• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقتدار تھریسامےکے ہاتھ سےنکلتا جارہا ہے، ڈی یو پی نے پیٹھ موڑ لی

لندن (نیوز ڈیسک) ڈی یوپی کی جانب سے تھریسا مے کا ساتھ دینے کے معاہدے سے انحراف کے بعد اب اقتدار وزیر اعظم تھریسا مے کے ہاتھ سے نکلتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ مرر نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سخت گیرپارٹی نے تھریسا مے کو برسراقتدار رکھنے کیلئے ان کی حمایت میں ووٹ دینے کیلئے ایک بلین پونڈکا معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کے تحت اعتماد اور سپلائی پیکٹ کے تحت حکومت کے کلیدی قوانین کی حمایت کی جانی تھی لیکن گزشتہ رات ڈی یوپی کے ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ پر ووٹنگ کے دوران لیبر پارٹی کاساتھ دے کر اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی، یہی نہیں بلکہ تھریسا مے کو ارکان پارلیمنٹ کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور اس بات کا تجزیہ کرنے پر تیار ہوگئیں کہ بریگزٹ ڈیل منسوخ کئے جانے کی صورت میں اس کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اخبار کے مطابق اب یہ کہا جا رہا ہے کہ تھریسا مے ایک اتحاد کی نہیں بلکہ انتشار کی قیادت کر رہی ہیں۔ بریگزٹ پر مجوزہ ڈیل کے585 صفحات پر مشتمل معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ سے برطانیہ بھیجے جانے والے سامان پر کچھ کسٹمز چیک ہوگا۔ ڈی یوپی کا کہنا ہے کہ یہ آئرلینڈ کی سمندری حدود کی سرحد ہے، ڈی یوپی کے بریگزٹ سے متعلق ترجمان سیمی ولسن نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں اپنے عدم اطمینانی کا اظہار کرنے کیلئے کچھ تو کرنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ تھریسا مے کے خلاف ووٹ ان کیلئے یہ سیاسی پیغام تھا کہ ہم نے آپ سے معاہدہ کیا لیکن آپ نے خود ہی سودے بازی شروع کردی اور ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ شیڈو کیبنٹ منسٹر جون ٹریکیٹ کا کہنا ہے کہ ووٹنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اب حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔ اخبار کے مطابق ڈی یوپی کی حمایت سے محروم ہوجانے کے بعد اب تھریسا مے کیلئے دارالعوام سے بریگزٹ پلان منظور کرانا اور زیادہ مشکل ہوجائے گا۔ پارلیمنٹ سے بریگزٹ پلان کومسترد کئے جانے کے بعد دوسرے مرحلے میں ان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوسکتی ہے اور اگر دو تہائی ارکان پارلیمنٹ نے اس کی حمایت کردی تو حکومت کو دوبارہ الیکشن کرانے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

تازہ ترین