• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی صنعتی شعبہ اس وقت بدترین صورتحال کاشکار ہے۔بڑے تعمیراتی منصوبوں پر کام ٹھپ پڑاہے جس سے ان کے ساتھ جڑی چھوٹی صنعتوں میں بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔چھوٹے صنعت کار مالی بحران کاشکارہوکر بیرون ملک کا رخ کررہے ہیں۔اگر سرمایہ کاروں کی بیرون ملک منتقلی کاسلسلہ نہ روکاگیاتو حالات مزید گھمبیر ہوسکتے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان میں طبقاتی تفریق کے حوالے سے ورلڈبینک کی تازہ رپورٹ تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے ۔ حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک میں امیر اور غریب کے درمیان طبقاتی فرق میں اضافہ پریشان کن اور لمحہ فکریہ ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس کسی قسم کی کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی62فیصد،سندھ کی30،پنجاب کی13اور خیبرپختونخواہ کی15فیصد آباد ی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ اس حوالے سے حکومتی اقدامات غیر تسلی بخش ہیں۔ ایک طرف وفاقی وزیر خزانہ فرماتے ہیں کہ12ارب ڈالر کی فوری امداد سے معاشی بحران ٹل چکا ہے اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں دوسری طرف آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ قرض حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کیے جارہے ہیں۔آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط پر قرض حاصل کرنے سے ملک میں مہنگائی کا بدترین طوفان آئے گا۔عوام کی زندگی پہلے ہی شدید مشکلات کاشکار ہے،موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بدولت دن بدن اس میں اضافہ ہورہاہے۔ عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومت فوری طورپر ایک بڑے ریلیف پیکیج کااعلان کرے ۔دکھاوے کے اقدامات اور محض بیانات سے کچھ نہیں ہوگا۔عوام نے تبدیلی کے لیے موجودہ حکومت کوووٹ دیا ہے۔عمران خان نے تبدیلی کاجونعرہ لگایاتھا وہ اسے پوراکریں۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر اگر من وعن عمل درآمد کیاجاتاہے تو ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں اشیائے خورونوش،بجلی وگیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں15سے20فیصد تک مزید اضافہ ہوگا۔تین ماہ کے دوران بڑھنے والی مہنگائی نے عوام کاجینا دوبھرکردیا ہے۔ طرفا تماشہ یہ ہے کہ چین اور سعودی عرب سے ریلیف پیکیج کے دعوؤں کے بعدپی ٹی آئی کی حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرناناقابل فہم ہے۔ایک طرف حکمران معاشی بحران ختم ہونے کی نوید سنا رہے ہیں تو دوسری جانب آئی ایم ایف کے دباؤپر عوام کوبجلی پر ملنے والی 186ارب روپے کی سبسڈی واپس لینے کی تیاری کررہے ہیں۔ایسے اقدامات سے عوامی مشکلات میں مزیداضافہ ہوجائے گا۔ بینکنگ نظام پر ہیکرزکے مسلسل حملے اور اکاؤنٹس میں لاکھوں روپے کی جعلسازی نے پوری قوم کو اضطراب میں مبتلاکرکے رکھ دیا ہے۔لوگوں کی عمر بھر کی کمائی کو چند منٹوں میں لوٹ کرلے جانا افسوس ناک امر ہے جس نے پورے بینکنگ نظام کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں۔صرف پندرہ روز میں بینکنگ نظام پر تین ہزار سے زائد ہیکرزحملے ہوچکے ہیں۔ڈارک ویب پر فروخت ہونے والا صارفین کاڈیٹاپاکستان میں آن لائن بینکنگ فراڈ میں ملوث مافیاخریدکر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کااستعمال کررہا ہے۔سائبر کرائم اور دیگر انسداد بدعنوانی کے ادارے ملوث افراد کوجلد ازجلد گرفتارکرکے کیفر کردار تک پہنچائیں بصورت دیگر لوگوں کاحکومتی سیکورٹی اوربینکنگ نظام پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ ملک میں آئے روز نت نئے انداز میں فراڈ اور کرپشن کے طریقے منظر عام پر آرہے ہیں ،اس کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کوبھرپورکام کرنے کی ضرورت ہے۔عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹنے والوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔حکومت وقت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنائے اور ایسی پالیسیاں مرتب کرے جن سے حقیقی معنوں میں لوگوں کو تحفظ کا احساس ہو۔نیب ملک میں بلاتفریق احتساب کے حوالے سے پالیسی کو واضح کرے۔ سپریم کورٹ کے حالیہ ریمارکس نیب کی کارکردگی کاپول کھول دینے کے لیے کافی ہیں۔

طبقاتی تفریق کے ساتھ ساتھ قومی ایشوز کو بھی حل کرنا وقت کا ناگزیر تقاضاہے۔قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جانب سے اپنی رہائی کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو خط ہمارے گزشتہ حکمرانوں کی بے حسی اور نااہلی کامنہ بولتاثبوت ہے۔وزیر اعظم عمران خان ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے ماضی میں بھی بھرپورآوازاٹھاتے رہے ہیں،اب چونکہ وہ خودحکومت میں ہیں لہٰذا‘انہیں تمام سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے قوم کی بیٹی کو واپس لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ سابق ڈکٹیٹر جنرل(ر)مشرف نے چند ڈالروں کے عوض ڈاکٹرعافیہ صدیقی سمیت سینکڑوں پاکستانیوں کو امریکہ کے ہاتھوں فروخت کیاتھا۔ معصوم اور بے گناہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی گزشتہ پندرہ برسوں سے امریکی جیل میں ناکردہ گناہوں کی سزابھگت رہی ہیں،انہیں سابق ڈکٹیٹرنے اغواکرکے امریکہ کے حوالے کیاتھا۔پاکستان کے22کروڑ عوام ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی چاہتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس ضمن میں مخلصانہ اقدامات کرے۔ جنرل مشرف کی غیر دانشمندانہ اور بزدلانہ پالیسیوں کاخمیازہ آج تک پوری قوم بھگت رہی ہے۔نائن الیون کے بعد نام نہاد امریکی جنگ کے نتائج کاہمیں آج بھی سامنا کرناپڑرہا ہے۔امریکہ کااتحادی بننے کاہمیں یہ صلہ ملاہے کہ آج امریکہ بھارت پر اپنی نوازشات کررہا ہے اور پاکستان کے خلاف بھارت کی سازشوں کی سرپرستی کررہاہے۔ آج ملک کودرپیش چیلنجزدرحقیقت جنرل پرویز مشرف کی ناقص پالیسیوں کانتیجہ ہیں۔سابق ڈکٹیٹر نے پاکستان کو نام نہاد امریکی جنگ میں دھکیل دیاجس کی وجہ سے آج تک پاکستانی قوم دہشتگردی کے ناسور کامقابلہ کررہی ہے۔المیہ یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کی قربانیوں کااعتراف کرنے کی بجائے اب بھی ہم سے ہی ڈورمور کامطالبہ کررہاہے۔ اسی طرح اسرائیل کو تسلیم کر نے کے حق میں فضا ہموار کرنے کے لیے سازشیں جاری ہیں۔پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید کی جانب سے اسرائیل کے حق میں گفتگوبھی قابل مذمت اور لمحہ فکر یہ ہے۔جب سے پی ٹی آئی کی حکومت برسراقتدار آئی ہے تب سے حکومتی طبقے کی جانب سے انتہائی نازک مسائل پر لاعلمی کی بنیاد پر غیر دانشمندانہ موقف سامنے آرہے ہیں۔اسرائیل صہیونی ریاست ہے جوامریکی آشیر باد سے گزشتہ نصف صدی سے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑتوڑرہی ہے۔قبلہ اول کااحترام تمام مسلمان دل وجان سے کرتے ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کچھ لوگ امن کے نام پر خفیہ ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں۔جاپان میں ایٹمی حملوں سے لے کر عراق اور افغانستان میں پندرہ لاکھ افرادکولقمہ اجل بنادیا گیاہے۔فلسطین،برما،کشمیر،عراق،شام اور افغانستان سمیت کئی ممالک میں مسلمانوں کو گاجرمولی کی طرح کاٹااور انہیں موت کے گھاٹ اتاراجارہاہے جبکہ اقوام متحدہ سمیت تمام امن کے علمبردارممالک خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ صہیونی قوتوں نے دنیا کاامن تہہ وبالاکرکے رکھ دیا ہے۔ مسلمان درحقیقت کفار کی سازشوں کااصل ہدف ہیں انکا مقابلہ کرنے کیلئے امت مسلمہ کواتحاد ویکجہتی کامظاہرہ کرنا ہوگا۔ عاصمہ حدید کے موقف نے پوری قوم کو شدید تشویش میں مبتلاکردیا ہے، حکومت اس حوالے سے وضاحت پیش کرے۔ آئین پاکستان سے انحراف کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ اسلام امن کا دین ہے جو پوری دنیا میں بھائی چارے کوفروغ دینے کی بات کرتاہے۔ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت میں قادیانیوں کواداروں میں اہم عہدوں پر فائز کرنا، توہین رسالتؐ کی مجرم آسیہ مسیح کو سرکاری پروٹوکول اور اب حکومتی رکن قومی اسمبلی کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کا بیان سامنے آنا محض اتفاق نہیں بلکہ اسکے پیچھے گہری سازش ہے۔پاکستان کے عوام حکمرانوں کی اس قسم کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ ترین