• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برداشت ،رواداری اور باہمی عزت و احترام وہ انسانی اقدار اور جذبےہیں جو کسی بھی معاشرے میں امن اورآشتی کی ضامن ہوتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج برداشت کا دن منایا جا رہا ہے۔

برداشت کا بین الاقوامی دن دنیا بھر میں ہر سال 16 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ اسے سب سے پہلے یونیسکو کی جانب سے 1995 عالمی سطح پر منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایک قرارداد منظور ہوئی تھی جس میں برداشت یا ہم آہنگی کو نہ تو خوشی اور نہ ہی ہمدردی کے فقدان سے جوڑا گیا تھا۔ اسے دنیا بھر کے لوگوں کی تہذیب اور طرز زندگی کے لیے عزت اورباوقار شناسائی قرار دیا گیا تھا۔

عدم برداشت کےمنفی رجحانات نےمعاشرے میں جہاں باہمی عزت اوراحترام کےخوبصورت انسانی جذبوں کو متاثر کیا ہےوہیں،صبراوربرداشت رواداری کی اخلاقی اقدارکو بھی شدید نقصان پہنچایا۔

اس کی وجوہات کو دیکھا جائے تو، اِن میں ایک دوسرے کی رائے کااحترام کا نہ ہونا،اپنی رائے کو دوسرے پر مسلط کرنا،دوسرے سے حسد،منفی طور پر مقابلےکارجحان اور ان کے نتیجے میں تشدداورمعمولی باتوں پر جھگڑے اور دوسری جانب بڑھتی ہوئی بےروزگاری،مہنگائی اور ناانصافی اورزیادتی نےجلتی پر تیل کاکام کیا ہے۔

مذہبی نقطہ نگاہ سے دیکھاجائےتواسلامی تعلیمات سےدوری، اخلاقی اقدار کےفقدان اورمادیت پرستی کےباعث بےصبری اورعدم برداشت کاباعث بن رہاہے،ایسے میں اسلامی تعلیمات کاپرچارکرنابےحد ضروری ہے۔

برداشت انسانیت کا ایک ایساعمل ہے جسے معاشرے میں پروان چڑھانےاورفروغ دینے کےساتھ ساتھ اپنی زندگیوں میں لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔

ایسےدورمیں جب معاشرےمیں شدت پسندی اور انتہاپسندی اورمختلف نوعیت کےتنازعات میں اضافہ ہورہاہو،ایسے میں صبروبرداشت اورباہمی احترام اورعزت کےجذبوں اور مثبت رویوں کافروغ ناگزیرہوجاتا ہے۔

تازہ ترین