• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قوم ناموس رسالت کی حفاظت کیلئے متحد ، تحفظ ناموس رسالت کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

لاہور(نمائندہ خصو صی)جما عت اسلامی کی میزبانی میں اورمتحدہ مجلس عمل کےسربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت منصورہ میں آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ کانفرنس میں حافظ ابتسام الٰہی ظہیر ، رانا شفیق پسروری ، مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، حافظ عبدالرزاق روپڑی ، حافظ ساجد انور ، پروفیسر محمد ابراہیم ، میاں مقصود احمد ، مرزا ایوب بیگ ، مولانا امیر حمزہ سمیت دینی جماعتو ں کے متعدد مرکزی عہدیداروں نے خطاب کیا ۔کانفرنس میں سینیٹر سراج الحق کی نمائندگی قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے کی ۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق تحفظ ناموس رسالت کیلئےکسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ پوری قوم ناموس رسالت کی حفاظت کیلئے متحد ہے ۔ سیکولر ازم کی سرپرستی اور دین کی مخالفت کا رویہ بدلناہوگا ۔۔ مغرب اور یورپ ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں ۔ حکومت عالمی دباؤ میں آ کر آئین کاحلیہ بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے ۔ آئین اور پاکستان کے اسلامی تشخص کے تحفظ کے لیے دینی جماعتیں ایک ہیں ۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس میں شامل تمام دینی و قومی جماعتوں کے قائدین، تنظیمات مدارس اور مختلف طبقات زندگی کے نمائندگان اور نامور علمائے کرام و مشائخ عظام ، موجودہ حکومت کے غیر ملکی ایجنڈے پر عمل درآمد کرتے ہوئے اساس پاکستان کے منافی، غیراسلامی اقدامات کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کانفرنس کے اختتام پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یورپی یونین نے اپنی امداد آسیہ کی رہائی سے مشروط کی اور برطانوی پارلیمنٹ نے عدلیہ کو خراج تحسین پیش کیا ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ ہماری حکومت کہتی ہے کہ ہم نے ہالینڈ میں نمائش رکوائی ۔ مغرب نے اپنی جمہوریت پسندی کے چہرے سے نقاب الٹ دیاہے ۔ ریاست مدینہ کی بات کر کے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی، ان کے پاس ریاست مدینہ کا کوئی وژن نہیں۔ یہ لوگ اسلام کی تاریخ کو مسخ کرکے یہودیوں کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھار ہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنا درحقیقت فلسطین پر صہیونی قبضے کو تسلیم کرنا ہے اگر ایسا ہوا تو کشمیر پر ہمارا موقف تحلیل ہو جائے گا اور کشمیریوں اور فلسطینیوں کی70سالہ قربانیوں کو ضائع کریں گے ۔ حافظ محمد ادریس نے کہاکہ حکمران جن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ آئین کی حفاظت کریں ،انہوں نے حدوں کو توڑ دیاہے ۔ آئین پاکستان خاص طور پر دستور کی اسلامی دفعات اور تحفظ ناموس رسالت کے لیے پوری قوم متحد ہے ۔ ناموس رسالت پر امت کا اجماع ہے کہ اس پر سودے بازی نہیں ہوسکتی ۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ اب ملک میں دین کے تحفظ اور ملک کے اسلامی تشخص کو قائم رکھنے کے لیے طویل جنگ شروع ہو گئی ہے ۔ کانفرنس میں تحریک تحفظ ناموس رسالت کا آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے ایک سٹینڈنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی ۔
تازہ ترین