• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی فنڈ انڈسٹری کو برقرار رکھنے کیلئے دلیرانہ کارروائی کی ضرورت ہے

ٹام براؤن

جب برطانوی حکومت نے گزشتہ سال اپنی نئی اثاثوں کا انتظام سنبھالنے کی پالیسی ظاہر کی تو صنعت کی مسابقتی حد کو برقرار رکھنے کی مدد پر توجہ کا خصوصی طور پر خیر مقدم کیا گیا۔

ایک سال اور عالمی مقابلہ زور پکڑ گیا،اس شعبے کی حکمت عملی اور بریگژٹ معاہدے پر اپ ڈیٹ دیکھنے کے لئے بے قرار ہے۔

دنیا کے تیز ترین ترقی کرتے ہوئے علاقے ایشیا میں متعدد حکومتوں کی معاشی امر کے لئے اثاثوں کی مینجمنٹ مرکز ہے۔

جیسا کہ جاپان اور چین جرأت مندانہ اثاۃ مینجمنٹ کی حکمت عملی کے ساتھ سامنے آئے ہیں،برطانیہ کو رفتار برقرار رکھنے کے لئے دلیری اور فیصلہ کن انداز میں عمل کرنا ہوگا۔

جاپان کے پالیسی پیپرز اسٹیٹ، معیشت میں ایسٹ مینجمنٹ کو اقتصادی ترقی کی قیدات کی توقع ہے۔ اس کی حکومت یہ غور کررہی ہے کہ کیسے یہ پائیدار طریقے سے اور نمایاں سطح پر ہوسکتا ہے ۔ یہ واضح ہے کہ اس کا مطلب کاروبار ہے۔

یہ ملک قابلیت کو متوجہ کرنے کی دوڑ کے بارے میں سنجیدہ ہے۔ یہ انتہائی باصلاحیت پیشہ ور افراد کے لئے زندگی بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے،جس میں انگریزی زبان میں مزید عوامی خدمات پیش کرنا شامل ہے۔

صنعتی گروپ جاپان انٹرنیشنل ایسٹ مینجمنٹ سینٹر پروموشن کیلئے کنسورشیم کا مقصد فنانشل ٹیکنالوجی کیلئے ملک کو عالمی مرکز بنانا تھا۔ اس کا حصہ مالیاتی طرز عمل اتھارٹی کے ریگیولیٹری سینڈ باکس کی طرح ایک ٹیکنالوجی ٹیسٹنگ ماحول ہوگا۔

جاپان اپنے تعلیمی نظام میں بھی ایسٹ مینجمنٹ تعمیر کررہا ہے۔ فنڈ مینیجر ترقیاتی پروگرام شروع کرنے کے ارادے سے یہ ٹوکیو میٹروپولیٹن یونیورسٹی اور جے آئی اے ایم میں کلاسوں کی توسیع کرنا چاہتا ہے۔

ٹوکیو 2020 اولمپکس کو عالمی مالیاتی طاقت حاصل کرنے کی کوششوں کے اظہار کے موقع طور پر دیکھا جارہا ہے۔

چین میں اعداد و شمار اور اثاثوں کی میجنمنٹ کیلئے استعداد حیران کن ہیں۔

2017 میں انفرادی قابل سرمایہ کاری اثاثے 29 ٹریلین تک پہنچ گئے تھے۔ مینجمنٹ کے تحت چینی اثاثے 1998 میں 1.3 ارب ڈالر کو سنبھالنے چھ کمپنیوں سے آج 2 ٹریلین سنبھالنے والی 132 کمپنیوں تک بڑھ چکے ہیں۔

آئندہ عشرے تک ترقی جاری رہے گی، کے پی ایم جی چائنا نے پیش گوئی کی ہے کہ 2025 تک مینجمنٹ کے تحت مجموعی اثاچے 5.6 ٹریلین تک پہنچ جائیں گے۔ امید ہے کہ زیادہ تر غیرملکی نئے داخل ہونے والوں کے ساتھ کھلاڑیوں کی تعداد بڑھتی جارہی رہے گی۔

چین تیزی سے عالمی کھلاڑیوں کے لئے مواقع پیدا کررہا ہے۔ اپریل میں ریگیولیٹرز نے قوانین کا اعلان کیا کہ غیر ملکی مینیجرز کو فنڈ مینیجر کے مشترکہ منصوبوں کے 51 فیصد حصہ رکھنے کی اجازت ہوگی۔ صرف دوسال میں،وہ 100 فیصد خودمختار ہوں گے۔

چینی پالیسی ساز اور ریگیولیٹرز غیرملکی اثاثوں اور متبادل کی، ایکوٹیز کیلئے ان کا مختص بڑھانے کیلئے مختلف اثاثہ مالکان، سب سے اہم انشورنس اور پینشن منصوبوں، کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ اس نے پروفیشنل اور تیسری پارٹی کے اثاثوں کے مینجرز کیلئے مزید طلب پیدا کی ہے۔

چین میں خاص طور پر دولت کی مینجمنٹ اور ریٹیل ڈسٹری بیوشن میں جب فنانشل ٹیکنالوجی کی بات آتی ہے تو بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں۔

جاپان اور چین کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنے کے لئے برطانیہ کو وسیع تناظر پر توجہ مرکوز رکھنا ہوگی۔

جیسا کہ واشنگٹن اور بیجنگ نے تجارتی قوانین پر بحث کرتے ہیں، بریگژٹ اور ٹیکنالوجی نے غیر یقینی صرتحال کی دنیا پیدا کی ہے، برطانیہ کے اثاثوں کی مینجمنٹ کے شعبے کو اس کا اقدام کرنے کے لئے درست وقت ہے۔

ٹام براؤن کے پی ایم جی برطانیہ میں ایسٹ مینجمنٹ کے عالمی سربراہ ہیں۔

تازہ ترین