• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:امریکی صدرٹرمپ نےسلیقے کا کام اور باتیں کم ہی کیں

اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان نے ٹرمپ کا جواب ایک دن کا وقفہ دے کردیا تو اس میں لفظوں کا پورا زور موجود تھا،جس کی تائید ان کے بدترین ناقدین نے بھی کی،امریکی صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سلیقے کا کام اور باتیں کم ہی کی ہیں انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں بھی واضح کردیا تھا کہ وہ مختلف قسم کا امریکہ بنائیں گے جس میں مسلمانوں اور تارکین وطن کے لئے مشکلات کی نشاندہی کی گئی تھی پاکستان کے بارے میں ان کے خیالات میں خیر خواہی کا عنصر کبھی دکھائی نہیں دیا ابتداً ان کی کوشش تھی کہ پاکستان امریکی کیمپ میں چلا آئے جہاں چین اور ایران کے ساتھ مخاصمت شرط اول تھی اور بھارت کی بالادستی کا تصور تسلیم کیا جانا لازم تھا۔ جب پاکستان نے واضح کردیا کہ وہ امریکی کیمپ میں جانے کا روادار نہیں تو ٹرمپ نے پاکستان کی دفاعی امداد پر بندش عائد کردی اور حلیف ہونے کے ناتے سے ملنے والی وہ خطیر رقم بھی روک دی جو معاہدے کے تحت راہداری سمیت دیگرخدمات کے عوض پاکستان کو ادا کی جارہی تھی اب دونوں ممالک کے تعلقات سرد ہوچکے تھے اس کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کو ڈرانے دھمکانے پر مائل رہی یہی کام وہ اپنی دست آموز بھارتی اور کبھی افغان حکومت سے بھی لیتی رہی اب اچانک امریکی صدر نے زبان درازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر سنگین الزامات عائد کردئیے جن کا کوئی جواز موجود نہیں تھا وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان نے ان کا جواب ایک دن کا وقفہ دے کردیا تو اس میں لفظوں کا پورا زور موجود تھا اور ہیجان زدہ امریکی صدر کو یاد دلایا کہ وہ تاریخ سے عدم واقفیت کی بنا پر ایسی باتیں کررہے ہیں عمران خان کا جوابی بیان طویل عرصے کے بعد ایسا پہلا اقدام تھا جس کی تائید ان کے بدترین ناقدین نے بھی کی جن میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی بھی شامل تھیں۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو ٹویٹ کے ذریعے جواب دیا جس کے بعد دونوں کے درمیان مزید ایک ایک ٹویٹ کا تبادلہ ہوا دوسری جانب دفتر خارجہ نے اپنے وزیراعظم کےبیان کی روشنی میں پوری صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ وہ امریکی صدر کے بیان پر باضابطہ ردعمل جاری کرے گا یہ کم مضحکہ خیز بات نہیں کہ وزیراعظم کا بیان آنے کے بعد وضاحت جاری ہوگی کہ باضابطہ ردعمل کیا ہے۔
تازہ ترین