• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس حقیقت کو کون جھٹلا سکتا ہے کہ تنازعات ہمیشہ گفت و شنید سے ہی حل ہوا کرتے ہیں اس کے برعکس طرز عمل معاملات کو مزید پیچیدہ اور گنجلک بنانے کا باعث بنا کرتا ہے، پاکستان اور بھارت کے مابین تلخیوں کی بس اتنی سی داستان ہے۔ 1947میں تقسیم ہند سے دو ملک تو وجود میں آئے لیکن اپنے جلو میں دنیا کی سب سے بڑی ہجرت اور ایسا قتل عام بھی لائے کہ چشم فلک نے ایسا منظر کبھی نہ دیکھا ہو گا۔ بدقسمتی سے بھارت نےطاقت کے زعم میں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے پاکستان پر جنگ مسلط کر دی اور یہی دونوں ملکوں کے مابین نزاع کی بنیادی اور سب سے بڑی وجہ ہے۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت آنے پر وزیراعظم نے اپنی حلف برداری سے بھی قبل جو تقریر کی اس میں بھارت کو یہ فراخدلانہ پیشکش کی کہ اگر وہ ہماری طرف ایک قدم بڑھائے گا تو ہم ان شاء اللہ دو قدم آگے بڑھا کر مثبت جواب دیں گے۔ وزیراعظم پاکستان کی اس بات کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی بہت سراہا گیا۔ دونوں ملکوں کے امن پسند حلقوں نے اس امر کو پسند کیا کہ اس عمل سے امن و آشتی کی قوی امید تھی۔ وزیراعظم نے اپنی تقریب حلف برداری میں اپنے بھارتی دوست کرکٹرز سنیل گواسکر، کپل دیو اور نوجوت سنگھ سدھو کو بھی دعوت دی لیکن صرف نوجوت سنگھ سدھو ہی پاکستان آ سکے جن کا پاکستان میں پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں امن کے سفیر کا درجہ دیا گیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نوجوت سدھو کی پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات ہوئی اور دونوں بغلگیر ہو گئے، یہ عمل بھارت کے جنونی ہندوئوں کو بہتناگوار گزرا۔ تاہم نوجوت سنگھ سدھو نے متعدد انٹرویوز میں بتایا کہ انہوں نے کرتار پور بارڈر کھولنے کی بات کی جس پر انہیں بہت مثبت جواب ملا۔ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں موجود ہندوئوں اور سکھوں کے مقدس مقامات کی نہ صرف مکمل دیکھ بھال ہوتی ہے بلکہ ان مقامات کی یاترا کرنے کے لئے آنے والوں کو بھی حتی المقدور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ پاکستان کے اسی حسن سلوک کا نتیجہ ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک انتہائی مثبت پیش رفت یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ بھارت بھی پاکستانی تجویز منظور کرتے ہوئے کرتار پور بارڈر کھولنے پر تیار ہو گیا، وزیراعظم عمران خان 28؍ نومبر کو کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ یہ راہداری ڈیرہ بابا نانک سے بین الاقوامی سرحد تک جائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کرتار پور سرحد کا کھلنا دونوں ممالک کی امن پسند لابی کی فتح ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سکھ یاتریوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں گے۔ دوسری جانب کانگریسی رہنما سدھو نے بھی بھارتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ناچاقیوں کا خاتمہ ہو گا۔ جمعرات کو بھارتی کابینہ کے اس فیصلے کے بارے میں بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے صحافیوں کو بتایا کہ نہ صرف سڑک بنائی جائے گی بلکہ ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی۔ پاکستانی حکام کے مطابق کوریڈور بنا کر بھارت کو بابا گرو نانک کے 550ویں جنم دن کا تحفہ دینا چاہتے ہیں۔ بھارتی دفتر خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو شکریے کا خط بھی لکھا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے کرتار پور بارڈر کھولنے پر رضامندی بلکہ اظہار تشکر بلاشبہ اس خطے کے لئے نیک شگون ہے۔ کون نہیں جانتا کہ دونوں ملکوں کی سماجی و معاشی ابتری کی بڑی وجہ باہمی تعلقات کی ناخوشگواری ہی ہے، دونوں ملکوں میں کروڑوں افراد خط افلاس کے نیچے زندگی گھسیٹ رہے ہیں تو ضروری ہے کہ دو طرفہ تعاون سے ایک دوسرے کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ پاکستان ہمیشہ سے پُر امن بقائے باہمی کے جذبے کے تحت مذاکرات کا حامی رہا ہے اب بھارت کی طرف سے مثبت جواب آنا خوش آئند ہے۔ ہمیں خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی درکار ہے تو ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے بات چیت اور میل ملاپ کی طرف آنا ہو گا اور یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ امید ہے کہ کرتار پور سرحد دونوں ملکوں کے لئے امن کی راہداری ثابت ہو گی۔

تازہ ترین