• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میٹر ریڈر کا لوگوں پر ایکسٹرا یونٹ ڈال کر یونٹ پورا کرنا کیا جائز ہے؟

تفہیم المسائل

ملاز م کا خیانت کرنا اور ظلم میں معاون بننا

سوال: زید سرکاری ادارے میں ملازم تھا ،دوران ملازمت وہ بجلی کے کھمبے سے گر کر فوت ہوگیا ،پھراس کے بیٹے کو میٹر ریڈر کی ملازمت مل گئی ۔ادارہ میٹر ریڈر کو یہ حکم دیتاہے کہ لوگوں پر ایکسٹرا یونٹ ڈال کر یونٹ پورے کرلے ۔کیا میٹر ریڈر اس گناہ میں شامل ہے اور اس کی آمدنی جائز ہے ؟،نیز ایک میٹر ریڈر اپنے ذمے کی ریڈنگ پوری کرتا ہے اور آفس کا وقت پورا نہیں کرتا ،کیااس کی آمدنی جائز ہے ؟ (رانی صوفیہ ،سرگودھا)

جواب: جس طرح صارفین کا بجلی کے حصول اوراستعمال میں غیرقانونی طریقے اختیار کرنا ناجائز اور حرام ہے ،اسی طرح بجلی سپلائی کرنے والے ادارے یا محکمے کی طرف سے میٹر کی رفتار تیز کرنا یا زائد بلنگ کرنا یعنی آپ کے کہنے کے مطابق صارفین پر زیادہ یونٹ ڈالنا بھی ناجائز اور حرام ہے ۔میٹر ریڈر بھی اتنا ہی گنہگار ہے ،جتنازائد بلنگ کا حکم دینے والا ۔

بجلی کی چوری کی اکثر یا بعض صورتوں میں محکمے یا ادارے کے اہلکار اور ذمہ داران شریک ہوتے ہیں اور رشوت لے کر جرم کی ترغیب دیتے ہیں ۔کنڈا مافیا کا تمام تر بوجھ ان حقیقی صارفین کی طرف منتقل کردیا جاتا ہے جو کوئی خیانت نہیں کرتے ،دیانت داری سے بل ادا کرتے ہیں ، لہٰذا محکمانہ یا ادارتی سطح پر دانستہ یا نادانستہ غفلت کا بوجھ بے قصور صارفین پر ڈالنا بھی ’’اَکلُ الاَمْوَال بِالْبَاطِلِ‘‘ (باطل طریقوں سے مال کھانے ) کے ذیل میں آتا ہے ۔جائز ذرائع آمدنی کو حرام کاموں کے ذریعے مخلوط کردینے کا وبال اُس کی نحوست کے طورپر ظاہر ہوتاہے اور مالِ حرام کا اثر عبادات اور دعاؤں کی قبولیت پر پڑتا ہے ۔

بحیثیت ملازم ڈیوٹی کے اوقات کی پابندی کرنا ملازم پر لازم ہے اوراس کی ذمے داریوں کا تعین کرنا ادارے کا کام ہے، اس میں کام چوری یا خیانت پر وہ گنہگار ہوگا ۔ہاں! اگر ایک مخصوص علاقے کے میٹروں کی ریڈنگ لینا اس کا کام ہے اور دفتری اوقات کی پابندی اس پر لازم نہیں تو ،کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ وفات یافتہ ملازم کے بیٹے کو روزگار دینے میں اگر ضابطے یا میرٹ کی قصداً خلاف ورزی کی گئی ہے، تو ایسا بااختیار شخص اس کے لیے عنداللہ اور قانون کی نظر میں جوابدہ ہے۔البتہ چونکہ اس کے بیٹے کو ملازمت ان افسران نے دی ہے، جو اس کے مجاز ہیں ،تو اس کا اپنے فرائض اداکر کے تنخواہ لینا جائز ہے ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین