• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

صوبہ جنوبی پنجاب: مزید کتنے 100 دن میں مکمل ہوگا؟

تحریک انصاف کی حکومت کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں۔ ایک طرف تو حکومت ان سو دنوں میں اپنے کئے گئے کارنامے گنوا رہی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن 100 دنوں میں کئے گئے وعدے پورے نہ ہونے پر سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ قومی سطح پر کئے گئے وعدے تو ابھی سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں لیکن تحریک انصاف کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ان سو دنوں میں ہم نے ملک کی سیاسی گورننس کی فضا کو تبدیل کیا ہے۔ نئی سمت متعین کی ہے جواب دہی کا نظام متعارف کرایا گیا ہے اور بے لاگ احتساب کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے وزیراعظم نے دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے جہاں تک جنوبی پنجاب کا تعلق ہے تو ان سو دنوں میں جس میں سب بڑے وعدے کی تکمیل ہونا تھی۔ وہ ابھی تک ’’ہنوز دلی دور است‘‘ کی شکل اختیار کئے ہوئے ہے۔ جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کے وعدے ان سو دنوں میں بھی صرف باتوں کی حد تک رہے۔ کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جاسکا۔ کہنے کو تو وفاقی و صوبائی سطح پر دو کمیٹیاں بھی بنائی گئیں مگر ان دونوں کمیٹیوں کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا۔ 100 دن کے آخری مرحلہ میں گونگلوں سے مٹی جھاڑنے کیلئے علیحدہ سیکرٹریٹ بنانے کا اعلان کیا گیا مگر یہ اعلان بھی تشنہ تکمیل کا شکار رہا بلکہ ایسے اختلافات پیدا ہوگئے کہ جن کی وجہ سے لگتا ہے کہ جنوبی پنجاب میں علیحدہ سیکرٹریٹ کے قیام میں مزید تاخیر نہ ہو جائے کیونکہ بہاولپور کے سیاسی رہنمائوں نے جن میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ سرفہرست ہیں نے دو ٹوک اعلان کردیا ہے کہ وہ ملتان میں قائم کئے جانے والے علیحدہ سیکرٹریٹ کے نیچے بہاولپور کو کام نہیں کرنے دیں گے اور سب سیکرٹریٹ کے لالی پاپ سے وہ بہاولپور صوبہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بہاولپور کے بعض سیاسی رہنمائوں اور حکومت پنجاب کی جانب سے جنوبی پنجاب علیحدہ صوبہ کے قیام کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی جس میں حیران کن طور پر ملتان ڈویژن کا ایک بھی رکن شامل نہیں ہے کہ بعض اراکین نے یہ کوششیں بھی کیں کہ جنوبی پنجاب کا علیحدہ سیکرٹریٹ بہاولپور میں قائم ہو جائے مگر پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی طرف سے یہ واضح اعلان کیا گیاہے کہ علیحدہ سیکرٹریٹ ملتان میں ہی قائم ہوگا۔ جہانگیر ترین نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ ملتان میں ہی قائم کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی واضح طور پر کہہ دیاہے کہ علیحدہ سیکرٹریٹ ملتان میں ہی ہوگا اور ان کی ہدایت پر ہی کمشنر ملتان کو یہ ذمہ داری بھی سونپ دی گئی ہے کہ وہ سیکرٹریٹ کے قیام کیلئے موزوں جگہ بارے تجویز بھجوائیں جس پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جو سیکرٹریٹ ملتان میں قائم ہوگا۔ بہاولپور کے یہ رہنما اس کی عملداری کو قبول کریں گے یا ماضی کی طرح اس معاملہ کو ایک بار پھر الجھانے کی کوشش کی جائے گی۔ دیکھتے ہیں کہ سو دنوں کے بعد یہ معاملہ اب اگلے کتنے سو دنوں میں حل ہونا ہے۔

اللہ اللہ کرکے کفر ٹوٹا اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے ہی شہر کا دورہ کرنے کیلئے بالآخر وقت نکال لیا۔ ڈیرہ غازی خان میں ان کی آمد کسی بڑے شہنشاہ سے کم نہیں تھی۔ پہلی بار ڈیرہ غازی خان کے عوام کو یوں لگا کہ جیسے دس سال تک پنجاب پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کرنے والے میاں شہباز شریف سے بھی بڑھ کر کوئی حاکم وقت ان کے شہر میں آیا ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں ان کے قیام کے دوران سکیورٹی کے نام پر عوام کے ساتھ جو سلوک ہوا۔ وہ شاید انہیں تادیر یاد رہے گا اور شاید وہ یہ بھی چاہیں گے کہ ان کے ہی علاقہ سے تعلق رکھنے والا وزیراعلیٰ کاش بار باران کے شہر میں دورہ کیلئے نہ آئے۔ تاہم اس دورے کی اچھی بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار غالباً پوری تیاری کے ساتھ اس پہلے دورے پر آئے تھے اور انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ایک بہت بڑے پیکیج کی منظوری لی تھی تاکہ ڈیرہ غازیخان کے عوام کو اس بات پر خوش کرسکیں کہ ان کے علاقہ کا وزیراعلیٰ بنا ہے تو ان کیلئے خوشحالی کے امکانات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے غالباً ڈی جی خان کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے خاصا ہوم ورک کیا ہے کیونکہ جن منصوبوں کا انہوں نے اپنے دورے کے دوران اعلان کیا وہ عملدرآمد کی صورت میں اس شہر کا نقشہ تبدیل کردیں گے اور جس پسماندگی کا رونا رویا جاتا ہے اس کا بھی کسی حد تک ازالہ ہوسکے گا۔ جن منصوبوں کا اعلان کیا گیا وہ اس خطہ کی بنیادی ضرورت کے زمرے میں آتے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان ایک ایسا ڈویژن ہے کہ جہاں زرعی شعبہ کے ساتھ ساتھ معدنی وسائل بھی موجود ہیں تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ زرعی شعبہ پر دبائو بڑھتا جا رہا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی یہاں بے روزگاری کو کم نہیں کر پا رہی بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی خان میں انڈسٹریل سٹیٹ کا قیام اور فری انڈسٹریل زون بنانے کا منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے یہاں صنعتی ترقی کے امکانات پیدا ہوں گے اور فری انڈسٹریل زون ہونے کی وجہ سے صنعت کاروں کو جو ٹیکس میں مراعات ملیں گی ان کے باعث وہ یہاں انڈسٹری لگانے میں دلچسپی لیں گے۔ صنعتوں کے قیام کو اگر ممکن بنا دیا گیا تو پسماندگی اور معاشی بدحالی کے جو نشانات جنوبی پنجاب کے اس خطہ میں نظر آتے ہیں وہ مٹ سکیں گے۔ تعلیم کے شعبہ میں بھی یہاں میڈیکل کالج اور یونیورسٹیاں بنانے کی منظوری دی گئی ہے جو ایک دیرینہ مطالبہ ہے جسے پورا کرنے میں ہمیشہ حکومتوں نے لیت و لعل سے کام لیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ایک بہت اہم فیصلہ یہ کیا ہے کہ مظفرگڑھ سے ڈیرہ غازی خان تک سڑک کو دو رویہ کرنے کی نہ صرف منظوری دے دی ہے بلکہ 3 ارب روپے کے فنڈز بھی مختص کرکے دو ماہ کی مدت میں اسے مکمل کرنے کا ہدف دیا ہے۔ یہ بہت اہم فیصلہ ہے کیونکہ یہ وہ شاہراہ ہے جہاں ٹریفک کے شدید دبائو کی وجہ سے حادثات معمول ہیں اور گزشتہ دنوں ایک بڑے حادثہ میں 22 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس سڑک کی تعمیر سے نہ صرف ڈیرہ غازیخان سے ملتان تک سفر میں آسانی رہے گی بلکہ اس مصروف شاہراہ پر ہونے والے حادثات میں بھی کمی آئے گی۔ بلاشبہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے پہلا دورہ ڈی جی خان میں بڑے پیکیج متعارف کرائے ہیں تاہم وہ جب ملتان آئے تو لگتا ہے کہ ان کا ہاتھ خالی تھا اور وہ غالباً وزیراعظم سے ملتان کیلئے کوئی منظوری نہہیں لے سکے تھے۔ اس لئے انہوںنے یہاں کسی منصوبے کا نہ تو اعلان کیا اور نہ ہی ان دیرینہ مطالبات پر توجہ دی جو برس ہا برس سے عوام کرتے چلے آ رہے ہیں۔ مثلاً ملتان کو بگ سٹی قرار دینے کا فیصلہ نہ تو شہباز شریف اپنے دس سالہ اقتدار میں کرسکے اور نہ ہی عثمان بزدار نے اپنے پہلا دورہ ملتان میں اس مطالبہ پر کوئی توجہ دی جبکہ اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں کی جانب سے یہ بات ان کے نوٹس میں بھی لائی گئی تھی۔

تازہ ترین
تازہ ترین