• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

العزیزیہ ریفرنس، قومی اسمبلی میں خطاب میری نہیں بیٹے کی معلومات پر تھا، نوازشریف، پھر استثنیٰ مانگ لیا

اسلام آباد(ایجنسیاں) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم اورمسلم لیگ (ن)کے قائدمحمد نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں 50 میں سے 45 سوالوں کے تحریری جواب جمع کرادیئے۔ مزیدسماعت آج (جمعرات )تک ملتوی کر دی گئی ۔ عدالت نے مزید101سوالات نواز شریف کے وکیل کو فراہم کر دیئے ہیں۔سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہاکہ قوم سے خطاب میں کبھی نہیں کہا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت سے میرا کبھی کوئی تعلق رہا ہے‘العزیزیہ اسٹیل ملز میرے والد مرحوم نے قائم کی تھی‘ قومی اسمبلی سے خطاب میں العزیزیہ اسٹیل ملز کے قیام سے متعلق میرا بیان ذاتی معلومات پر مشتمل نہیں تھا،میں نے وہ تقریر حسین نواز کی جانب سے حاصل ہونے والی معلومات پر کی ، 2000 سے 2001 تک شریک ملزمان کے اثاثوں سے متعلق معلوم نہیں ،میرے تمام اثاثوں کی مالیت 1 کروڑ 27 لاکھ 67 ہزار اور 672 تھی، یہ درست ہے کہ حسین نواز کے اکاؤنٹ سے میرے اکاؤنٹ میں رقوم ڈالرز اور یوروز میں منتقل ہوئیں،رقوم کی منتقلی کے حوالے سے گواہ کی پیش کی گئی دستاویزات اصل کی نقول ہیں،ہل میٹل سے 59 ملین کی رقم براہ راست میری بیٹی مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں آنے سے متعلق نہیں جانتا‘ ہل میٹل اور العزیزیہ کا کبھی مالک رہا نہ خاندانی کاروبار سے میرا کوئی تعلق تھا‘محمد نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کیے گئے خطاب پر استثنیٰ مانگتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں کی گئی تقریرکسی عدالت کے سامنے پیش نہیں کی جاسکتی،آئین کے آرٹیکل 66کے تحت قومی اسمبلی میں کی گئی تقریرکو استثنیٰ حاصل ہے ‘نواز شریف نے کہا کہ یہ تفتیشی افسر کی رائے تھی کہ میں شریف خاندان کا سب سے با اثرشخص تھا، میرے والد میاں شریف آخری سانس تک خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے۔ (آج) جمعرات کو بھی محمد نواز شریف سوالوں کے جواب دیں گے ۔ بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی ۔ اس موقع پر عدالت نے محمد نوازشریف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کے لئے روسٹرم پر بلایا۔ بیان شروع ہونے سے پہلے محمد نواز شریف کے وکیل نے چند سوالوں میں درستگی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مخلوط اور مفروضوں پر مبنی سوالات کو سوالنامے کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ایک ایک کرتے تو دو سو سوال بن جاتے ۔اس موقع پر فاضل جج محمد ارشد ملک کے سوال کے جواب میں نوازشریف نے بتایا کہ وہ وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ ،صوبائی وزیرخزانہ اوراپوزیشن لیڈرکے عہدوں پر فائز رہے۔سابق صدر پرویزمشرف کے مارشل لاء کے دوران وہ کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھتے تھے ۔ معاون وکیل نے استدعا کی کہ محمد نواز شریف نشست پر بیٹھ جائیں ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں ۔فاضل جج نے کہا کہ جس جواب میں کوئی بات سمجھ نہیں آئی تو میں پوچھ لوں گا ۔ نواز شریف کے تحریری طور پر فراہم کیے گئے پینتالیس سوالوں کے جوابات کو عدالتی ریکارڈ پر لایا گیا۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ باقی 5 سوالات کے جواب خواجہ حارث سے مشاورت کے بعد عدالت میں جمع کرائیں گے۔ وقفہ کے بعد العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اس موقع پر خواجہ حارث نے سوال نمبر 16 پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوال میں دو سوالات کیے ہیں اور اگلے چار سوالوں میں بھی وہی بات دوبارہ کی ہوئی ہے، اگلے چار سوالوں میں بھی ہل میٹل اکاؤنٹ میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ خواجہ حارث نے استدعا کی کہ اس کو ایک ہی سوال کر لیا جائے ۔ فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ گواہوں کے نام لکھ لیتے ہیں جن کے اکاؤنٹس سے ڈیبٹ اور کریڈٹ ہوئی ہے ۔ عدالت نے گواہوں کے نام لکھ لیے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیں اس کی تفصیلات دیکھنی ہو گی کہ ڈیبٹ اور کریڈٹ ہوا بھی ہے یا نہیں۔فاضل جج نے کہا کہ اگر سوالات کے جوابات پر دستخط ہو جاتے ہیں تو مزید سوالات فراہم کر دیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوال نمبر 46 میں بھی کافی ساری چیزیں مکس ہیں اس کو دیکھ لیں۔عدالت نے محمد نواز شریف کی جانب سے ریکارڈ کروائے گئے جوابات کی کاپی وکیل صفائی کو فراہم کر دی ۔ تحریری حکم نامے کی کاپی 11 صفحات پر مشتمل ہے ۔

تازہ ترین