• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:قاضی عبدالعزیز چشتی…لوٹن
ربیع الاول شریف کی بارہویں تاریخ کائنات کے اندھیروں کو اجالوں میں تبدیل کرنے کیلئے آئی۔ اس بابرکت وعظمت تاریخ کو آقائے کائنات سرور دو عالم رحمت اللعالمین اور اللہ رب العزت کے پیارے محبوب سب نبیوں کے امام ورسول حضرت محمد ﷺ کی ولادت طیبہ ہوئی، رحمت خداوندی نے کائنات کی ہر شے پر باران نور کردی، کائنات کے ذرے ذرے نے میلاد النبیﷺ کا جشن منایا، امام الانبیاء کی ولادت طیبہ کی سامعین اپنے اندر بے پناہ خیر وبرکات اور انوار وتجلیات لارہی تھیں، فضائیں معطر تھیں، مولائے کائنات کی مدح وثنا سارے عالم پرمحیط ہوگئی،یہ مبارک ساعتیں اللہ رب العزت کے حضور سجدہ شکر بجا لانے اور اس کے محبوب کی بارگاہ اقدس میں درود وسلام بھیجنے کی باعظمت ساعتیں تھیں یہ ثنا کا عالمی دن تھا اس مقدس موقع پر زمین وآسمان بلکہ سارے جہاں نغمات مدح وثنا سے گونج اٹھے، فرشتے پر باندھے حضور کی والدہ ماجدہ سید کائنات حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ عنہ کے حجرہ مقدس پر سلامی دینے کے لئے اترے، فضا ملائکہ کی آمد سے اور مدح وثنا سے معمور ہوگئی، انبیاء کی آرزوئوں کا مرکز کائنات کی تمنائوں کا محور حضرت خلیل اللہ کی دعائوں کا اثر حضرت عیسیٰ کی بشارت وخوشخبری کا ثمر، غریبوِں یتیموں کے والی کائنات کے سب سے بڑے کریم جلوہ فرماہوئے تو ہر سو نور ہی نور بکھر گیا۔ محبوب رب العالمین ﷺ کی ولادت باسعادت دکھی انسانوں کیلئے رحمت کا پیغام آپ کا وجود مقدس پوری انسانیت کے لئے مژدہ رحمت بن کر آیا، کائنات کے چہرے سے گردوملال دھل گئی چہرے پر نکھار اور نورآگیا، انسانی زندگی کا رخ نکھر آیا، مضطرب اور مغموم دلوں کو سکون نصیب ہوا حضور ہی کا نام نامی مصائب وآلام میں گھرے ہوئے انسانوں کے لئے وجہ سکون بن گیا۔ بارہ ربیع الاول شریف وہ باعظمت دن ہے جس دن کو اللہ رب العزت نے مومنوں پر احسان فرمایا، انہیں اپنا محبوب عطا فرمایا، عظمت والے اور بڑی شان والے رسول کو مبعوث فرمایا یہ بڑے انعامات وعنایات اور فیوض وبرکات کی یاد دلاتا ہے یہ دن اپنے پاک پرور دگار کے حضور سپاس گزاری اور سجدہ شکر بجالانے کا دن ہے، اسی مبارک دن کو اللہ کریم نے اپنی مخلوق کی ہدایت ورہنمائی کے لئے اپنے محبوب کریم کو اس دنیا میں بھیجا، بارہ ربیع الاول کو پورے عالم اسلام میں فرزندان اسلام عاشقان رسول اپنے کریم آقا سے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کرتے ہوئے جشن میلاد النبی ﷺ مناتے ہیں، کانفرنسوں، جلوسوں، محافل میلاد کا انعقاد کرتے ہیں جس میں قرآن خوانی، نعت خوانی، وعظ و نصیحت کا اہتمام کرکے بارگاہ رسالت میں درود وسلام کے نذرانے پیش کرکے اپنی بخشش ونجات کا ذریعہ بناتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ذکر سے اپنے قلوب واذہان کو منور کرتے ہیں اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ محبوب ہم نے آپؐ کے لئے آپ کے ذکر کو بلند کیا، آج اللہ کریم کا وعدہ پورا ہو رہا ہے۔ ہر لمحہ ہر ساعت پوری دنیا میں اذان اور کلمہ طیبہ کی شکل میں اللہ کریم کے محبوب کا ذکر جاری وساری ہے، خوش نصیب اور بلند بخت ہیں وہ لوگ جو عشق رسول اور محبت رسول میں اپنے کریم آقا کی محبت میں ذکر رسول کی محافل کا اہتمام کرتے ہیں، نبی پاک ﷺ کی محبت واتباع سے ایک بندہ مومن اللہ تعالیٰ کا محبوب بھی بن جاتا ہے اور اس کے گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں۔ خود قرآن گواہ ہے اے محبوب فرما دیجئے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو آپ کی اتباع کرو اللہ ان سے محبت بھی کرے گا اور ان کے گناہ بھی معاف فرمادے گا، اللہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے، حضور نبی کریم ﷺ باعث تخلیق کائنات ہے آپ کی محبت واتباع سے دونوں جہانوں کی عزتیں اور سرفرازیاں حاصل ہوجاتی ہیں، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے، ایک اور روایت کے مطابق مراد رسول حضرت امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کرتے ہیں کہ یا رسول اللہ آپ مجھے ہر شے سے زیادہ پیارے ہیں لیکن اپنے آپ سے نہیں اس پر نبی پاک ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک مجھے اپنے آپ سے زیادہ پیارنہ کرے۔ اسی وقت جناب عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ عرض کرتےہیں اس رب کی قسم جس نے آپ پر قرآن پاک نازل فرمایا اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں، رحمت دوعالم ﷺ نے فرمایا عمر اب بات بنی۔ مولائے کائنات علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ ہمیں اپنے مال ودولت، اولاد اپنے آبائو اجداد اور اپنی مائوں سے اور سخت پیاس کے وقت ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب ہیں، آئیے ہم اپنے پیارے آقا علیہ السلام کے میلاد پاک کے مقدس موقع پر تجدید عہد کریں کہ ہماری زندگی اللہ کریم کے پیارے حبیب ﷺ کی محبت واتباع میں گزرے گی کیونکہ بندہ مومن کی متاع عزیز اور زندگی کا سرمایہ ہی حضور نبی پاک ﷺ سے سچی محبت اور آپکی اطاعت ہے، اللہ کریم کے پیارے حبیب ﷺ سے محبت کی ایک یہ بھی علامت ہے اپنے قول وفعل کے ذریعے آپ کے دین اور آپکی شریعت کا دفاع کیاجائے۔ سخاوت وایثار اور تواضع وانکساری وعاجزی میں اپنے اخلاق وکردار کو حضور نبی پاک ﷺ کے اخلاق وکردار کے رنگ میں ڈھالا جائے، قرآن پاک کا بھی یہی پیغام ہے، کہ تمہارے لئے نبی کریم ﷺ کا اسوہ حسنہ ایک کامل نمونہ ہے۔ آپ ﷺ سے محبت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کے دین قرآن آپکی آل پاک صحابہ کرام آپ کے شہر اور ہر وہ شے جس کی نسبت اور تعلق آپکے ساتھ ہے اس سے محبت کی جائے محبت کی ایک یہ بھی نشانی ہے کہ محب اپنے محبوب کے اوصاف وکمالات کا ذکر کرے آئیے ہم بھی ولادت طیبہ کے جشن میں اپنے کریم آقا کے اوصاف وکمالات معجزات اخلاق وکردار صورت وسیرت آل واصحاب کا ذکر کرکے جشن میلاد النبی ﷺ منا کر اپنی محبت وعقیدت کا اظہار بھی کریں اور اپنی بخشش ونجات کا سبب بھی اور ذریعہ بھی بنائیں۔
تازہ ترین