• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت کے عالمی ادارے (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں30کروڑ کے لگ بھگ افرادذیابطیس ٹائپ ٹو ميں مبتلا ہیں۔ ادارے کے مطابق، ا س مرض کی سب سے بڑی وجہ موٹاپا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان پر قابو نہ پایا گیا تو 2050ء تک ہر تین میں سے ایک شخص ذیابطیس کا مریض ہوگا۔

حال ہی میں واشنگٹن میں قائم ورلڈ واچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں 177ممالک کے سروے کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت موٹاپے اور وزن کی زیادتی کے شکار افراد کی تعداد تقریباً دوارب ہے۔

کئی دوسری رپورٹس سے ظاہر ہوا ہے کہ موٹاپے میں مبتلا افراد کی اکثریت کا تعلق امریکا، چین اور بھارت سے ہے۔ لیکن پاکستان کے طبی ماہرین کے مطابق، ہمارے یہاں بھی اس شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔

ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کی نصف آبادی موٹاپے کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ذیابطیس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پاکستان میں ہونے والا پہلا مکمل سروے ہے، جس کے ذریعے نہ صرف اضافی وزن کے افراد کی تعداد معلوم ہوسکی ہے بلکہ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے اور کون سی بیماریاں پاکستان میں سر اُٹھا رہی ہیں۔

سروے کے نتائج، ملک میں موٹاپے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ وزن بڑھنے کے باعث ہی لوگ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا اور جنوبی ایشیائی خطے کے لیے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کی الگ الگ گائیڈ لائنز بنا رکھی ہیں۔ سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 29فیصد آبادی مقررہ مقدار سے زائد وزن کی حامل ہے۔ سروے میں موٹاپے کے شکار افراد کو تین مختلف کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے، جن میں سب سے زیادہ افراد یعنی31فیصد موٹاپے کی ابتدائی کلاس، 13فیصد دوسری کلاس جبکہ7فیصد تیسری کلاس کا شکار ہیں۔ اس طرح رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ملک کی نصف آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ پاکستان کے مقابلے دنیا کی 31فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے جبکہ 19فیصد آبادی کم موٹاپے کا شکار ہے، تاہم مقررہ مقدار سے زائد وزن رکھنے والی عالمی آبادی پاکستان سے زیادہ ہے، جو35فیصد ہے۔

طبی ماہرین کا کہناہے کہ موٹاپا لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے۔ گائناکالوجسٹ کا کہناہے کہ لڑکیوں میں موٹاپے کے باعث ہارمونز کا نظام متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے، جس سے مستقبل میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے اوراس کی پیدائش میں پیچیدگیاں بھی پیش آسکتی ہیں۔ کیونکہ موٹاپا ذیابطیس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں کئی گنا اضافہ کردیتا ہے، جس کا نتیجہ حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ پاکستان کی تقریباً ہر10ویں خاتون ذیابطیس کا شکار ہے، جسے اس کے بچاؤ کے طریقۂ کار سمیت اس کے علاج تک بھی رسائی نہیں ہے جبکہ حاملہ خواتین میں ذیابطیس ہونے کے باعث پیدا ہونے والا ہر 7واں بچہ بھی نظام ہاضمہ کی بیماریوں کا شکار بن رہا ہے۔

پریشان رہنا، موٹاپے کی اہم وجہ

برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، موٹاپے کی وجہ سے پریشان ہونا وزن میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے اور ایسے افراد جو خود کو فربہ محسوس کرتے ہیں، ان کے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن میں زیادتی کے خوف کی وجہ سے ذہنی تناؤمیں اضافہ ہوتا ہے اور لوگ خود کو اسمارٹ اور صحت مند رکھنے کے لیے زیادہ صحت مندانہ زندگی گزارنےکی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم پرانی عادتوں کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرپاتے اور ان کی ٹینشن میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اور زیادہ کھانا کھانے لگتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ذہنی پریشانی سے معدے کی صلاحیت اور ہاضمے کا نظام متاثر ہوتا ہے، جس سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دوران تحقیق 14ہزار افراد کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ وہ افراد جو خود کو موٹا سمجھتے تھے، دیگر افراد کے مقابلے میں ان کے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کی وجہ خود کو موٹا سمجھنے سے پیدا ہونے والی پریشانی تھی۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایرک روبنسن کا کہنا ہے کہ موٹاپے کو معاشرے میں ایک بری چیز سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے موٹے افراد میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر ایرک کاخیال ہے کہ موٹے افراد کو وزن کم کرنے کا مشورہ دینے کے بجائے ان پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنا طرزِ زندگی تبدیل کریں۔

موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرتا ہے

حال ہی میں کی جانے والی ایک اورتحقیق سے پتہ چلا ہے کہ موٹاپا آپ کے دماغ کو جلد بوڑھا کر سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے527افراد کا مشاہدہ کیا، جس میں انہوں نے دماغ کے سفید مادے کا تجزیہ کیا۔ یہ سفید مادہ دماغ کے تقریباً نصف حصہ پر مشتمل ہوتا ہے اور زیادہ تر افعال سر انجام دیتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو موٹاپے کا شکار تھے ان کا دماغ زیادہ عمر کے افراد کی طرح سستی سے افعال سر انجام دے رہا تھا۔

حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کے دماغ پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور یہ دماغ کی عمر میں30سال تک کی کمی کرسکتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر وزن میں کمی کی جائے تو دماغ بھی اپنی اصل حالت میں واپس آنے لگتا ہے اور پہلے کی طرح کام انجام دینے لگتا ہے۔

احتیاط

طبی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ صحت مند زندگی گزارنے اور مستقبل میں مہلک امراض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ اور متوازن خوراک استعمال کریں۔ سادہ طرز زندگی اپنائیں، ہلکی پھلکی ورزش کو اپنے روزمرہ معمول کا حصہ بنائیں اور پریشانیوں سے ہر ممکن حد تک بچنے کی کوشش کریں۔ طبی ماہرین کے مطابق، پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اگر کھانے پینے اور لائف اسٹائل کا موجودہ رجحان برقرار رہا توطبی مسئلے کی شکل ميں ایک اور چیلنج کا سامنے آنا ناگزير بن جائے گا۔

تازہ ترین