• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکنامک زون میں انڈسٹریز لگنے سے ملازمت کے مواقع پیدا ہونگے،محسن عزیز

کراچی(ٹی وی رپورٹ)تحریک انصاف کے سینٹر محسن عزیز کا کہنا ہے کہ چین سے بات چیت کے نتیجے میں ہماری اکنامک زون میں انڈسٹریز لگیں گی جس ملازمت کے مواقع پیدا ہونگے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ نون کے محمد زبیر، تجزیہ کارخرم حسین اور پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی بھی شریک گفتگو تھے۔پروگرام کے آغاز میں میزبان طلعت حسین نے تمہید باندھتے ہوئے کہا کہ اس حکومت نے پچاس لاکھ گھر بنانے تھے اور ایک کروڑ نوکریاں دینا تھیں اس حساب سے سو دن کے اختتام پرساڑے پانچ لاکھ نوکریاں مل جانی چاہئے تھیں لیکن نوکریاں تو کجا پاکستان بھر میں بیروزگاری اور مہنگائی کیخلاف احتجاج ہوتے نظر آرہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ وقتی معاشی مسائل ہیں جو آگے جا کر حل ہوجائیں گے۔ تحریک انصاف کے سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ ان معاملات کو دو تین تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت جو ہماری چین سے بات ہوئی ہے وہ ہماری اکنامک زون میں انڈسٹیرز لگیں گی جس سے ملازمت کے مواقع پید اہوں گے۔مسلم لیگ ن کے محمدزبیر نے کہا کہ ایک کروڑ اور پچاس لاکھ گھروں کے جو وعدے کئے گئے ابھی حال ہی میں عمران خان نے بیان دیا کہ یوٹرن لینا بالکل قابل قبول بات ہے۔ پیپلز پارٹی کے فیصل کریم نے کہا کہ میں تو اب وزیراعظم کو سیریس نہیں لیتا، کیا انہیں حکومت میں آنے سے پہلے معاشی صورتحال کا اندازہ نہیں تھا اب بھی سب کچھ پچھلی حکومتوں پر ڈال رہے ہیں، یہ سب کہنا آسان ہے کوئی لائحہ عمل نظر نہیںآ تاایک کروڑ نوکریاں دینا تو ایک طرف یہ تو لوگوں کو نکال رہے ہیں۔ تجزیہ کار خرم حسین کا کہناہے کہ پاکستان کو ہر دو تین سال بعد قرضہ لینا پڑ رہا ہےاس سے فرق نہیں پڑتا کہ کون سی حکومت ہے پاور میں ہے یہ معاشی مسائل سیاسی جماعتوں کے اختلاف سے زیادہ بڑے ہیں اس کے لئے مختلف قسم کی سیاست کی ضرورت ہے جو حقیقت پر مبنی ہو جس میں یو ٹرن نہ ہو اور جو اپوزیشن پارٹیز ہیں اُن سے اختلاف ضرور کریں لیکن جہاں ساتھ مل کر چلنا ہے وہاں مل کر چلا جائے۔ محسن عزیز کا مزید کہناہے کہ یوٹرن کی بات کی گئی یہ حکمت عملی کا یوٹرن ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے جو حکومت کو لینے پڑتے ہیں لیکن ہمارے اہداف وہی ہیں یہ قرضہ صرف پرانے قرضوں کو ادا کرنے کے لئے لیا جارہا ہے اس وقت جو آئی ایم ایف سے بات ہو رہی ہے وہ پچھلے ادوار کی باتوں سے بالکل ایک الگ بات ہے آئی ایم ایف کی شرائط کافی مختلف ہوسکتی ہیں۔ ہماری ایکسپورٹ ہر مہینے تین چار فیصد بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔ ہم نے ٹیکسٹائل کو ساڑے چھ ڈالر پر دے دی ہے لیکن وہ کہہ رہے ہیں کہ جہاں پر اُن کی انرجی ہوتی ہے گیس کے ساتھ کیپٹل پاور کے لئے بھی دے دی جائے یہاں پر فرق آرہا ہے کہ کیسے دیں کیسے نہ دیں بجلی کا کم ازکم اُن سے کہہ دیا گیا ہے ۔ لیکن اب گیس بھی دے دی جائے بجلی بھی دے دی جائے اس پر بات ہو رہی ہے۔ محمدزبیر کا مزید کہنا ہے کہ یہ وہ سارا مقدمہ ہار چکے ہیں جو انہو ں نے الیکشن جیتنے کے لئے اپنایا تھایہ تمام باتیں جو پچھلے پانچ سال سے کرتے آرہے تھے اب اُن سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ انہیں پہلے ہی تمام چیزوں کا پتہ ہونا چاہیے تھا اپٹما کے حوالے سے جو بات کی گئی اپٹما سے انہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد معاہدہ کیا تھا ۔ جہاں تک یہ کہا جاتا ہے کہ بجلی کے کارخانے مہنگے ترین لگے ہیں میں چیلنج دیتا ہوں اس پر بات کی جائے۔یہ سب کچھ جانتے تھے ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے اور یہ حالات بہت زیادہ خراب بتا رہے ہیں اتنے خراب ہیں نہیں۔خرم حسین کا مزید کہنا ہے کہ مہنگائی کی جب ہوا چلتی ہے سب سے زیادہ بوجھ غریب طبقہ ہی اٹھاتا ہے۔ جو پچھلی حکومتیں کرتی رہیں یہ بھی وہی کریں گے البتہ یہ ضرور ہے کہ یہ حکومت وعدہ کر رہی ہے کہ یہ آخری دفعہ آئی ایم ایف کا سہارا لے رہے ہیں باتیں ان کی بہت اچھی ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیسے کریں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ سو دن پورے ہونے والے ہیں یہ پریس کانفرنس کریں گے زیادہ سے زیادہ ایک دو لوگوں کی قربانی دیں گے پھر کہیں گے بیوروکریٹس نے نہیں چلنا دیا۔ آگے دھرنوں کا سیزن دیکھ رہاہوں ۔
تازہ ترین