• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یو ٹرن نہ لینے والا بیوقوف، ہٹلر،نپولین نے یو ٹرن نہ لیکر شکست کھائی، یوٹرن نہ لینے والا لیڈرنہیں ہوتا، نواز شریف نے عدالت میں یو ٹرن نہیں لیا، جھوٹ بولا، وزیراعظم

اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو لیڈر حالات کے مطابق یوٹرن لے وہ لیڈرنہیں بلکہ بیوقوف ہوتاہے ‘ہٹلر اور نپولین نے یوٹرن نہ لے کر بڑی شکست کھائی‘ نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیابلکہ جھوٹ بولا‘چین کا دورہ انتہائی کامیاب رہا ‘دورہ چین کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں‘چین کا پیکیج سعودیہ عرب سے بھی بڑا پیکج ہوسکتا ہے لیکن چین کے ساتھ معاہدوں کی تفصیل عام نہیں کر سکتے کیو نکہ اگر ہمارا پیکج پبلک ہوجائے تو دنیا کے باقی ممالک بھی ایسا ہی پیکج مانگیں گے‘دبئی میں پاکستان کے 15 ارب ڈالرز کا سراغ لگایا لیا ہے، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سے معاہدہ ہوچکا ہے، معاہدوں سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے میں مدد ملے گی‘ نیب چھوٹے مقدمات میں الجھ چکا‘ اس کی کارکردگی متاثر ہورہی‘چھوٹے مقدمات کی بجائے بڑے لوگوں کو نشان عبرت بناناچاہئے ‘نیب قانون میں تبدیلی ضروری ہے‘شہبازشریف کرپشن میں ملوث ہیں ‘پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنائیں گے ‘سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرائیں گے ‘ آئندہ چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔جمعہ کو وزیراعظم آفس میں سینئرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ موجودہ حکومت اپنے سو دن کی تکمیل پر تعلیم،صحت، غربت کے خاتمے اور دیگر کئی حوالوں سے مفصل اور جامع پروگرام قوم کے سامنے پیش کرے گی‘بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی جمہوریت کے لئے کوشش نہیں کی گئی۔ جمہوریت کی بجائے کلپٹو کریسی کا رواج رہا ہے جہاں حکومت کرنے والے اقتدار کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں‘جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں اداروں کو جان بوجھ کر کمزور کیا جاتا ہے تاکہ حکمران اشرافیہ کی چوری ممکن بنائی جا سکے‘اس طرح وائٹ کالر کرائمز کا راستہ ہموار کیا جاتا ہے اور وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔ ہماری جنگ ڈیموکریٹس کے خلاف نہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف ہے جو ملک کو تباہ کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاستدان اس لئے شور مچا رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ خیبر پختونخوا سے ان کا صفایا ہونے کے بعد دیگر جگہوں سے بھی ان کا صفایا ہونے والا ہے۔ بڑے اداروں کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر میں 2013میں گردشی قرضہ چار سو ارب تھا 2018میں یہ 1200ارب تک پہنچ گیا ہے، گیس کے شعبے میں خسارہ 150ارب کا ہے، پی آئی اے 400ارب کے خسارے میں ہے، پاکستان سٹیل مل کا خسارہ 350سے 400ارب ہے، یوٹیلٹی سٹورز چودہ ارب کے نقصان جبکہ پوسٹل میں نو ارب کا خسارہ ہے۔ ان مشکلات پر آہستہ آہستہ قابو پائیں گے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ بعض حلقوں کے دعوں کے برعکس ملک میں کوئی افراتفری کی صورتحال نہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا لیڈر حالات و واقعات کو مدنظر رکھ کر اپنے لائحہ عمل اور اسٹریٹیجی میں تبدیلی لاتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ دور میں مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن آئندہ چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانا قوم سے مذاق ہوگا لہذا کسی صورت انہیں چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی نہیں بنائیں گے۔

تازہ ترین