• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چیئرمین نیب نے کہا ہے: ملک میں روزانہ 15 ارب کی مجموعی کرپشن ہو رہی ہے، جس مقصد کے لئے حکومتیں وجود میں آتی ہیں وہ پورا ہو رہا ہے، تو یہ بڑا نیک شگون ہے کہ حکمران اپنے حقیقی منشور پر قائم اور غیر حقیقی سے دور دور رہے، دام ہمرنگ زمین بچھانے میں مہارت ہی سیاست ہے، اس طرح تڑپتی قوم کو تڑپنے کی زحمت بھی اٹھانی نہیں پڑتی
قتل سے پہلے ہے کلو را فارم
شکر ہے اس کی مہربانی کا
15 ارب 365X دن = پانچ ہزار دو سو پچھتر ارب سالانہ کرپشن اگر کرپشن کی یہ رفتار ہو تو غربت، مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن کرنے والوں کی دولت کا اندازہ لگانے کے لئے تو ایک عدد قیامت درکار ہے، کیونکہ اب تو عوام گلی گلی یہ گاتے پھرتے ہیں
میرے محبوب قیامت ہو گی
آج رسوا تیری گلیوں میں محبت ہو گی
فصیح بخاری، اس قدر فصیح و بلیغ ہیں کہ سٹیل کو بھی پانی پانی کرنے کے بعد اب اس موڑ پر کرپشن سپیشلسٹس کا روزمرہ کرپشن منظر عام پر لے آئے جب کہ ہر طرف رفت رفت کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، ظاہر ہے اب تو ان کا نہ کچھ بگاڑا جا سکتا ہے، اور نہ وہ کسی کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں، البتہ قوم اس کرشمے پر حیران ہے کہ لات منات بھی کرے اللہ ہو، چیئرمین نیب نے ایک ایسے مقام پر آ کر یہ ہولناک اعلان کر دیا جب عامل و معمول دونوں کہہ سکتے ہیں
یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے
اب تو قوم اجتماعی دعا کرے کہ کوئی پردہ غیب سے نمودار ہو اور قوم کا پیسہ زندوں مردوں دونوں سے وصول کرے کیونکہ مردوں کے وارث تو بہت زیادہ زندہ ہو گئے ہیں۔
####
وزیر اعلیٰ پنجاب اور ارکان پنجاب اسمبلی کی کرکٹ ٹیم کا دورہ بھارت منسوخ کر دیا گیا۔
جب مزا عروج پر ہو اور کوئی دخل در معقولات کر دے تو انسان یدھ پر اتر آتا ہے، مگر شاباش شاہباز شریف کہ بھارتی پنجاب اور پاکستانی پنجاب کے ارکان اسمبلی کے مابین کرکٹ ٹیم کا مقابلہ اور دلربا پذیرائیاں ملنے کو تھیں کہ منہ سے مکھ والی ہڈی کوڑے کے ڈھیر پر گر گئی، ہمارے تھکے ہوئے وزیر اعلیٰ شاباش شریف کو دنیا آخر چین کیوں نہیں لینے دیتی، اگر مشرقی بھارتی پنجاب اور پاکستان کے پنجاب میں کھیل کھلواڑ شروع ہوتا ہے تو بڑی اچھی بات ہے، سکھ ہی ہندو کا بازوئے شمشیر زن ہے، اس کو ہاتھ کرنا خسارے کا سودا تو نہیں اس سے پہلے ضیاء الحق مرحوم بھی تو سکھوں کے ساتھ یاری بغیر کسی چوری چکاری کے لگانا چاہتے تھے مگر پھر انہوں نے اللہ سے یاری لگا لی، اور وہ پروگرام وہیں ختم ہو گیا اب اگر ان کے روحانی جانشین اس رسمِ خیر کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے کرکٹ میچ کھیل لیتے تو کونسی آفت آ جاتی ، ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے یا جنج میں بستروں والی پیٹی میں موجود بزرگ نے مشورہ دیا ہے کہ میاں صاحب نکے چار روز آرام کریں۔ ورنہ یہ 34 افراد پر مشتمل خیر سگالی بارات چار دن بھارت کی سرزمین پر گزارتی تو سوائے مسئلہ کشمیر کے سارے دھونے دھل جاتے، باہمی تجارت ہوتی، اور میاں صاحبان جو سیاستدان+ تاجران ہیں، خوب تجارت کرتے، ہمارے ہاں بھارتی مصنوعات بکتیں، بھلے خسارہ ہوتا لیکن تجارتی تعلقات تو بحال ہو جاتے، اور ہمارے ارکان پنجاب اسمبلی جب کرکٹ کے میدان میں اترتے تو ہار کو بھی گلے کا ہار سمجھ کر گلے لگا لیتے، آخر کیا وجہ ہے کہ دونوں ہمسایوں کو نفع نقصان سے بالا تر ہو کر باہم گپ شپ لگانے نہیں دیا جا رہا، پیٹی والے بزرگ نے ضرور کہا ہو گا کہ اس دورے کو منسوخ کرو ورنہ ووٹ بینک کو دیمک پڑ سکتی ہے۔
####
عمران خان کا فرمان ہے کہ حکمران عوام کا پیسہ انتخابی مہم پر خرچ کر رہے ہیں۔
کیا خان صاحب یہ چاہتے ہیں کہ حکمران اپنی جیب سے خرچ کریں، اور عوام کی خدمت بھی کریں، عوام نے اگر خدمت کرانی ہے تو پیسے تو دینے پڑیں گے کیونکہ کرائے کے حکمرانوں کو لوٹنا تو کوئی اچھا فعل نہیں، اور کرایہ داروں کو تنگ کرنا ویسے بھی کرایہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، خان صاحب اگرچہ عبدالرحیم خانخاناں نہیں تاہم وہ جہاں بھی جاتے ہیں ان کے جلسے کا یہ عالم ہوتا ہے کہ
مُنعم کبوہ و دشت و بیاباں غریب نیست
ہر جا کہ رفت خیمہ زد و بارگاہ ساخت
سخی جنگل پہاڑ بیاباں کہیں بھی مسافر نہیں ہوتا جہاں جاتا ہے، خیمہ لگا کر دربار سجا لیتا ہے (اور چندہ مانگنے لگتا ہے) کچھ بھی کہیں عمران خان کو ابھی بطور حکمران نہیں آزمایا گیا، آزما کر دیکھنے میں کیا حرج ہے، اگر ورلڈ کپ لانے کی آزمائش پر پورا اترے تو کیا پتہ اس ملک کی حالت زار کو بھی گل و گلزار کر دیں اب وہ پہلے والے عمران خان بھی نہ رہے، انہوں نے ویسے بھی تو بة النصوح کر لی ہے، اس لئے عوام اگر پسند کریں تو ان کو بھی پسند کر کے دیکھ لیں اب تک تو وہ خالی کد وہی گھر لاتے رہے، اور اس کا گودہ نکال کر اکتارا بنا کر مہنگائی اور جنگ ہنسائی کا راگ بجاتے رہے، طبلے اور ستار کی سنگت کی طرح اگر خان صاحب اور عوام کی سنگت بھی ہو جائے تو بھی کچھ نہ کچھ تو برآمد ہو سکتا ہے کوئی بات نہیں
ایک ہنگامہ پر موقوف ہے گھر کی رونق
نوحہٴ غم ہی سہی نغمہ شادی ہی سہی
####
لاہور کے ہسپتالوں میں دل جگر گردے کی پیوند کاری شروع کرنے کا اعلان۔
لاہور کے مایہ ناز طبی ماہرین کے اس اعلان ہی سے کتنے ہی دل جگر گردے، لکشمی کی ٹکا ٹک شاپس پر پہنچنے کے بجائے اب اپنے اپنے چیمبر میں نیا روپ دھار کر کام کریں گے۔ پرانے دل، جگر گردے کسی محلول میں حل کر کے ضائع کر دیئے جائیں گے اور ان کی جگہ ان نیکو کاروں کے دل جگر گردے کام کریں گے جو وصیت کر چکے ہیں کہ جوں ہی اللہ کو پیارے ہوں ان کے یہ تینوں اعضاء مستحق و ضرورت مند مریضوں کو لگا دیئے جائیں جیسے یہ دل جگر گردے مفت دیئے گئے ہیں ویسے ہی یہ مفت لگانے چاہئیں، البتہ اگر امیر لوگ کسی ہسپتال کے غریب مریضوں کا علاج کرانا چاہیں تو تاخیر نہ کریں، اللہ کے حضور اگر کوئی دل جگر گردے کے بغیر حاضر ہو گا، تو اس کی ذات اقدس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کو تو صرف بندے کی نیت درکار ہے، خیرات کئے گئے اعضاء کی پیوند کاری وہ خود ہی اپنی قدرت کاملہ سے کر دے گا، شاعر بھی دل جگر گردوں کا علاج کرتے ہیں، مگر مریض کا شاعر ہونا ضروری ہے، غالب ہی کو لیجئے وہ فرماتے ہیں
دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی
دونوں کو اک ادا میں رضا مند کر گئی
گویا ایک ہی تیرِ نظر سے دو پیوندکاریاں، یہ تو اعجاز شاعری ہے، جس کی مثال طب میں بھی نہیں ملتی، شاعر لوگ کانوں کا میل نکالنے والوں کی طرح حسینوں کے میلے دلوں کی بھی تشخیص کرتے ہیں تو بعید نہیں کہ صاف بھی کر دیتے ہوں یہ کام اکثر پنجابی کے شاعر کرتے ہیں ملاحظہ ہو مشتے نمونہ ازخر وارے
دلاں دیاں میلیاں نی چن جیاں صورتاں
اہناں کولوں چنگیاں نے مٹی دیاں مورتاں
####
تازہ ترین