• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی فضائیہ کی مداخلت کے باعث رحمن ملک طے شدہ ہوائی اڈے پر نہ اتر سکے۔ وی وی آئی پی ہوائی اڈے پر نہ اترنے دیا گیا کیونکہ بھارتی فضائیہ نے کہا ہمیں نہیں بتایا گیا تھا کہ اس طیارے میں رحمن ملک ہیں۔
نادان ملک کی تو قسمت ہی خراب ہے، کہ وی وی آئی پی ہونے کے باوجود انہیں ایک عام بھارتی اڈے پر بھارتی فضائیہ نے مجبور کر دیا، اگر بھارتی فضائیہ نے کہا کہ اسے معلوم نہ ہوتا کہ اس جہاز میں رحمن ملک آسودہ ہیں تو وہ اس کو نہ روکتی، تو سچ ہی کہا ہو گا، اور بھارتی سچ بھی وکھری ٹائپ کا ہوتا ہے، بہرحال پاکستان کے حکمرانوں کو ہم تو ان کی اوقات نہ دکھا سکے بھارت نے دکھا دی تو ظاہر ہے ایک ”پسندیدہ“ ملک سے عزت افزائی کی ایسی ہی ناپسندیدہ توقع کی جا سکتی ہے۔ بہرحال پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا۔
حکمرانوں نے تو بہت زور مارا بھارت کے باب میں
پر نہ ہوئی کوئی غلامانہ ادا بھی مقبول
اب ہم بھارت کے لاشعور میں یہ اتار چکے ہیں کہ وہ ہمارا ”ازلی دشمن“ ہے اس لئے وہ رحمن ملک کو کیا جانتے لیکن ہمارے کرم فرماؤں کی مجبوری یہ ہے کہ #
اس مس پہ کون میرے سوا ہو فریفتہ
گاہک ہوں میں ہی ہند میں لندن کے مال کا
بھارت کی فضاؤں میں پرویز مشرف نے جب کھل کر سانس لی تھی، اور ٹی شرٹ میں کھل کر بیرونی سفارتخانوں میں جبہ سائی کی تھی تو اگر ان کی جگہ منموہن ہوتے تو پگڑی گر جاتی بھارت کے خلاف ہماری دفاع پاکستان ریلی بھارت کو یاددہانی کرانے کے مترادف ہے کہ وہ ہی پاکستان کو تباہ کر سکتا ہے، اب ایسے میں اگر رحمن ملک کے جہاز کی بے حرمتی کی گئی تو پھر شکوہ کس بات کا رحمان ملک جیسے بھی ہیں، ہمارے ہیں، اگر ان کے جہاز کو روک کر عام ایئر پورٹ پر اتارا جا سکتا ہے تو ہمارے عوام میں کسی کے گھوڑے کو گدھا سمجھ کر کدھوں کے طویلے میں لینڈ کیا جا سکتا ہے۔
####
راجہ پرویز اشرف بارات کے بغیر ہی لاہور پہنچ گئے، کہ انہیں زرداری نے پنجاب کے ناراض رہنماؤں کو منانے کا ٹاسک دیا ہے، وہ قصور میں جلسہ بھی کر گئے، دوسری جانب ناہید خان نے کہا ہے زرداری صدارت بچانے کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں، بلاول نے والدہ کے رستے پر چلنا ہے تو والد کی سیاست سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔
لگتا ہے ملکی سیاست کوئی ایسی الٹ بازی لینے کو ہے، کہ پاک سرزمین بہت سو ں کو اگل کر باہر دے پھینکے گی، پنجاب کے ناراض رہنما، راضی کب تھے، وہ تو بس معجونِ زرداری کھانے کے لالچ میں ایوان صدارت کے باہر اندر قطار لگائے بیٹھے تھے، بھٹو نے جب اپنی سیاست کی پتنگ ہفت آسمان پر پہنچائی تھی تو میکیا ولین پالیٹکس ہی کے ذریعے سہی ایک دفعہ تو انہوں نے بہ جا بہ جا کرا دی تھی، اور آج بھی عام آدمی ان کی شبیہ کو اپنے تصور سے نکال نہیں سکا حالانکہ انہوں نے عوام کو جو کچھ دیا تھا وہ آج بھی ان کے ہاتھوں میں نظر نہیں آتا، راجہ پرویز اشرف نے اپنے داماد کو ورلڈ بینک کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کرا لیا ہے، اب وہ پنجاب میں اس کی قیمت ادا کرنے آئے ہیں تو جی آیاں نوں،
یوں لگتا ہے پھر کچھ ہونے والا ہے
کچھ ہونے سے پہلے لمحے ایک سے لگتے ہیں
پنجاب میں زرداری کے لئے چودھریوں کی حمایت و عنایت نعمتِ عظمیٰ ہے، اگر ایک سوطِ اتفاق ہو گیا تو کیا، چودھریوں کا مٹی پاؤ فارمولا زندہ ہے، اور وہ ایسی دھول جھونک سکتے ہیں کہ اگلی پچھلی کسریں نکال سکتے ہیں، کیونکہ وہ جب کسی کے ماتحت سیاست کرتے ہیں تو خوب چمکتے ہیں، اور از خود کچھ کرنے کے لئے ان کو واکر فراہم کرنا پڑتا ہے، بہرحال زرداری کے روٹھے ہوئے خواتین و حضرات کی تعداد پنجاب میں خاصی ہو گئی ہے، اور انہوں نے اب جو راہ اختیار کی ہے اس پر زرداری پرویز اشرف سے زیادہ پُر امید رہیں بلکہ اس گیت سے دل بہلائیں #
جانا تھا ہم سے دور بہانے بنا لئے
اب تم نے کتنی دور ٹھکانے بنا لئے
زرداری نے اپنے سنہری عہد میں عوام کی جھولیوں میں جس فیاضی سے چھید ڈالے ہیں، اب ان کے سجے کھبے سارے درباری بھی ان کی دوبارہ آمد سے ناامید ہیں اسی لئے ان کے حق میں ناراضگی ہی بہتر ہے۔
####
ہلیری کلنٹن بے ہوش ہو گئیں ان کے معدے میں وائرس داخل ہونے کی وجہ سے غیر ملکی دورہ منسوخ کر دیا گیا تاہم وہ وزارت خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں، اور ضروری ہدایات دے رہی ہیں۔
ہلیری گلہری ہیں کہ ہزار وائرس ان کے معدے کا رخ کر لیں وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، یہی تو وہ جانفشانی کا جذبہ ہے جس نے آج امریکہ کو سپر پاور کے مقام پر فائز کر رکھا ہے، اور ادھر کے نازنینوں کا یہ حال ہے کہ ذرا سی ”تتی ہوا“ بھی لگ جائے تو ”پھوک“ نکل جاتی ہے، اسی لئے آج گڈ گورننس اور رٹ آف گورنمنٹ کا وہ حال دیکھا کہ شکایت چھوڑ دی ہم نے، ہلیری نے کیا کیا ستم زندگی میں نہ سہے، مونیکا کا وائرس کیا ان کے دل و دماغ سے کبھی نکل پائے گا، تاہم، کلنٹن کے نام سے پکاری جاتی ہیں، اور وہ بھی اب توبہ تائب ہو کر ان کی وزارت پر گزارہ کر رہے ہیں۔ ہلیری کو کلنٹن کی جانب سے یہ تسلی ہے کہ #
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
وائرس بھی وائر لیس ہوتا ہے اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں چلتا کب کسی کے شکم میں گھس کر انڈے دینا شروع کر دے، اب ہلیری اچھی ہونے لگی ہیں، امریکہ نے دنیا بھر کے نیک جراثیم تلف کر ڈالے تو یہ ہلیری کے سمارٹ پیٹ میں موجود وائرس اس کے سامنے کیا حیثیت رکھتا ہے، ایک زمانہ تھا کہ لوگ وائرس سے واقف نہ تھے، اور ایک یہ زمانہ ہے کہ یہ مختلف اقسام کی صورت انسان کے دل دماغ جگر میں اتر جاتا ہے، اور خوب رنگ لاتا ہے، کلنٹن بھی دل کے وائرس کا حملہ بھگت چکے ہیں، اور آج بھی جب اس مخصوص وائرس کا نام آتا ہے تو کلنٹن کا وائٹ ہاؤس کی خوبصورت کھڑکیوں جیسا منہ کھلے کا کھلا آنکھوں میں گھوم جاتا ہے ہلیری جلد روبصحت ہوں تاکہ دنیا بھر کے وزراء خارجہ کے گلشن کا کاروبار چلے۔
####
کراچی اور سندھ کے دوسرے شہروں میں کشیدگی، الطاف حسین کی حمایت میں ریلیاں، سندھ کے اکثر بڑے شہروں میں فائرنگ کر کے دکانیں بند کرا دی گئیں۔
الطاف حسین نے سپریم کورٹ کے بارے نہایت اچھے جذبات اور احترام کا اظہار کرتے ہوئے، اپنے حمایتیوں کو پُر امن رہنے کی تلقین کی ہے، مگر جو لیڈر اپنے چاہنے والوں کے دل میں رہتا ہو اس کے پرستار کیسے خاموش رہ سکتے ہیں، ہم تو یہ بعید نہیں سمجھتے کہ وہ سرپرائز دیں اور آ کر سپریم کورٹ سے ان الفاظ پر معذرت کر لیں جو توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، اگر آ جائیں تو وہ دن ان کے خیر خواہوں اور بالخصوص ان کی جماعت کے لئے روز عید ہو گا کیونکہ پردے پر دیکھتے تھے ان کو بالمشافہ بھی دیکھ لیں گے، اس میں شک نہیں کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی قوت اور محب وطن پارٹی ہے، الطاف حسین سختی سے منع کر دیں کہ وہ اردو سپیکنگ لوگ جو پاکستان کی خاطر جان پر کھیل کر ہندوستان چھوڑ کر یہاں آ گئے انہیں کوئی بھی مہاجر سمجھے نہ کہے کہ مہاجر کی حیثیت عارضی ہوتی ہے، یوں تو لاکھوں پنجابی بھارت سے تقسیم کے وقت ہجرت کر کے پاکستان آ گئے، جن میں خود مسلم لیگ نون کے سربراہ اینڈ کمپنی بھی شامل ہیں، انہیں تو کوئی مہاجر نہیں کہتا، یہ پاکستان بنا ہی ہجرت کی بنیاد پر ہے، اور ہجرت کی بنیاد حب الوطنی پر کھڑی ہے، یہ سارے پنجابی غیر پنجابی مہاجر اب کھرے سچے محب وطن پاکستانی ہیں، اب یہ مہاجر کہنے سمجھنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، سارے پاکستانی ہیں اور الطاف حسین آج پاکستان آ کر پاکستان کے لئے کام کرنے کا نعرہ مستانہ بلند کریں تو پاکستانی عوام ان کا بھرپور ساتھ دے گی، اگر عدالت عظمیٰ نے ان کو طلب کیا ہے تو آ جائیں، معاملہ رفع دفع ہو جائے گا، اور ان کا سیاسی قد اور بلند ہو گا۔ ایک معذرت ہی ہے کر لیں اس سے ان کی شان بڑھے گی، ویسے بھی وہ عدلیہ کے احترام کا برملا اعلان تو پہلے ہی کر چکے ہیں۔ پاکستان کے عوام کو ان سے گلہ ہے کہ وہ کسی ایک طبقے کے لیڈر نہ بنیں پورے پاکستان کی قیادت کریں شاید پاکستانی عوام کے دل میں یہ بات ہو کہ #
بڑے تپاک سے ملتا ہے وہ سبھی سے نسیم
ہمارے واسطے دل میں ملال رکھتا ہے
اور آخری بات کہ امن ہی میں پاکستان کی بقاء ہے۔
تازہ ترین