• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شریف فیملی کیخلاف 4 نئے مقدمات، لندن میں نئی جائیدادوں ،قیمتی تحائف ،مریم اور شہباز شریف کے ہوائی سفر اور جاتی امراء کی سیکورٹی پر غیر قانونی اخراجات کے الزامات

اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی حکومت نے لندن میں نئی جائیدادوں، قیمتی تحائف، مریم اور شہباز شریف کے ہوائی سفر اور جاتی امراء کی سیکورٹی پر غیرقانونی اخراجات کے الزامات عائد کرتے ہوئے شریف فیملی کے خلاف 4نئے مقدمات نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات ہفتہ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ سابق حکمرانوں میاں برادران نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے، رائیونڈ کی سیکورٹی اور ہوائی سفر پر 60 ،60 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جبکہ ایک دیوار بنانے کیلئے بھی کروڑوں روپے خرچ کیے گئے، وزیراعظم اور وزیراعلی ہائوس کا ریکارڈ نیب کو دے رہے ہیں، قومی احتساب بیورو آزاد ادارہ ، ریفرنس نیب کو بھیج رہے ہیں، حکومت مقدمات کی مکمل پیروی کریگی، نیب قوانین کیلئے تیار لیکن ادارے کو کمزور نہیں کرسکتے، شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے خرچے کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے، مریم نواز شریف کے خلاف بھی جہاز کا خرچہ کرنے کا کیس نیب کو بھیجا جائیگا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں سرکاری ذرائع کا بے دریغ استعمال کیا گیا، ان کا آڈٹ کر رہے ہیں، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، اس لئے یہ ریفرنس نیب کو بھیج رہے ہیں اور نیب ہی اس ریفرنس کو دیکھے گا، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہائوس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں، نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں،حکومت احتساب کے مقدمات کی مکمل پیروی کریگی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کے نام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے۔ اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمیشن یا ویلتھ فارمزمیں نہیں کیا گیا، برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا نواز شریف نے اسے چھپایا حالانکہ بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں بتاتے، برطانیہ سے شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کی گئی ہیں، فلیٹ کی تازہ خریداری کی تاریخ مارچ 2018 ہے جو حسین نواز کو منتقل کی گئی ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ تحائف و تفریح کی مد میں کئی گنا اخراجات کیے گئے، گزشتہ دور حکومت کے 5 سال میں تحائف پر کیے گئے اخراجات کا بھی پتا لگا لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں افتخار درانی نے کہا کہ عوام نے ہمارا انتخاب کیا ہے، ہم لوگوں کو جوابدہ ہیں، مقصد کے حصول کے لئے سٹریٹجک یو ٹرن نہیں ہے، جو بھی کامیابی کے لئے جاتے ہیں اور جو بھی ہدف حاصل کرنے کا سامنا کرتا ہے، لیڈر ان کے لئے مشعل راہ ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم صاف اور شفاف لوگوں کو کمیٹی کے چیئرمین بنائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا جہاز ان کا کوئی بچہ استعمال کرے گا تو پھر ان سے پوچھا جائے گا، ہمارے دور میں بھی اگر اسی طرح ہوا تو ہم بھی احتساب کے لئے تیار ہیں، سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور اداروں کو شفافیت کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین