• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی سیکریٹریز کے انتخاب کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم کے تین سینئر بیوروکریٹک مشیروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو وزیراعظم کو وفاقی سیکریٹری کے عہدے کیلئے تین موزوں ترین افسران کے نام تجویز کرے گی۔ یہ کمیٹی سیکریٹری کابینہ، اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری پر مشتمل ہوگی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ٹاسک فورس کی جانب سے سول سروسز میں اصلاحات کیلئے تیار کیا جانے والا اصلاحاتی پوائنٹ وفاقی سیکریٹریز کے تقرر اور ان کے عہدے کی مدت کے متعلق ہے۔ اس اصلاحاتی پوائنٹ پر جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بحث و مباحثہ بھی ہوا ہے۔ کابینہ نے اس تجویز پر بحث کی اور یہ معاملہ مزید غور و خوص کیلئے پانچ رکنی کابینہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ پانچ رکنی کمیٹی اپنی تجاویز وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعشرت حسین نے تجویز دی ہے کہ وفاقی سیکریٹریز کی تعیناتی کے معاملے میں تین افسران (سیکریٹری کابینہ، اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری) پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو وزیراعظم کو تین موزوں افسران کے نام پیش کرے۔ وزیراعظم ان تین میں سے کسی ایک افسر کو تعینات کر سکتے ہیں۔ تاہم، اگر وزیراعظم کو ایسا لگے کہ تجویز کردہ افسران متعلقہ عہدے کیلئے موزوں نہیں تو کمیٹی تین نئے نام پیش کرے گی۔ اصلاحاتی تجویز میں وزیراعظم کو یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ وہ اپنی مرضی سے جسے چاہیں اس افسر کو کسی بھی وزارت یا ڈویژن میں وفاقی سیکریٹری لگا دیں۔ وزیراعظم کی جانب سے ڈویژن کا سیکریٹری مقرر کرنے کے بعد، افسر کو 6؍ مہینے کیلئے پروبیشن پر رکھا جائے گا اور اس عرصہ کے دوران اس افسر کو تبدیل یا عہدے سے ہٹایا جا سکے گا۔ تاہم، 6؍ ماہ گزرنے یا پروبیشن کا عرصہ مکمل ہونے کے بعد سیکریٹری اپنے عہدے پر تین سال کیلئے کام کرتا رہے گا اور اسے عہدے کی مدت کا تحفظ حاصل ہوگا۔ تجویز کے مطابق، اس عمل کے دوران منتخب ہونے والا افسر تین سال کا عرصہ مکمل ہونے تک ٹرانسفر نہیں کیا جا سکے گا۔ تاہم، جہاں مذکورہ افسر کیخلاف کرپشن، فرائض میں کوتاہی، حکم عدولی، مس کنڈکٹ یا کارکردگی کے اہداف مکمل نہ کرنے پر اگر انضباطی کارروائی ضروری ہو جائے اور شواہد بھی دستیاب ہوں تو وزیراعظم اس افسر کو عہدے کی معیاد مکمل ہونے سے قبل ہی ہٹانے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس انداز میں ٹرانسفر کرتے وقت فائل پر وجوہات تحریر کرنا لازمی ہوگا۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے سول سروسز میں اصلاحات کے حوالے سے اپنے سابقہ کام میں بھی عہدے کی معیاد کے تحفظ کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ بیوروکریسی کو درپیش اہم مسائل میں سے ایک مسئلہ ان کا اکثر و بیشتر ٹرانسفر ہے۔ اس سے خدمات کی فراہمی کا سلسلہ متاثر ہوتا ہے اور کیونکہ اصلاحات پائیدار ہونے تک یا قائم ہونے تک منتظمین اپنے عہدے پر قائم نہیں رہ پاتے۔ قبل ازیں، اپنی ایک رپورٹ میں ڈاکٹر عشرت حسین نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ حکومت کے اہم اقدامات اور پالیسیوں، منصوبوں اور پروگراموں پر طے شدہ وقت اور طے شدہ اخراجات میں عمل نہیں ہو پاتا کیونکہ سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں تسلسل نہیں ہے۔

تازہ ترین