• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا دھاندلی کے نام پر دھرنا دینے والوں نے قوم سے معافی مانگی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس میں پیمرا، انٹیلی ایجنسی اور الیکشن کمیشن کی رپورٹ مستردکرتے ہوئے 22 نومبر تک نئی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سیکرٹریز الیکشن کمیشن و داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام کو اپنی حاضری یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ہے۔ جبکہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیا دھاندلی کے نام پردھرنادینے والوں نے قوم سے معافی مانگی، حکومت فیض آباد دھرنا کیس نہیں چلانا چاہتی تو بتادے۔جمعہ کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیئرمین پیمرا سلیم بیگ، وزارت دفاع کی جانب سے بریگیڈئر فلک ناز اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیئرمین پیمرا کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ آپ نے اپنا جواب جمع کروا دیاہے؟ کیا دھرنے کے وقت آپ نے نیوز چینلز کو کوئی ایڈوائزری جاری کی تھی؟ تسلی بخش جواب نہ ملنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیاکہ کیا آپ ٹیکس دینے والے عوام کو جوابدہ ہیں؟ عدالت نے اٹارنی جنرل انور منصور خان کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل کو چیف جسٹس نے لاہور آنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ چیف جسٹس اٹارنی جنرل کو حکم نہیں دیتے بلایا کرتے ہیں ، پورا پاکستان بند ہو گیا ، کیا لاہور میں اس سے اہم کیس تھا،اٹارنی جنرل کو آج کی تاریخ ان کی مرضی سے دی گئی تھی۔ فاضل جج نے استفسار کیاکہ ٹی وی چینلز کے حوالے سے پیمرا نے کیا ایکشن لیا ، چینلز کو شوکاز نوٹسز اور جرمانے کے چیئرمین پیمرا ثبوت دکھادیں۔ ِ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیئرمین سے استفسارکیاکہ آپ نے کب چارج سنبھالا ، آج آپ ہی چیئرمین پیمرا ہیں۔ افسوس مجھے بتائیں ملک کا کوئی ایک ادارہ بھی ٹھیک طرح سے کام کر رہا ہے؟ کسی کو ملک کے مستقبل کی فکر نہیں ، آپ نے رپورٹ پر دستخط کیوں نہیں کئے؟ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ کتنے دن فیض آباد دھرنا کی وجہ سے ملک بند رہا ہے؟ کراچی میں 12 مئی کو جو خون بہایا گیا اسکا کوئی مقصد تھا؟ پچاس لوگ مارے گئے کئی زخمی ہوئے وہ قصہ ماضی بن گیا، کوئی بات نہیں میڈیا کو بھی احکامات آ جاتے ہیں۔ فاضل جج نے کہاکہ سپریم کورٹ کے باہرریڈ زون میں بھی ایک دھرنا دیا گیا تھا ، سپریم کورٹ کے ججز آ جا نہیں سکتے تھے ، دھاندلی کے نام پر دھرنا دیا گیا ، دھاندلی کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنا مگر دھاندلی کا الزام ثابت نہیں ہو سکا ، دھاندلی کا الزام ثابت نہ ہونے پر کیا دھرنا دینے والوں نے قوم سے معافی مانگی؟ دھاندلی کے نام پر دھرنا دینے والوں کو اب قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ انٹیلی ایجنسی کس قانون کے تحت چلتی ہے؟اس نے رپورٹ میں کہہ دیا کہ یہ ہمارا کام نہیں وہ ہمارا کام نہیں ، کیا کسی کا بینک اکاؤنٹ بھی معلوم نہیں کر سکتی؟ انکم ٹیکس کا پوچھا تو ایف بی آر کے کھاتے میں ڈال دیا ، اگراس کا یہ کام نہیں تو پھر کہہ دیتے ہیں گھر جائیں لیکن پھر جب وہ دوسرے کاموں میں مداخلت کرے گی تو پھر ہم پوچھیں گے کہ کیا یہ اس کا کام ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دھرنے سے اربوں کا نقصان ہوا ، بتائیں انٹیلی ایجنسی کے ڈی جی کو بلائیں یا سیکرٹری دفاع کو؟ جو لوگ ہزاروں لوگوں کو لا سکتے ہیں کیا وہ ٹیکس دیتے ہیں۔

تازہ ترین