• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لامحدود توانائی کا حصول، چین کا مصنوعی سورج بنانے کا دعویٰ

کراچی (نیوز ڈیسک) چین نے لامحدود توانائی کے حصول کی کوشش کے دوران مصنوعی سورج بنانے اور اس کا درجہ حرارت پہلی مرتبہ 18؍ کروڑ ڈگری فارنہائٹ تک محفوظ انداز میں لیجانے میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ مصنوعی سورج دراصل ایک ایٹمی ری ایکٹر ہے جو بالکل اسی انداز سے کام کرتا ہے جیسے سورج کرتا ہے اور اس کی سطح پر موجود حالات ہیں، یہ پروجیکٹ سائنسدانوں کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت ہائیڈروجن کو ماحول دوست توانائی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کیے جانے والے تجربے میں چینی ماہرین نے اہم سنگ میل اس وقت حاصل کیا جب یہ ری ایکٹر کامیابی کے ساتھ 18؍ کروڑ ڈگری فارنہائٹ (10؍ کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ) کے درجہ حرارت تک محفوظ انداز میں پہنچا۔ یہ وہ درجہ حرارت ہے جس میں نیوکلیئر فیوژن وقوع پذیر ہوتا ہے جس سے ماحول دوست توانائی اور بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ فی الوقت دنیا بھر کے سائنسدانوں میں درمیان دنیا کا پہلا فعال نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر بنانے کیلئے مقابلہ جاری ہے اور اس مقابلے میں کامیاب ہونے والا سائنسدان اربوں ڈالرز مالیت کی لامحدود ماحول دوست توانائی کے حصول کا فارمولا تلاش کر لے گا جو ماحولیاتی بحران، آلودگی اور ماحول دشمن تغیرات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق، چین کے ہیفائی انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل سائنس نے منگل کو درجہ حرارت کو انتہائی حد تک لیجائے جانے کا اعلان کیا اور بتایا کہ یہ درجہ حرارت سورج کے مرکز (Core) سے 6؍ گنا زیادہ گرم ہے جو انتہائی حد تک زیادہ سے زیادہ 2؍ کروڑ 70؍ لاکھ ڈگری فارنہائٹ تک جاتا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ نیوکلیئر فیوژن کے نتیجے میں ڈیوٹریم اور ٹرائٹیم کے چارجڈ پارٹیکل ایک دوسرے میں ضم ہو کر توانائی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ پیدا کرتے ہیں۔ عموماً یہ دونوں طرح کے پارٹیکلز (ذرات) ایک دوسرے کو دھکیلتے ہیں اور ان کی مخالفانہ قوت پر قابو پانے کیلئے زبردست درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

تازہ ترین