• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا ٹوکن والے رنگ کے ڈبے بیچنا جائز ہے ؟ (گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل

ٹوکن والے مال کی خریدوفروخت (گزشتہ سے پیوستہ)

پینٹر یا کاریگر کو چاہیے کہ وہ اصل خریدار یا مالک کو بتادے کہ اس میں ٹوکن ہے اور آپ مجھے اجازت دےدیں کہ ٹوکن کے پیسے لے کر میں رکھ لوں ،اگر مالک اجازت دے دے ،تواس کے لیے یہ جائز ہوجائے گا اور اگر وہ اصل خریدار یامالک سے چھپاکر خود وصول کرلیتاہے تویہ خیانت ہے اور مالِ حرام ہے ۔اگر مالک کہے کہ میں ٹوکن کے برابر رقم تمہاری اُجرت سے کاٹوں گاتویہ جائز ہے، لیکن اس سے سیلز پروموشن کے لیے کمپنی کا مقصد فوت ہوجائے گا ۔اب اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ کمپنی ٹوکن کی مالیت کے برابر مال کی کوالٹی (معیار) یا مقدار میں کمی کرتی ہے ،تویہ کمپنی کی خیانت ہے اور فعلِ حرام ہے ۔ اگر کمپنی مال کی مقدار اور معیار میں کمی نہیں کرتی ،بلکہ اپنے منافع میں سے یہ رعایت دیتی ہے ،تو اس میں شرعاً کوئی خرابی نہیں ہے، لیکن یہ کاریگروں کی بشری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے کاروبار کو بڑھاوا دینا ہے تویہ اخلاقاً درست نہیں ہے ،کیونکہ اس سے اخلاقی کمزوریاں فروغ پاتی ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ ٹوکن وغیرہ کچھ نہیں ہے ،بس دکان دار کاریگرکا خفیہ معاہدہ ہوتاہے کہ تم مجھ سے مال لو اور میں تمہیں فلاں مال پراتنے فیصد الگ سے دوں گا اور وہ مال معیار اور مقدار کے حساب سے ناقص ہوتاہے ،یہ کمیشن کاریگر کے لیے ناجائز ہے، کیونکہ اس کا نقصان اصل خریدار کو پہنچتا ہے۔

تازہ ترین