• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انقرہ میں سفار تخانہ پاکستان جو اس لحاظ سے بھی پاکستان کے دیگر سفارت خانوں سے مختلف ہے کہ ( عام طور پراوورسیز پاکستانی اپنےسفارتخانوں سے متعلق گلہ ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ترکی میں پاکستان کے سفارت خانے سے متعلق کبھی کوئی شکایت نہیں سنی بلکہ یہی کہتے ہوئے سنا ہے کہ دیگر سفارتخانوں کو بھی اس طریقے سے پاکستانیوں کی دل سے خدمت کرنے کی ضروت ہے ) یہاں پر سفارت خانہ پاکستان کے سفارتکار اور خاص طور پر سفیرِ پاکستان (بشمول ماضی کے تمام ہی سفیر جنہوں نے ترکی میں فرائض ادا کیے ہیں ) دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے اپنی بھر پور توانائیاں صرف کرتے چلے آرہے ہیں اور انہی کی کوششوں کے نتیجے میں پاک ترک تعلقات جو بام عروج پر ہیں کبھی ان تعلقات کو چو ٹی سے نیچے کی جانب کھسکنے نہیں دیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چوٹی تک رسائی حاصل کرنا بڑا مشکل کام ہے لیکن چوٹی پر مستقل طور پر موجود رہنا اس سے بھی مشکل امر ہے اور یہی کام ہمارے سفیر محمد سائیرس سجاد قاضی اور ان کے رفقا کار جن میں پریس اٹیچی عبدل اکبر پیش پیش ہیں سر انجام دے رہے ہیں اور دونوں ممالک کو عملی طور پر ایک دوسرے کے قریب سے قریب تر لانے کیلئے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کرتے ۔ انقرہ میں سفارت خانہ پاکستان ترکی کی وزارتِ قومی تعلیم کے تعاون سے گزشتہ دو سالوں سے بڑی باقاعدگی اور تسلسل سے ترک باشندوں کو پاکستان ، بانی پاکستان اور پاکستان کی ثقافت و ادب کو روشناس کروانے کے لیے’’ جناح ینگ رائٹرز ایوارڈ‘‘ کی تقریب کا اہتمام کرتا چلا آرہا ہے۔ ایوارڈ کی تقریب پر روشنی ڈالنے سے قبل عرض کرتا چلوں ترکی کی وزارتوں میں صرف دو وزارتوں کو قومی وزارتوں کا اسٹیٹس حاصل ہے ایک وزارتِ تعلیم اور دوسری وزارتِ دفاع۔ ترکی کے بجٹ میں ’’وزارتِ قومی تعلیم‘‘ کا اس کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تیسرے نمبر پر بجٹ مختص کیا جاتا ہےجبکہ وزارتِ قومی دفاع کیلئے پانچویں نمبر پر بجٹ رکھا جاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ترکی میں وزارتِ تعلیم کو وزارتِ دفاع پر برتری حاصل ہے اور ہمیں امید ہے کہ عمران خان ترکی کی مثال کی تقلید کرتے ہوئے تعلیم کے شعبے میں بجٹ کو بڑھاکر اس کو دیگر وزارتوں پر ترجیح دیں گے۔ 

اب آتے ہیں تقریب کی جانب۔ جیسا کہ عرض کرچکا ہوں اس تقریب کا اہتمام سفارت خانہ پاکستان نے ترکی کی وزارتِ قومی تعلیم کے تعاون سے کیا۔ جناح ینگ رائٹرز کمپو زیشن مقابلے میں ترکی کے 44 صوبوں کے ہائی اسکولوں کے 78طلبا و طالبات کے مضامین کو اس مقابلے میں جگہ دی گئی تھی اور پہلی چھ پوزیشن حاصل کرنیوالے طلبہ اور طالبات کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز دونوں ممالک کے قومی ترانوں سے ہوا۔ سفیر پاکستان محمد سائیرس سجاد قاضی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ترکی اور پاکستان کے تعلقات کے نقطہ نظر سے بڑی اہمیت کا حامل دن ہے کیونکہ بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے منعقد ہونے والا یہ کمپوزیشن مقابلہ پبلک ڈپلومیسی کے لحاظ سے کی جانے والی کوششوں میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات قائم کرنے اور انہیں مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے میں بڑا نمایا ں کردار ادا کیا۔ علاوہ ازیں ان تعلقات کو اعلیٰ سطح پر لےجانے میں پاکستان کے قومی شاعر محمد اقبال ، ترکی کے روحانی رہنما مولانا جلال الدین رومی اور ترکی کے قومی ترانے کے خالق مہمت عاکف ایرسوئے کے روحانی پہلو اور نیک خواہشات کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل 2016ء اور 2017ء میں منعقد ہونے والے اس مقابلے میں جگہ پانے والے تمام مضامین کو کتابی شکل دیتے ہوئے ہمیشہ کے لیے محفوظ بنادیا گیا ہے۔ جناح ینگ رائٹرز کمپوزیشن مقابلے کا اصلی مقصد نئی نسل تک رسائی حاصل کرتے ہوئے انہیں ترکی اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔

اس موقع پر ترکی کی وزیر قومی تعلیم سلچوق ضیاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ دونوں ممالک کے ہلالی پرچم ایک دوسرے کو قریب لانے کا موجب ہیں۔ پاکستان کا ترکی اور ترک باشندوں کے دلوں میں الگ ہی مقام ہے ۔ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک دوسرے کیلئے دھڑکتے ہیں ۔ جب ہم مہمت عاکف، محمد اقبال، ترکی کی جنگ آزادی اور معرکہ ہائے چناق قلعے کا ذکر کرتے ہیں تو ہمارے ذہنوں میں ایک ہی نام ابھر کر سامنے آ تا ہے اور وہ نام ہے برادر ملک پاکستان کا ۔ پاکستان کے قومی شاعر محمد اقبال نے اپنے اشعار میں جس طرح ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال کو عالم اسلام کیلئے سورج کی روشنی قرار دیا ہے ہم بھلا کیسے ان اشعار کو فراموش کرسکتے ہیں۔ جس طرح ترکی میں پاکستان کے بانی کیلئے مقابلہ منعقد کیا جا رہا ہے اسی طرز کامقابلہ ہم پاکستان میںجدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کے بارے میں بھی منعقد کروانا چاہتے ہیں اور اصولی طور پر سفیر پاکستان سے اس بارے میں مطابقت پائی گئی ہے۔ ‘‘

بعد میں ترکی کے وزیر قومی تعلیم نے راقم کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم ترکی میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی طلبا کو تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم اپنی یونیورسٹیوں کے دروازے پاکستانی طلبا کےلئے پوری طرح کھول رہے ہیں اور ان کو مزید اسکالر شپ دینے پر غور کررہے ہیں ۔ ترکی کے پیشہ ورانہ اسکولوں اور امام خطیب اسکولوں میں پاکستانی طلبا کو ہر ممکنہ تعاون فراہم کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تعلیم و تربیت حاصل کرتے ہوئے دیکھنا چاہتےہیں ۔ دونوں ممالک کی وزارتِ تعلیم اس سلسلے میں مختلف سمجھوتوں کو طے کرتے ہوئے اس تعاون کو عملی شکل دے سکتی ہے۔‘‘ سفارت خانہ پاکستان اور ترکی کی وزارتِ قومی تعلیم کے تعاون سے منعقد ہونے والی ایوارڈ کی اس تقریب میں پہلی چھ پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا اور طالبات کو سفیر پاکستان، ان کی اہلیہ ، ترک وزیر قومی تعلیم اورترک وزارتِ تعلیم کے اعلیٰ حکام نے ایوارڈ سے نوازا ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین