• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن پر مانگی گئی رپورٹ کے جواب میں کے الیکٹرک نے نیپرا کو تفصیلی رپورٹ دے دی۔

نیپرا نے 12نومبر کو کراچی میں بجلی کے بڑے بریک ڈائون کا نوٹس لیکر کے الیکٹرک سے 3دن کے اندر رپورٹ طلب کی تھی۔

12 نومبر کی صبح کراچی میں بجلی کا بڑا بریک ڈائون ہوا جو کہ بن قاسم پاور پلانٹ میں خرابی پیدا ہونے کے بعدہوا جس کےبعد کے الیکٹرک کا نیشنل گرڈ سے بھی تعلق ختم ہو گیا تھا اور کراچی شہر کا 80فیصد علاقہ بجلی سے محروم ہو گیا تھا۔

کے الیکٹرک کی جانب سے نیپرا کو لکھے گئے خط کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے مورخہ 12نومبر کو نیشنل گرڈ سے سپلائی منقطع ہونے کی اطلاع ریگولیٹری اتھارٹی کو بذریعہ خط دی جاچکی ہے۔12 نومبر کو این ٹی ڈی سی کے سسٹم میں خراب موسمی حالات کے سبب ٹرپنگ سے کراچی کے مختلف علاقوں میں رول اوور افیکٹ آیا اور بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔

خط میں واضح کیا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے بن قاسم پاور اسٹیشن II اور کورنگی کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ کے بحفاظت آئی لینڈ موڈ میں لینڈ کرنے کی بدولت تیز تر بحالی کویقینی بنایا گیا۔اس کے علاوہ ، متاثرہ علاقوں میں موجود تمام اسٹریٹجک تنصیبات پر بجلی کی فراہمی کوترجیحی بنیادوں پریقینی بنایا گیا ۔کے الیکٹرک نے نیشنل گرڈ سے منسلک پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ کو بھی انیشلائیز کرنے کیلئے چند گھنٹے تک بجلی فراہم کی۔

نیپرا کو لکھے گئے خط کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے این ٹی ڈی سی کے سرکٹس میں خراب موسمی صورتحال کے باعث ہونے والی بار بارٹرپنگ کے مسئلے کو این ٹی ڈی سی کے ساتھ بھی اٹھایاگیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ نیشنل گرڈ سے منسلک پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ کے عارضی کنکشن کے باعث کے الیکٹرک کو دشواری کا سامنا ہے ۔کے الیکٹرک نے این ٹی ڈی سی سے مستقبل میں اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلانے کے ساتھ ساتھ سسٹم ریلے کوآرڈینیشن اسٹڈی کیلئے بھی درخواست جمع کرادی ہے۔

کے الیکٹرک 2009ء سے اب تک کراچی کے پاور انفرااسٹرکچر اور اپنے صارفین کیلئے سروس کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے 2 ارب امریکی ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کرچکا ہے۔کے الیکٹرک کی جانب سے کیے گئے اہم اقدامات میں بشمول تمام صنعتی صارفین اور اسٹریٹجک تنصیبات کراچی کے 70 فیصد سے زائد علاقے کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کرنا شامل ہے۔

مزید برآں، ٹرانسمیشن اورڈسٹری بیوشن میں ہونے والے نقصانات 36 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کی سطح پرلانے کے ساتھ ساتھ کے الیکٹرک نے اپنی پیداواری گنجائش میں 1,057 میگا واٹ کا اضافہ بھی کیا ہے۔

اس کے علاوہ، مسلسل سرمایہ کاری کی بدولت ٹرانسمیشن اورڈسٹری بیوشن کی گنجائش میں 2009 کے مقابلے میں بالترتیب 29 اور 63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ ان تمام اقدامات کو پورا کرنے کیلئے شیر ہولڈرز کو ڈکلیرڈ پرافٹ میں سے کسی بھی قسم کا ڈیوڈنڈ نہیں دیا گیا بلکہ منافع کودوبارہ سے انفراسٹرکچر کی بہتری میں لگایا گیا۔

علاوہ ازیں،شہر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے کے الیکٹرک اپنی پوری ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

کے الیکٹرک کے جاری پروجیکٹس میں 450 ملین امریکی ڈالرز کاTP-1000 ٹرانسمیشن انہانسمنٹ پروجیکٹ بھی شامل ہے جس کی بدولت ادارہ اپنے ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی استعداد میں 1000MVA شامل کرے گا۔ پاور یوٹیلٹی اپنے فیول میکس میں کلین انرجی شامل کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں آئی پی پیز کے ساتھ 25 سال کے دو EPAs بھی طے کیے گئے ہیں جن سے کے الیکٹرک کے سسٹم میں، 2019ء تک 100 میگا واٹ رینیوایبل توانائی کا اضافہ ہو گا۔ مزید برآں، کے الیکٹرک 250 میگا واٹ رینیوایبل توانائی پر مشتمل پروجیکٹس کا بھی جائزہ لے رہا ہے جس سے سسٹم میں،سولر، ونڈ اور بائیوگیس سے پیدا ہونے والی توانائی میں مزید اضافہ ہوگا۔

پاور یوٹیلٹی اپنے ویژن اسٹیٹمنٹ ’انرجائزنگ کراچی‘ پر پوری طرح عمل کررہا ہے اور کراچی اور اس کے مضافات سے تعلق رکھنے والی ڈھائی کروڑ آبادی کو خدمات فراہم کررہا ہے۔

تازہ ترین