• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماضی میں کسی آمرکو بھی اسپیکر اور چیئرمین کیخلاف بات کی جرأت نہیں ہوئی، رضا ربانی، کابینہ میں چیئرمین سینیٹ کے کنڈکٹ پر کوئی بات نہیں ہوئی، وزیرمملکت پارلیمانی امور

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹررضاربانی نے تمام اسٹیک ہولڈرزپرمشتمل وفاقی احتساب کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکطرفہ احتساب نہیں چلے گا‘سب کا بلاتفریق محاسبہ ہونا چاہئے‘صرف سیاستدان نہیں بدقسمتی سے معاشرے کا ہرفردکرپٹ ہے ‘عدلیہ سمیت سول وملٹری بیوروکریسی کو بھی جوابدہ ہونا چاہئے ‘میرااحتساب میرے ساتھی نہیں کرسکتے تو کوئی اورمحکمہ بھی اپنے ساتھی کا احتساب نہیں کرسکتا‘ماضی میں کسی آمرکو بھی اسپیکرقومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ کے خلاف بات کرنے کی جرات نہیں ہوئی ‘ایوان کی دیواروں میں کریک آ رہے ہیں ‘یہ عمارت گری تو ہم میں سے شاید کوئی ملبے سے زندہ نکلے جبکہ وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد کا کہنا ہے کہ کابینہ میں چیئرمین سینیٹ کے کنڈکٹ پر کوئی بات نہیں ہوئی ‘وزیراعظم عمران خان نے واضح کہاہے حکومت جاتی ہے تو جائے مگر وہ کابینہ میں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑیں گے‘ہم ناتجربہ کار ہیں لیکن کٹی پتنگ نہیں‘ ایوانوں کو کوئی خطرہ ہے نہ ان میں دراڑآنے دی جائے گی‘سینیٹر شیری رحمن نے وزیر مملکت کے بیان کو خوش آئندہ قراردیاجبکہ مولابخش چانڈیو نے بیان کا خیرمقدم کیاہے ‘ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کا کہناتھاکہ ہم سب ملکراس ایوان کا تقدس برقرار رکھیں گے۔جمعہ کو جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ آج چیئرمین پر تنقید کی جاتی ہے،کیا یہ جمہوریت ہے، آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ، کوئی بھی اس ہائوس اور کسٹوڈین کے بارے میں بات کرے اس کیخلاف ایکشن ہونا چاہئے‘گزشتہ پانچ چھ روز سے محسوس ہو رہا ہے کہ جس عمارت میں ہم موجود ہیں ، اس کی بنیادوں کے اندر دراڑیں نظر آنے لگی ہیں‘کہا گیا کابینہ نے چیئرمین کی رولنگ کا برا منایا ،آمریت کے دور میں بھی چیئرمین کی رولنگ کو ایسے نہیں لیا گیا ، پھر کہا گیا کہ اگر سینیٹ سمجھتی ہے کہ وزراء کے بغیر چل سکتی ہے تو پھر کابینہ بھی سوچے گی ، یہ دھمکی ہے کہ کابینہ سینیٹ کا بائیکاٹ کر دے گی‘یہ کہا جائے کہ چیئرمین ان ڈائریکٹ منتخب پھر میں چیلنج کروں گا کہ پھر صدر بھی ان ڈائریکٹ منتخب ہے‘ وزیر اعظم بھی قومی اسمبلی کے ممبران کے ووٹ سے منتخب ہوتا ہے‘میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ یہ وزیراعظم نے بات کی ہو گی یا کابینہ نے کی ہو گی‘میں سیاستدان ہوں، مانتا ہوں کرپٹ ہوں‘ احتساب کا عمل صرف تین سیاسی جماعتوں کے خلاف ہو رہا ہے‘وفاقی احتساب کمیشن بنایا جائے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈر چاہے سیاستدان ، چاہے ججز چاہے ملٹری ہو اس میں شامل کیا جائے‘مشرف کی کابینہ کو دیکھتا ہوں تو مجھے بارہ مئی یاد آ جاتی ہے، جب انہیں دیکھتا ہوں تو مشترکہ اجلاس یاد آجاتا ہے جب مشرف تقریر کے بعد اپوزیشن کی طرف دیکھ کر مکا لہرا رہے ہیں ‘ ایک وزیر نے کہا کہ جو شور کرتے ہیں ان کو سپارکو اوپر لے جائے اوپر لے جانے کا مطلب ہے کہ ختم کر دیا جائے، چیئرمین سینیٹ کے لیے کہا گیا کہ ہم دیکھ لیں گے ہم دیکھ لیں گے‘ہم نے مارشل لاء دور میں بھی ایوان کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیا اس بار بھی ہم سیسہ پلائی دیوار بن کر ایوان کا دفاع کریں گے، قائم مقام چیئرمین سلیم مانڈوی والانے کہا کہ ہم سب مل کر اس ایوان کے تقدس کو برقرار رکھیں گےـ، سنیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ میاں رضا ربانی کی ساری باتوں کی حمایت کرتا ہوں ، انہوں نے 21کروڑ پاکستانی عوام کو لائن آف ایکشن دیدیا ہے‘کراچی میں پورٹ قاسم کے 17سو مزدور احتجاج کر رہے ہیں حکومت نے ان مزدوروں کو چینی کمپنی کے حوالے کر دیا ہے ، 9ماہ سے انہیں تنخواہیں نہیں ملی ہے ، قائم مقام چیئرمین نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد نے کہا کہ ایوانوں کو کوئی خطرہ ہے نہ ان میں دراڑآنے دی جائے گی‘کابینہ میں چیئرمین سینیٹ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ‘ دونوں ایوانوں کی ایتھکس کمیٹی بنائی جائے ‘اگر کوئی سوچتا ہے کہ ایوانوں کو کوئی تھریٹ کر سکتا ہے، وہ نہیں رہے گا، یہ ایوان ایسے ہی رہیں گے‘ماضی میں جنہوں نے ایوانوں کو دھمکی دی دیکھیں تو وہ لوگ آج کہاں ہیں ،ا یوان اپنی جگہ رہیں گے ، وہ لوگ نہیں رہیں گے ‘ہم ناتجربہ کار ہیں لیکن کٹی پتنگ نہیں‘ دونوں ایوانوں کی ایتھکس کمیٹی بنا دیں اس کی نوبت پھر نہیں آنے دیں گے ، سنیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ وزیر مملکت کی اسٹیٹمنٹ کو ویلکم کرتے ہیں کہ کابینہ میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی‘ ایس پی داوڑ کے بارے میں رپورٹ مانگ رہے ہیں ، سنیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ علی محمد کی تقریر کو ویلکم کرتے ہیں، وزیر مملکت علی محمد نے کہا کہ وہ باتیں پی ایم نے نہیں کہیں ، لیکن ایک وزیر نے منہ سے بات کی اور وزیراعظم کا نام لیا، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غلط بیانی کرنے پر وزیر کے خلاف ایکشن لیں ۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان آئی ہوئی ہے قائمہ کمیٹی خزانہ کے ممبران نے آئی ایم ایف ٹیم سے ملاقات کی ،آئی ایم ایف سے مذاکرات کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا ایوان کو بائی پاس نہیں کیا جائے گا۔

تازہ ترین