• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ …مریم فیصل
برطانیہ کی خاتون وزیر اعظم تھریسامے نے پانچ گھنٹے کی طویل میٹنگ کے بعد بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پیش کیا جس سے گویا برطانیہ بھر میں ایک بھونچال سا آگیا ۔ کچھ دیر تو ہم عام عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ کیا ریفرنڈم آج ہی ہوا ہے جس کا فیصلہ یہ ہوا ہے کہ اب بس یونین سے علیحدہ ہو جاؤ۔ دماغ کو سوچوں سے باہر نکالا اور یاد آیا کہ یہ تو سال 2016 کی بات ہے جب ریفرنڈم ہوا تھا اور 51.9فیصد ووٹ علیحدہ ہونے کے حق میں پڑے تھے۔ یہ تو اب وہ پلاننگ ہے کہ کوئی ایسا معاہدہ طے پا جائے جس کا فیور یونین کے ترجمان اور برطانیہ کی حکومت کو حاصل ہو ۔ ریفرنڈم کے بعد جب اس وقت کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے عوام کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے اپنے عہد ے سے سبکدوشی اختیار کی تھی تب پوزیشن کے لحاظ سے تھرسامے برطانیہ کی وزرات اعظمیٰ کی حق دار قرار پا ئی تھیں ۔انھوں نے دوبارہ الیکشن کا خطرہ بھی مول لیا تھا جس کے صلے میں انھیں لٹکی ہوئی حکومت بنانا پڑی تھی لیکن انھوں نے جمہوری ملک کی لیڈر ہونے کامکمل ثبوت دیتے ہوئے بریگزٹ کو برقرار رکھنے کیلئے اسی کی منصوبہ بندی جاری رکھی اور اب جو انھوں نے ڈیل کا معاہدہ پیش کیا وہ ان کے خیال میں ملکی مفاد میں ہے585 صفحات پر مشتمل یہ مسودہ مذاکرات کو منطقی انجام تک لے جانے کے لئے کلیدی کردار ادا کرے گا یہ یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار کی رائے ہے۔ اگر مختصر بیان کیا جائے تو اتنے طویل دستاویزمیں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشیش کی گئی ہے کہ دونوں جانب کے شہریوں کے حقوق کے تحفظ پر کوئی بال نہیں آئے ۔تجارتی معاملات جو بہت ہی اہم ہیں، ان کے لئے یہ کوشش کی گئی ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہو پاتا تو کم از کم یہ ضمانت تو مل ہی جائے کہ برطانیہ اور آئر لینڈ کے بارڈر پر چیک پوسٹس نہیں بنائی جائیں گی تاکہ دونوں طرف کے عوام کی آمدورفت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے اور صرف ضمانت پر اکتفا کرنے کے بجائے کوئی متبادل نظام بنانے کی کوششیں بھی کی جائیں گی۔اتنا طویل مسودہ تو پیش کر دیا جسے کابینہ نے منظور بھی کر لیا لیکن یہاں منظوری ہوئی وہیں پھر سے کابینہ کے منسٹرز کااخراج to be continued کی طرح پھر سے شروع ہو گیا اور یہ بحث بھی چھڑ گئی کہ کیا وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد لا کر دوسرا لیڈر چن لینا چاہیے۔ اس وقت ملک کو دوسرے وزیر اعظم کی ضرورت ہے یا بریگزٹ کے عمل کو اس شفاف طریقے سے حل کرنے کی کہ ملک سنبھلا رہے؟ ظاہر ہے بریگزٹ کو مکمل پایہ تکمیل تک پہنچانا اکثریت کی رائے ہو گی ۔ کیونکہ پھر کوئی دوسرا لیڈر آئے گا وہ ایک نیا معاہدہ بنائے گا پھر اس پر بحث ہوگی اور اس کو کابینہ کی حمایت کی ضرورت ہوگی اس تمام عمل سے بریگزٹ کے عمل میں مزید تاخیرہوگی اور مزید تاخیر کا مطلب ہے کہ برطانیہ اسی شیش و پنچ کا شکار رہے گا کہ کیا ہوگا کب ہوگا ۔یہ بات ہمیں نہیں ان اراکین کو سوچنا چاہیے جو عدم اعتماد کی تحریک کیلئے زور لگا رہے ہیں حالانکہ یہ اتنابھی آسان نہیں کیونکہ اب بھی بیک بینچرز کی بڑی تعداد تھریسامے کو ہی سپورٹ کرتی ہے اور ٹین ڈاوننگ اسڑیٹ کے ترجمان بھی یہی کہے رہے ہیں کہ تھریسامے اپنی کرسی کا بھرپور دفاع کریں گی کیونکہ وہ عوام کے بریگزٹ کے فیصلے کو مکمل کر نا چاہتی ہیں ۔ برطانیہ کی سیاست میں اتار چڑھاؤ کا رجحان ہے رواں ماہ کے آخر میں معاہدے کو یونین کے سامنے بھی پیش کر دیا جائےگا اگر وہاں بھی اسے منظوری مل گئی تب ہی آگے کی صورتحال واضح ہو سکے گی ۔
تازہ ترین