• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون نافذ کرنیوالے ایک خفیہ ادارے کے کچھ لوگ سادہ لباس میں میرے پاس آئے۔ ان میں ایک کارندہ بے انتہا دبلا پتلا تھا۔ اس نے اپنی دبلی پتلی ناک کے نیچے بھاری بھرکم مونچھیں رکھی ہوئی تھیں۔ بھیانک مونچھوں کی وجہ سے وہ دبلا پتلا کارندہ رعب دار لگ رہا تھا۔ اللہ سائیں نے اس کے گلے میں بیحد طاقتور سائونڈ بکس لگادیا تھا جس کی وجہ سے اس کی آواز گرجدار تھی۔ مچھندر نے گرجدار آواز میں پوچھا ’’ تمہارے گھر میں کتنے لوگ رہتے ہیں؟‘‘

میں نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا ’’ حضور، میرے گھر میں ایک ہی شخص رہتا ہے۔‘‘

مچھندر نے پوچھا’’ کیا اس شخص کا نام بالم ہے ؟‘‘

میں نے عرض کیا’’ جی سرکار، اس بد بخت کا نام بالم ہے۔‘‘

مچھندر نے گرجتے ہوئے گرجدار آواز میں کہا’’ جائو، جاکر بالم کو لے آئو۔‘‘

مجھے کپکپی لگ گئی۔ میں نے ہکلاتے ہوئے کہا۔

’’ سرکار، بالم بد بخت روبرو آپ کے سامنے کھڑا ہوا ہے‘‘۔

’’ اوہ۔ تو تم بالم ہو !‘‘ دبلے پتلے مچھندر نے میرا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔ ’’ جتنا تمہارے بارے میں سنا تھا، تم اس سے کہیں زیادہ احمق دکھائی دیتے ہو۔‘‘

مچھندر نے پلٹ کراپنے ایک ساتھی کی طرف دیکھا۔ اسے اپنے قریب بلایا۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے مچھندر نے کہا’’ ڈاکٹر رب راکھا امراض قلب کے ماہر ہیں۔ انہیں تم سے شکایت ہے۔‘‘

میں نے ہاتھ جوڑتے ہوئے ڈاکٹر رب راکھا سے پوچھا’’ مجھ سے کیا شکایت ہے آپ کو ؟‘‘

’’ تم نے پچھلے ہفتہ قوم سے دل تھام کر بیٹھنے کا کہا تھا۔ تم ان کو کوئی خوشخبری سنانے والے تھے۔‘‘

ڈاکٹر رب راکھا نے کہا’’ ایک ہفتہ تک دل تھام کر بیٹھنے سے قوم کو ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔ تم جو خوشخبری عوام الناس کوسنانا چاہتے ہو، سنادو۔ قوم کو ہارٹ اٹیک مت دو۔‘‘

میں نے مچھندر اور اس کے ساتھیو ںسے وعدہ کیا کہ فوراً سے پیشتر میں عوام الناس کو خوشخبری سنادوں گا۔ پلٹ کر جانے سے پہلے مچھندر کے کان میں ایک کارندے نے سرگوشی کی۔ مچھندر نے پلٹ کرمیری طرف دیکھا اور پوچھا’’ کیاتم منی لانڈرنگ بھی کرتے ہو؟‘‘میں نے کانپتے ہوئے کہا۔ ’’ یہ درست ہے کہ میں لانڈرنگ کرتا ہوں۔ مگر میں منی لانڈرنگ نہیں کرتا۔‘‘

مچھندر نے پوچھا’’ کیا لانڈرنگ کرتے ہو؟ ‘‘

میں نے کہا’’ میں سیاستدانوں کے گندے اور بدبو دار کپڑے دھوتا ہوں۔‘‘

اس کے بعد مچھندر نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا اور وہ اپنے ساتھیوں سمیت بڑی بڑی ڈرائونی گاڑیوں میں بیٹھ کرچلا گیا۔ میں بہت دیرتک ہراساں رہا۔ خوف سے تھر تھر کانپتا رہا۔ اس سے پہلے کہ مچھندر اور اس کے کارندے لوٹ آئیں، میں آپ کو یعنی عوام الناس کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں۔ اب آپ کو دل تھام کر بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مچھندر نے مجھے بتایا ہے کہ لمبے عرصہ تک دل تھام کر بیٹھنے سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔

موجودہ حکومت نے آپ کو اور مجھے یعنی عوام الناس کوEMPOWERکرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فی الحال اندر کی بات ہے۔ باضابطہ اعلان کے بعد آپ یہ خبر اخباروں میں پڑھ سکیں گے۔ریڈیو سے یہ معرکۃ الآرا خبر آپ سنیں گے۔ اور ٹیلی وژن سے یہ تہلکہ خیز خبر آپ سنیں گے بھی، دیکھیں گے بھی اور پڑھیں گے بھی۔ عوام الناس کے حوالے سے انتہائی اہم اور تاریخ ساز خبر ہے۔ عوام الناس کو امپاور یعنی بااختیار، یعنی مجاز بنایا جارہا ہے۔ آپ کو اپنا اختیار استعمال کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ آپ کی رہنمائی کے لیے ایک چھوٹی سی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں۔ آپ ووٹ دیتے ہیں نا ؟ ضرور دیتے ہونگے۔ ووٹ دینا آپ کا بنیادی حق ہے۔ آپ اپنے پسندیدہ نمائندے کو ووٹ دیتے ہیں۔آپ کا پسندیدہ نمائندہ منتخب ہونے کے بعد اسمبلی میں جاکر بیٹھتا ہے۔اگرآپ نےاس کو قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے ووٹ دیا ہے، تو وہ شخص منتخب ہونے کے بعد ایم این اے کہلاتا ہے۔ اگر آپ نے اپنے پسندیدہ شخص کو صوبائی اسمبلی کی رکنیت کے لیے ووٹ دیا ہے تو منتخب ہونے کے بعد ایم پی اے کہلوانے میں آتا ہے۔ آپ نے اپنے پسندیدہ شخص کو اسمبلی میں بیٹھ کر ٹھنڈی ہوا کھانے کے لیے نہیں بھیجا ہوتا ہے۔ وہ آپ کے علاقے کی نمائندگی کرتا ہے۔ آپ کے علاقے کے ترقیاتی کاموں کی سربراہی کرتا ہے۔ اس کام کے لیے آپ کے پسندیدہ منتخب ممبرز کو کروڑوں روپے ترقیاتی کاموں کی مد میں دئیے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کا منتخب نمائندہ علاقے میں ترقیاتی کاموں کی بجائے اپنے لیے کوٹھیاں بنوارہا ہے، بڑی بڑی گاڑیاں خرید رہا ہے۔ مع فیملی یا اپنی گرل فرینڈ کے دنیا بھر کی سیر کرتا پھرتا ہے۔ بیرون ملک، جیسا کہ کینیڈا، برطانیہ، فرانس،یورپ کے دیگر ممالک اور امریکہ کے بینکوں میں اپنے اکائونٹ کھولتا ہے۔ ترقیاتی مد میں ملنے والی رقم اپنے بیرونی اکائونٹس میں منتقل کرتا رہتا ہے۔ ایسے اکائونٹس میں اچھی خاصی رقم جمع ہوجانے کے بعد وہ ملک آپ کے منتخب رکن کو شہریت سے نوازتا ہےاور پھر وہ آپ کا پسندیدہ شخص آپ کیلئے سخت ناپسندیدہ شخص بن جاتا ہے۔ مگر آپ کچھ نہیں کرسکتے۔ آپ پاگل ہوجاتے ہیں۔ سر میں دھول ڈال کر صحرا کا رخ کرنے سے روکنے کیلئے موجودہ حکومت نے آپ کو EMPOWER کرنے یعنی اختیار دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ جس طرح آپ اپنے پسندیدہ شخص کوووٹ دیکر اسمبلی میں اپنا نمائندہ بناکر بھیجتے ہیں، عین اسی طرح اس شخص کو ناپسندیدہ بن جانے کے بعد اپنا ووٹ واپس لیکر آپ اس کو اسمبلی سے نہ صرف ڈسمس کرواسکتے ہیں، اس کے خلاف کرپشن کا کیس بھی دائر کرسکتے ہیں۔ یہ اختیار ایک لحاظ سے کرپٹ اسمبلی ممبرز کے خلاف vote of confidenceہے۔یہ اختیار عنقریب آپ کو ملنے والا ہے۔ اور اس اختیار کانام ہے Empowerment۔

تازہ ترین