپ سابق محترم وزیراعظم کی بات کررہے ہیں، میں جانتا ہوں اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا یہ مقدمہ کیا ہے ، نواز شریف خود آکر وضاحت کریں انہوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا۔

تازہ ترین