• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں یہ کالم مراکش کے شہر رباط سے تحریر کررہا ہوں جہاں کچھ بزنس میٹنگز کے سلسلے میں آیا ہوا ہوں۔ میرا پچھلا مہینہ تقریباً فضائی سفر میں گزرا اور میں نے پورے ماہ 4براعظموں کا سفر کیا۔ لندن سے وطن واپسی کے کچھ دنوں بعد کین ٹون فیئر کے سلسلے میں چین جانا پڑا، وہاں سے واپسی پر ’’وش لیڈر کانفرنس‘‘ کے سلسلے میں ٹورنٹو گیا اور پھر کچھ دنوں بعد وطن واپس آکر مراکش جانا پڑا۔ اس طرح میرا پچھلا مہینہ 7ممالک کے شہروں لندن، گائونزو، بینکاک، دبئی، ٹورنٹو اور رباط میں گزرا لیکن مجھے خوشی ہے کہ میرے یہ تمام دورے کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔

میں جب بھی کسی ملک جاتا ہوں تو وہاں کی ترقی کا موازنہ پاکستان سے کرتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک ترقی کے سفر میں ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں جبکہ ہم ابھی تک داخلی انتشار کا شکار ہیں اور آزادی کے 70سال بعد بھی اس مقام پر نہیں پہنچ سکے جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا۔ مراکش میں میرے قیام کے دوران گزشتہ دنوں افریقہ کی انتہائی برق رفتار پہلی ٹرین ’’البراق‘‘ کا افتتاح مراکش کے شاہ محمد ششم اور فرانسیسی صدر ایمویل میکرون نے کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے مراکش کے شہر تنجیر سے کاسابلانکا کا سفر تیز رفتار ٹرین میں کیا۔ یہ ٹرین مراکش کے جن شہروں اور قصبوں سے گزری، وہاں بڑی تعداد میں جمع لوگوں کے چہروں پر خوشی قابل دید تھی۔ اُن کے چہرے خوشی سے کیوں نہ تمتماتے کیونکہ آج یورپ کی طرز پر تیز رفتار ٹرین کا اعزاز اُن کے ملک کو حاصل ہوا تھا۔

320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ’’البراق‘‘ ٹرین مراکش کے دو اہم صنعتی اور تجارتی شہروں کاسابلانکا اور تنجیر کو ملائے گی۔ بعد ازاں ٹرین کو مراکش شہر سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس ٹرین میں 533 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ ’’البراق‘‘ منصوبے کی تکمیل پر تقریباً ڈھائی ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے جس میں فرانس کے 51فیصد شیئر، مراکش کے 27فیصد اور باقی رقم خلیجی ممالک کے 4ریاستی فنڈز نے ٹرین منصوبے میں لگائی ہے۔ ’’البراق‘‘ ٹرین کے باعث رباط اور تنجیر کی مسافت 50فیصد کم ہوجائے گی جبکہ دونوں شہروں کے درمیان 5 گھنٹوں پر محیط سفر صرف 2 گھنٹے 10 منٹ میں طے کیا جاسکے گا۔ اس سلسلے میں مراکش کی قومی ریلوے ONCF نے فرانس سے 12تیز رفتار ٹرینیں بھی خریدی ہیں جسے اس روٹ پر چلایا جائے گا۔ ٹرین چلنے کے بعد تنجیر اور کاسابلانکا کی معاشی گروتھ میں اضافہ ہوگا اور مراکش کی ٹورازم جو ایک بڑی انڈسٹری بن کر سامنے آرہی ہے، کیلئے بھی ’’البراق‘‘ ٹرین سود مند ثابت ہوگی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال تقریباً 12ملین سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے سیاحت کی غرض سے مراکش کا رخ کیا تھا جس سے مراکش کو تقریباً 8 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔

حالیہ دنوں میں کئی ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والی ’’تنجیر میڈ‘‘ بندرگاہ کے قیام کے بعد تنجیر مراکش کی بڑی بندرگاہ بن کر ابھرا ہے جبکہ البراق ٹرین کی وجہ سے تنجیر بندرگاہ پر تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ مراکش سمیت دنیا کے کئی ممالک اپنی معاشی ترقی میں اضافے کیلئے نئے نئے پروجیکٹس متعارف کرارہے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبہ بھی پاکستان کی معیشت کیلئے بہت بڑا منصوبہ ہے جو پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے لیکن یہ منصوبہ دشمنوں کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر ہونے والا حملہ بھی سی پیک منصوبہ ناکام بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی تھی مگر دشمن اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکا۔ ہمیں چاہئے کہ سی پیک منصوبہ جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ ملکی معیشت میں بہتری آسکے۔ حالیہ دورہ مراکش میں ایک ملاقات میں مراکش میں متعین پاکستانی سفیر نادر چوہدری نے مجھے بتایا کہ انہوں نے تنجیر پورٹ کو گوادر پورٹ سے جوڑنے کی تجویز مراکشی حکام کوپیش کی تھی جس سے بحیرہ روم (Mediterranean) سے منسلک ممالک بھی استفادہ کرسکیں گے۔ اس تجویز کو مراکش حکومت نے بہت سراہا تھا مگر اس میں مزید پیشرفت کی ضرورت ہے۔

میں جاپان کی بلٹ، فرانس کی ٹی جی وی اور یورپ کی یورو اسٹارمیں سفر کرچکا ہوں۔ ان ٹرینوں کی اوسط رفتار 320کلومیٹر (200میل) فی گھنٹہ سے زائد ہے اور موجودہ دور میں یورپ کی کسی ٹرین سے سفر کرنا فضائی سفر سے تیز ترین ہے۔ مراکش میں قیام کے دوران میری بڑی خواہش تھی کہ میں افریقہ کی تیز رفتار ’’البر اق‘‘ ٹرین میں سفر کروں مگر ٹرین کی باقاعدہ سروس یکم دسمبر سے دستیاب ہونے کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ افسوس کہ پاکستان میں اس وقت ٹرین کی اوسطاً رفتار 110 کلومیٹر (70 میل) فی گھنٹہ سے زائد نہیں جبکہ دنیا میں اس سے تین گنا زائد رفتار سے ٹرینیں چلائی جارہی ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ پاکستان بھی ریلوے کو جدید تقاضوں پر استوار کرے تاکہ پاکستان میں شہروں کے درمیان فاصلے دنوں کے بجائے گھنٹوں میں طے کئے جاسکیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین