• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص،ایک لاکھ سے زائد افراد کو امراض قلب سے بچایا جاسکتا ہے

لندن (نیوز ڈیسک ) ایک نئی ریسرچ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص اور علاج میں بہتری لائی جائے تو اگلے دس برسوں تک دل اور خون کی وریدوں سے متعلقہ امراض کے 115000کیسز کو روکا جاسکتا ہےبرٹش ہارٹ فائونڈیشن ( بی ایچ ایف) نے کہا ہے کہ انگلینڈ حملہ قلب اور فالج کا سبب بننے والی دل کی مختلف حالتوں کی تشخیص اور علاج کے معاملے میں دنیا کے بہت سے ملکوں مثلاً کینیڈا ، امریکہ اور سویڈن سے پیچھے ہے چیرٹی نے کینیڈا اور انگلینڈ میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص اور علاج کے اعدادوشمار کا موازنہ کرکے بتایا ہے کہ تشخیص اور علاج میں بہتری کے ذریعے ہر سال حملہ قلب ، فالج بشمول دل اور خون کی وریدوں سے متعلقہ اضافی 11500 کیسز کو روکا جا سکتا ہے۔تحقیقی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ دل اور خون کی وریدوں کے امراض کے نتیجے میں قبل از وقت اموات میں کمی کے اقدامات حالیہ برسوں میں سست روی کا شکار رہے۔ایک تخمینہ کے مطابق انگلینڈ میں 13.7ملین بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں جس میں سے 5.7ملین افراد اس حقیقت سے لاعلم ہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ این ایچ ایس کے نئے پانچ نکاتی ایکشن پلان ’’ ٹرننگ بیک دی ٹائیڈ آن ہارٹ اینڈ سرکولیٹری ڈیزیز ‘‘ سے اس امر پر روشنی پڑتی ہے کہ اگلے دس برسوں میں 20000سے کچھ کم افراد کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکے گا جبکہ ہسپتالوں میں 500000سے کچھ کم مریضوں کے داخلوں کو روکا جا سکےگا۔
تازہ ترین