• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

عمران خان نے مہاتیر محمد کو ہمیشہ مثال کے طور پر پیش کیا

وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ ملائیشیا کے رہنما مہاتیر محمد کے وژن کو مثال کے طور پر پیش کیا،مہاتیر محمد نے رواں سال حکومت میں آنے سے قبل 100 روزہ پلان دیا،عمران خان کی جانب سے بھی 100 دن کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا گیا۔

حکومت کے پہلے100 روزسمت کے تعین کا اظہار سمجھے جاتے ہیں،پی ٹی آئی نے رواں سال مئی میں اپنی متوقع حکومت کے100 روز کا پلان دیا۔

مئی میں ہی اقتدار سنبھالنے والے ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے بھی انتخابات سے قبل 100 روزہ پلان دیا۔

عوام نے ان کے وعدوں پر یقین کیا اور انہیں کامیابی ملی،اس پلان میں جی ایس ٹی اور غیر ضروری قرضوں کا خاتمہ،پیٹرول پر سبسڈی،کم سے کم اجرت میں اضافہ،کم تنخوا والے گریجوایٹس کو مالی سہولیات کی فراہمی،ملکی اداروں کو نقصان پہنچانے والے اسکینڈلز کی تحقیقات،صحت کی نئی پالیسی اور بیرون ملک دیے گئے ملکی ٹھیکوں کے جائزہ جیسے اقدامات شامل تھے۔

بات کی جائے تحریک انصاف کے 100 روزہ پلان کی تو اس میں فاٹا کا کے پی میں انضمام،جنوبی پنجاب صوبے کا قیام،ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں لانا، ٹیکس اصلاحات، ملکی سلامتی،تعلیم، صحت، زرعی ایمر جنسی، بے گھروں کو گھر دینا،نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، سیاحت کے فروغ کے لیے نئے مقامات کی تلاش،حقوق نسواں، بلدیاتی نظام کی بہتری اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیےاقدامات شامل تھے۔

مہاتیر کے100  روزہ پلان میں اکثر نکات کو بہت مخصوص رکھا گیا تھا، تاہم ان کے10 نکاتی پلان میں سے صرف 2 پر عمل درآمد ہوا، 5 نکات پر سرے سے کام ہی نہ شروع ہوسکا۔

دوسری جانب عمران خان کی حکومت کے پلان میں اکثر نکات ایسے ہیں جن پر عمل در آمد کے لیے وقت کا تعین ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

مہاتیر محمد نے 100 رو زمکمل ہونے پر عوام کے سامنے تسلیم کیا اور معذرت کی کہ وہ اپنے وعدے پورے نہ کرسکے اس کے لیے کچھ زیادہ وقت چاہیے،عوام نے پھر ان پر اعتماد کیا۔

ملائشیا کے عوام نے مہاتیر اور پاکستانیوں نے عمران خان کے دعدوں پر اعتبار کیااور انہیں اقتدار میں لائے۔

عمران خان کے دور اقتدار کو بھی 100 روز مکمل ہونے کو ہیں، ان کی حکومت کتنے وعدے پورے کرسکی، کتنے دعوے حقیقت بن سکے، اب انہیں بھی اپنے عوام کو جواب دینا ہوگا۔

تازہ ترین
تازہ ترین