• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف کو کوشش کرنی چاہئے اس کی حکومت چلے، صدر عارف علوی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)صدرِمملکت ِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فواد چوہدری کو مشورہ دیتا رہتا ہوں، پرسوں بہت محتاط تھے،کوشش کے باوجود پروٹوکول سے جان نہیں چھڑا سکا،تحریک انصاف حکومت میں ہے اُسے چاہیے کہ حکومت چلے،حکومت اپوزیشن عدم تعاون کی وجہ کرپشن کے مقدمات ہیں،عدالت سے اپنے مقدمات میں صدارتی استثنیٰ نہیں مانگا،عورتوں کی وراثت کے حوالے سے بڑا اہم بل آنے والا ہے،ناموس رسالت میرا بھی مسئلہ ہے لیکن سپریم کورٹ کےفیصلے کی قدر کرونگا۔حامد میر کی میزبانی میں پوچھے گئے سوال کہ عدالت نے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ دے دیا صدرِ پاکستان نے جواب دیا کہ عدالت نے استثنیٰ نہیں دیا جج صاحب نے بات کی میرے وکیل نے کہا کہ صدر چاہتے ہیں کہ اس کی پیروی کی جائے جج صاحب نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ 248 کے تحت میں نہیں کرسکتا ہمارے وکیل نے اصرار کیا اور اب بھی مقدمہ چل رہا ہے۔چاہتا ہوں مقدمہ چل رہا ہے اس کا فیصلہ ہوجائے اُن کا مزید کہناتھا کہ فضول مقدمات کی وجہ سے صدر، وزیراعظم اور چیف منسٹرز آزاد رہیں مگر جو کرائم ہے اس پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہیے۔صدر کے پاس پینڈنگ قانون سازی کا بل پہلے آئے گا اُس میں مشورہ دے سکتا ہوں ۔عورتوں کی وراثت کے اعتبار سے بڑا اہم بل آرہا ہے اور خواہش ہے اس میں قرآن و سنت کے اعتبار سے قوانین نافذ ہوں۔میں صدر ہوں پورے پاکستان کا میں حلف اٹھا چکا ہوں اور ہمارے جن صوبوں میں احساس محرومی ہے اُس کو کم کرنا چاہتا ہوں۔اس سوال پر کہ جمعرات کو چیئرمین سینیٹ نے وزیراطلاعات کے داخلے پر پابندی لگائی ہے اس کی وجہ آپ کے سامنے ہے اس معاملے میں صدر کا کیا کردار ہے اس کے جواب میں صدرِ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہر سیشن میں ایک دن نیشنل اسمبلی جائوں گا اور لوگوں سے ملنے کی کوشش کروں گا تاکہ ماحول کو ٹھنڈا رکھا جاسکے اور میں حکومت اور اپوزیشن سب کے لوگوں سے ملوں گا۔فواد کو مشورہ دیتا رہتا ہوں، پرسوں بہت محتاط تھے اور تحریک انصاف کو کوشش کرنی چاہیے کہ حکومت چلے سب متحد ہوں پچھلے دنوں جس طرح ٹی ایل پی کا جو مسئلہ اٹھا اُس میں سب کو واضح طور پر اپنا کرادار ادا کرنا چاہیے تھا۔ تحریک لبیک کا دھرنا تو ختم ہوگیا۔ مولانا فضل الرحمٰن اسی حوالے سے دھرنا کر رہے ہیں اس کے حوالے سے صدر کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف تحریک لبیک کا نہیں ہے ناموس رسالت ؐ میرا بھی مسئلہ ہے لیکن سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا اُس کی میں قدر کروں گا جو قانون کہتا ہے اس سے ہٹ کر دبائو کی وجہ سے فیصلے نہیں ہونے چاہیں۔ اسلامک آئیڈیالوجی کونسل ایک ادارہ ہے جس کو ان مسائل کے حل کے لئے مضبوط ہونا چاہیے ۔ احتجاج حق ہے لیکن ناموس رسالت پر جو چیزیں دیکھی گئیں وہ افسوسناک ہیں۔ جہاں تک اسٹیٹ کی رٹ کی بات ہے اسٹیٹ کی رٹ یہ نہیں ہے کہ آپ نکل کر دس بارہ لاشیں گرادیں لال مسجد کا واقعہ جب نہیں ہوا تھا تو سارا میڈیا کہتا تھا کہ ایکشن لو جس کے نتائج بہت خراب ہوئے۔ حامد میر نے کہا کہ سارا میڈیا نہیں ہم تو یہ کہہ رہے تھے کہ بجلی اور پانی بند کیا جائے اور میں نے لال مسجد کے اندر جا کر پروگرام کیا اور حکومت کے وزیروں کے غازی عبدالرشید کے ساتھ ہم نے مذاکرات کرائے وہ کامیاب ہوگئے لیکن مشرف مذاکرات نہیں چاہتے تھے ۔کچھ لوگوں کا تاثر ہے عمران خان نے جو تقریر کی تھی اُس تقریر کے بعد حکمت عملی کچھ اور تھی لیکن صدر عارف علوی نے کہا کہ ایسا نہیں کرواس کے جواب میں عارف علوی نے کہا کہ میرا کوئی کنٹرول ہو نہیں سکتا میرے اختیارات اس بات کی اجازت نہیں دیتے البتہ جو فیصلے کرنے والوں میں سے تھے اُن سے میری گفتگو چلتی رہی اور مشوروں کا تبادلہ ہوتا رہا۔ اینٹی کرپشن کے حوالے سے شروع سے جدوجہد کی ہے ۔ تحریک انصاف اور اپوزیشن کی جو لڑائی ہے وہ کرپشن کے ایشو پر ہے اور اگر اس دفعہ تحریک انصاف کرپشن کرتی ہے تو اگلی حکومت اُن کا احتساب کرے گی جس طرح ابھی پچھلی حکومتوں کا ہو رہا ہے اس لئے یہ نہ سمجھا جائے کہ تحریک انصاف احتساب کر رہی ہے بلکہ نیب احتساب کر رہا ہے ۔

تازہ ترین