• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چار دیواری کےباہر کسی زمین پر میراقبضہ نہیں، سواتی

اسلام آباد (وسیم عباسی) وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی اعظم سواتی بڑی مشکل میں پھنس گئے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے حکم پر قائم جےآئی ٹی نے پتہ لگالیا ہے کہ وہ یہ ارب پتی سیاستدان سرکاری زمیں پر قبضے میں ملوث ہیں۔مذکورہ وزیر نے متعدد بار اسلام آباد پولیس پر دباو ڈالا تھا کہ باجوڑ کی فیملی کے خلاف ایکشن لے اور عدم تعاون پر وزیراعظم سے آئی جی کی شکایت لگائی۔ بعد ازاں آئی جی جان محمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ سی ڈی اے نے جے آئی ٹی سے وفاقی وزیر کے خلاف تجاوزات کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت شیئر کئے ہیں۔سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے پی ٹی آئی سیاستدان کی شکایت پر عہدے سے ہٹانے کا از خود نوٹس لیاتھاجس کے بعد جے آئی ٹی بنائی گئی تھی تاکہ مذکورہ وزیر کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور تجاوزات کے حوالے سے تفتیش کرے۔ ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی جس کی سربراہی نیب کے ڈی جی عرفان منگی کر رہے ہیں اور جو ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیوروکے افسران پر مشتمل ہے، نے مرکزی بینک سے اعظم سواتی کے اثاثوں اور اکاونٹس کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آر سے مذکورہ وزیر کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں جو تاحال موصول نہیں ہوئیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی نے ایف آئی اے سے اعظم سواتی کے بیرون ملک سفر کی بھی تفصیلات طلب کی ہیں۔ عمر چیمہ کی دی نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ وزیر نے گزشتہ دس سالوں یعنی 2008سے 2018تک تقریبا 170مرتبہ سفر کیا جس کا مطلب اوسطاً ڈیڑھ سفر فی مہینہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کے بیٹے اور گارڈز سے بھی تفتیش کی ہے جن کا فارم ہاوس میں گائے داخل ہونے پر جھگڑا ہوا تھا۔ اس جھگڑے کے نتیجے میں اس غریب خاندان کے پانچ افراد بشمول ان کے سربراہ محمد نیاز اوردو بچوں کے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جے آئی ٹی نے مذکورہ خاندان کے بیانات بھی ریکارڈ کئے ہیں۔ جے آئ ٹی نے آئی جی پولیس اور سیکریٹری داخلہ کے بیانات بھی ریکارڈ کر لئے ہیں جبکہ اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے سے قبل اعظم کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا جائیگا۔ اعظم سواتی کے حوالے سے ایک سوالنامہ تیار کیا گیا ہے جبکہ آئی جی کے تبادلے اور غریب خاندان کی گرفتار ی کے حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی سے بھی سوالات کئے جائیں گے۔ یہ واقعہ 26اکتوبر کو پیش آیا تھا جب پڑوسی کی گائے مبینہ طور پر اعظم سواتی کے اسلام آباد میں واقع فارم ہاوس میں داخل ہوگئی تھی۔ اس سے قبل سی ڈی اے نے 6نومبر کو اعظم سواتی کی اہلیہ کو نوٹس جاری کیا ہے جن کے نام پر یہ فارم ہاوس رجسٹرڈ ہے۔ سی ڈی اے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پلاٹ کے مالک نے غیرقانونی تعمیر کر کے اسلام آباد بلڈنگ کے ضوابط 1963اور اسلام آباد ریزیڈنشل سیکٹرز زوننگ، بلڈنگ کنٹرول ریگولیشن 2005کی خلاف ورزی کی ہے۔ پولیس کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غریب گائے نے اعظم سواتی کی زمین پر دراندازی نہیں کی تھی بلکہ وہ اس زمین پر تھی جس پر اعظم سواتی نے اپنے فارم ہاوس سے باہر ناجائز قبضہ کیا ہوا تھا۔ پولیس افسر نے جو کیس کی تحقیقات کر رہا ہے دی نیوز سے اس خبر کی تصدیق بھی کی۔ اعظم سواتی نے تجاوزات کے حوالے سے الزمات کی تردید کی۔ جب ان سے 10کنال زمین پر قبضے اور مٹی کے گھر کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ درست نہیں، میرا چار دیواری کے باہر کسی زمین پر کوئی قبضہ نہیں، جو درخت لگائے گئے وہ سابقہ مالک نے 20سال پہلے لگائے تھے، میں نے یہ جگہ 2014میں خریدی، میں نے درختوں کو بچانے کی خاطر سی ڈی اے سے اس زمین کے حصول کیلئے بات کی لیکن اجازت نہ ملی۔ لہذا میرا کسی بھی زمین پر کوئی غیر قانونی قبضہ نہیں۔

تازہ ترین