• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلز پارٹی بھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کریگی

پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان لفظوں کی گولہ باری جاری ہے۔ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔ تاہم مسلم لیگ(ن) کی جانب سے معنی خیز خاموشی ہے سندھ میں مسلم لیگ(ن) کی سرگرمیاںناہونے کے برابر ہے مسلم لیگ(ن) کے صدر نے سندھ میں تنظیم سازی کے لیے سابق گورنرمحمدزبیر کی سربراہی میں ایک ماہ قبل ایک کمیٹی قائم کی تھی جس کی ذمہ داری تھی کہ وہ سندھ میں تنظیم سازی کرے گی تاہم اب تک اس جانب پیش رفت نہیں ہوسکی ہے مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں میں اس طرزعمل سے بے دلی پھیل رہی ہے۔ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ جب مسلم لیگ(ن) پر براوقت آیا تو پی پی پی کی قیادت نے خاموش تماشائی کا کردارادا کیا اب مسلم لیگ(ن) کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ۔ان کی قیادت مقدمات بھگت رہی ہے جبکہ پی پی پی کی قیادت پر اب وقت پڑا ہے ایسے میں مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کی جنگ کیوں لڑے۔عام انتخابات کے بعد یہ تصور کیا جارہاتھا کہ مرکز میں تحریک انصاف کو ایک بڑی اور متحد اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم اسپیکر، صدر، چیئرمین سینٹ کے عہدوں کے انتخاب پراپوزیشن بری طرح بکھرگئی ۔مولانا فضل الرحمن جس ایشو پر احتجاج اور سیاست کررہے ہیں مذہبی جماعتوں کے سوا کوئی دوسری جماعت ان کا ساتھ نہیں دے گی اسی طرح ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں الگ الگ کھڑی ہیں جس کافائدہ پی ٹی آئی حکومت کو ہورہا ہے دوسری جانب سندھ میں بھی جی ڈی اے غیرموثراپوزیشن کا کردارادا کررہی ہے اسمبلی اور اسمبلی سے باہر پی پی پی کو تحریک انصاف ٹف ٹائم دے رہی ہے خصوصاً پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ ، خرم شیرزمان اور جمال صدیقی انتہائی فعال کردارادا کررہے ہیں جی ڈی اے سے متعلق کہاجارہا ہے کہ وہ ایک سیاسی اتحاد تھا جو انتخابات کے بعدغیرموثر ہوگیا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ کے سینئررہنما ایک بار پھر متحدہ مسلم لیگ کی بنیاد رکھنے کے لیے کوشاں ہیں اس ضمن میں سندھ سے سابق وزیراعلیٰ سیدغوث علی شاہ، ارباب رحیم متحرک ہوچکے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ دسمبر میں وہ چوہدری برادران ، سیف اللہ برادران سمیت ذوالفقار کھوسہ، ظفراللہ جمالی اوردیگر مسلم لیگیوں سے ملاقات کرکے متحدہ مسلم لیگ کے قیام کی کوشش کریں گے۔ خیال کیاجارہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے بعض ارکان اسمبلی بھی متحدہ مسلم لیگ کے لیے ان رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔گزشتہ ہفتے مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں واضح کہاکہ مسلم لیگ(ن) فی الحال کسی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کو کام کرنے دینا چاہتے ہیں عمران خان کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے۔احسن اقبال نے کہاکہ اپوزیشن حکومت گرانا نہیں چاہتی بلکہ ہم حکمرانوں کو قوم کے سامنے عیاں کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان کی کوشش ہے کہ وہ سیاسی شہید بن جائیں۔ وفاقی حکومت کے سودن میں 100 یوٹرن ثابت ہوچکے ہیں۔ نوازشریف کی خاموشی سے متعلق سوال پر احسن اقبال نے کہاکہ نوازشریف آپ کے سامنے کھڑے بول رہے ہیں، ہم سب نوازشریف ہیں، نوازشریف کوئی معمولی کارکن نہیں، جب وہ بولیں گے تو یوٹرن نہیں ہوگا، ہم نہیں چاہتے ملک میں درجہ حرارت اتنا بڑھے جس سے حکومت تاثر دے کہ اپوزیشن ہمیں چلنے نہیں دے رہی، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت وعدے پورے کرے،اگر ہمیں ٹانگیں کھینچناہوتیں تو مظاہروں میں پٹرول چھڑکنے کے لیے آتے، جیسے آپ نے فیض آباد میں کیا۔ یہ پہلی اپوزیشن ہے جو حکومت کو کہہ رہی ہے کہ کام کرو اور حکومت کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔ادھر پاکستان پیپلزپارٹی نے 51 واں یوم تاسیس سکھر میں منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے بھرپور تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے توقع کی جارہی ہے کہ یوم تاسیس کے موقع پر پی پی پی سکھر میں بڑا عوامی اجتماع منعقد کرے گی اس ضمن میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے یوم تاسیس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیااجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی پی پی نے ہمیشہ ہرقسم کی آزمائشوں کا بڑی بامردی سے مقابلہ کیا ہے۔ آج بھی حوصلہ اور عزم جواں ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کا یوم تاسیس بھرپورجوش وجذبے سے منایا جائے گا اجلاس میں یوم تاسیس کمیٹی کے ارکان میں قائم علی شاہ، نثارکھوڑو اور وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کے علاوہ وقار مہدی، منظوروسان، اسلام الدین شیخ، نعمان اسلام الدین، اعجازجاکھرانی، مکیش چائولہ، سعیدغنی، مرتضیٰ وہاب، عاجزدھامرااور فرخ شاہ نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر پارٹی چیئرمین کو یوم تاسیس کے موقع پر سکھر میں منعقدہ جلسے کی تیاریوں پر بریفنگ دی گئی اس موقع پر بتایا گیاکہ جلسے میں ملک بھر سے قافلے شرکت کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ جلسے کی تیاریوں کے حوالے سے پارٹی کے جیالوں کا جوش جذبہ قابل تعریف ہے اور یوم تاسیس پر پارٹی نظریے وفلسفے سے تجدیدعہد نوکیا جائے گا، جس کے لیے قیادت نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر ایک تاریخ رقم کی ہے پارٹی ہمیشہ ان پر فخر کرتی رہے گی۔دیکھنا یہ ہے کہ پی پی پی یوم تاسیس کے موقع پر کس قدر عوامی قوت کا مظاہرہ کرپاتی ہے۔ ادھر سکھر میں جے یو آئی نے بھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کیا ۔تحفظ ختم نبوت ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان اقتصادی طور پر عالمی مالیاتی اداروں کا غلام بن چکا ہے آج میڈیا آزاد نہیں موجودہ حکمران کسی طور پر عوام کے نمائندے نہیں میرابس چلے تو اس حکومت کو ایک دن بھی ناچلنے دوں ہم پاکستان کو امریکا اور مغرب کی کالونی نہیں بننے دیں گے سکھر میں بلاشبہ جے یو آئی نے بھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کیا دوسری جانب جمعہ کی صبح چین کے قونصل خانے پہ دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار اور باپ بیٹا جاں بحق جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا تھا، پولیس کی جوابی فائرنگ سے تینوںحملہ آورمارے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ تحقیقاتی اداروں نے حملہ آواروں کے چین کے قونصل خانے تک پہنچنے کاروٹ طے کرلیا ہے، گاڑی بھی کرائے پرحاصل کی گئی تھی، اس سلسلے میں تحقیقاتی اداروں نے قونصلیٹ کے اطراف لگے سی سی ٹی وی کیمروں، قریبی گلیوں، کلفٹن اور بوٹ بیسن کی شاہراہوں پر لگے کیمروں کی فوٹیجز حاصل کیں تو اس کے بعد مائی کلاچی ، ٹاور، گلبائی اور شیرشاہ میں لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کی تو اس میں حملہ آواروں کی گاڑی نظرآرہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شیرشاہ سے پہلے کی کوئی فوٹیج نہیں مل سکی، شیرشاہ سے ملنے والی فوٹیج سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ حملہ آورحب سے کراچی پہنچے اور حب ریورروڈ سے گزرتے ہوئے شیرشاہ، مائی کلاچی روڈ، ٹاور اور بوٹ بیسن سے ہوتے ہوئے قونصلیٹ تک پہنچے، ذرائع نے مزید بتایاکہ زیرحراست افراد سے بھی تفتیش جاری ہے اور کچھ اہم پیش رفت ہوئی ہے، تفتیش میں کچھ خواتین کا بھی کردارسامنے آیا ہے اورزیرحراست افراد سے کی گئی تحقیقات کی روشنی میں مزید 12 افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی غرض سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے حراست میں لیے جانے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں، ذرائع نے مزید بتایاکہ سی ٹی ڈی کی مختلف ٹیمیں اس وقت اندرون سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں جو کہ تفتیش میں مصروف ہیں اور جلد ہی بریک تھرو کا امکان ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین