• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی پولیس کی بیشترخواتین موٹر سائیکل چلانے کی ماہر

کراچی میں لیڈیز پولیس کی بیشتر نفری موٹر سائیکل چلانے کی ماہر نکلی، وومن پولیس دربار میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے خواتین کو موٹر سائیکلیں فراہم کرکے گشت پر مامور کرنے کا اعلان کر دیا۔


ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کراچی کی وومن پولیس فورس کا مقامی آڈیٹوریم میں دربار منعقد کیا جس میں ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی، ڈی آئی جی وسطی امین یوسف زئی، ڈی آئی جی ایڈمن عاصم قائمخانی اور بیشتر لیڈیز پولیس افسران نے شرکت کی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے لیڈیز پولیس ملازمین کے مسائل سنے اور ان کے حل کے سلسلے میں موقع پر احکامات جاری کیے۔

کراچی سے باہر کی رہائشی بعض لیڈیز پولیس اہلکاروں کی رہائش کا مسئلہ حل کرنے یا ان کا ہوم ڈسٹرکٹ رینج میں تبادلہ کرنے کا حکم جاری کیا۔

کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والی پولیس افسر روبینہ شاہین کا مسئلہ بھی سنا اور حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

مسائل سننے کے دوران متعدد خواتین پولیس افسران فیلڈ پوسٹنگ کی خواہشمند نکلیں جبکہ کئی تھانیدار لگنے کی خواہاں تھیں۔

ٹریفک پولیس میں سیکشن افسر لگنے کیلئے ایک خاتون افسر نے ہاتھ کھڑا کیا، جبکہ 3 ایس ڈی پی او کی سیٹ پر تقرری کے لئے تیار پائی گئیں۔

ڈاکٹر امیر شیخ نے خواتین کو ایس ایچ او، ایس آئی او، سیکشن افسر، ڈیوٹی افسر، ہیڈ محرر اور دیگر عہدوں پر بھی تعینات کرنے کا اعلان کیا۔

دربار میں ڈی آئی جی ایڈمن عاصم قائم خانی اور ڈی آئی جی سینٹرل امین یوسف زئی نے بھی اپنے دفاتر سے متعلق خواتین پولیس افسران کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

خواتین پولیس افسران اور اہلکاروں کی وردی کے پیٹرن کا معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

لیڈیز پولیس کے مسائل حل کرنے کیلئے ہر ڈسٹرکٹ میں خاتون فوکل پرسن مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے خواتین پولیس افسران پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کردی۔ لیڈیز پولیس فورس کی ملازمین اپنے مسائل کمیٹی یا فوکل پرسنز کے ذریعے افسران تک پہنچائیں گی۔

کراچی پولیس چیف نے کہا کہ پھر بھی کسی ملازم کو کوئی مسئلہ ہو تو پولیس کے وٹس ایپ نمبر پر بھیجیں یا ہر ہفتے گارڈن ہیڈ کوارٹر میں آکر مسائل بیان کریں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے کراچی کی وومن ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز کو بھی گاڑیاں فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ دیگر وومن پولیس ملازمین کے لیے بھی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنے کا اعلان کیا۔

دربار میں کئی لیڈیز پولیس اہلکاروں نے موٹرسائیکل پر گشت کی خواہش کا اظہار کیا تو ایڈیشنل آئی جی کراچی نے دریافت کیا کہ کتنی خواتین کو موٹر سائیکل چلانا آتی ہے جس پر دربار میں موجود 10 فیصد خواتین اہلکاروں نے ہاتھ کھڑے کرکے موٹر سائیکل چلانے کی مہارت بتائی، جس پر موٹر سائیکل چلانا جاننے والی خواتین اہلکاروں کو نام لکھوانے کی ہدایت کی گئی۔

ایڈیشنل آئی نے اعلان کیا کہ ایسی خواتین کے ڈرائیونگ ٹیسٹ لے کر گاڑی دی جائیں گی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ ان خواتین اہلکاروں کو شہر میں موٹر سائیکلوں پر گشت پر مامور کیا جائے گا۔

تازہ ترین