• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانسیسی عدالت میں اسلامی دانشور طارق رمضان کی درخواست ضمانت منظور

پیرس ( رضا چوہدری ،نمائندہ جنگ) ایک فرانسیسی عدالت نے جمعرات کے روز ایک اسلامی دانشور طارق رمضان کی ضمانت منظور کر لی جو کہ فروری سے دو خواتین کی جانب سے ریپ کے الزام پر جیل میں تھے۔سوئٹزرلینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے سکالر کو ضمانت کیلئے 300000 یورو جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ 56سالہ طارق رمضان گزشتہ ہفتہ دی گئی اس رولنگ کے خلاف اپیل کیلئے خود عدالت میں پیش ہوئے کہ ٹرائل تک انہیں جیل میں رکھا جانا چاہئےجس کیلئے سب سے بڑی وجہ یہ بیان کی گئی تھی کہ وہ مدعیان پر دبائو ڈال سکتے ہیں۔عدالت کی جانب سے اس شرط پر ضمانت منظور کی گئی کہ وہ 3لاکھ یورو جمع کرنے کے علاوہ فرانس میں ہی رہیں گے اور اپنا پاسپورٹ حکام کے حوالے کردیں گے۔ انہیں اس امر کا پابند بھی کیا گیا ہےکہ وہ ہفتہ میں ایک بار پولیس سٹیشن پر رپورٹ کریں گے جبکہ مدعیان اور بعض گواہان سے تمام رابطے منقطع کر دیں گے۔طارق رمضان فرانس میں ایک متنازع شخص سمجھے جاتے ہیں ۔ ہینڈا ایاری اور فرانسیسی میڈیا میں ’’ کرسٹیل‘‘ کے نام سے معروف ایک خاتون کے مبینہ ریپ پر ان کو 2 فروری کو چارج عائد کرکے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ الزامات سامنے آنے کے بعد انہیں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچرر کی حیثیت سے معطل کر دیا گیا ۔جمعرات کے روز عدالت میں اپنی چوتھی اپیل کی سماعت کے موقع پر طارق رمضان نے جو کہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے امراض میں مبتلا ہیں ، عدالت کو بتایا کہ دوران قید ان کی صحت بگڑ گئی ہے اور وہ اب درست طور پر چلنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے مدعیان پر الزام عائد کیا کہ وہ مجھے نشانہ بنانے کیلئے ’’می ٹو موومنٹ ‘‘ کا استحصال کر رہی ہیں۔انہوں نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں فرانس میں ہی رہ کر اپنے احترام اور اپنی بے گناہی کا دفاع کروں گا‘‘۔ ’’انہوں نے کہا کہ میں چاہوں گا کہ آپ کا فیصلہ ضمیر کے مطابق ہو، اس لئے نہ ہو کہ میرا نام طارق رمضان ہے اور میں اس ملک میں کوئی آسیب ہوں‘‘۔ اکتوبر میں ایک ایکسپرٹ نے ان کے اور ’’ کرسٹیل‘‘ کے درمیان ہوئے399ٹیکسٹ پیغامات برآمد کئے تھے، بعض میں پر تشدد جنسی واہمات کی تفصیل تھی۔
تازہ ترین