• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بل نہ دینے پر سیالکوٹ کے ایک نجی ہسپتال کی انتظامیہ نے جڑواں بچے چھین لئے، یہ ہسپتال ہے یا واپڈا جو بل ادا نہ کرنے پر میٹر کاٹ دیتا ہے، نجی ہسپتال بھی آخر ہسپتال ہی ہوتے ہیں، کوئی کانجی ہاؤس تو نہیں ہوتے، جڑواں بچوں کے باپ ہی کو بٹھا لیتے، یہ نوزائیدہ جڑواں بچوں کو یرغمال بنانے والے انسانی صحت کو بھی یرغمال بنا سکتے ہیں، ممکن ہے بچوں کے والدین اتنے مفلس ہوں کہ بل ادا نہ کر سکتے ہوں اپنی مشہوری کے لئے ہی یہ بل معاف کر دینے سے اس سیالکوٹی ہسپتال کی خبر لگتی تو اس بل کے پیسے بھی پورے ہو جاتے
میں جو روتا ہوں کہ افسوس زمانہ بدلا
مجھ پہ ہنستا ہے زمانہ کہ تمہی وہ نہ رہے
نجی ہسپتال نے بچوں کی پیدائش سے پہلے 25 ہزار روپے مانگے بعد میں 86 ہزار کا بل پیش کر دیا جیو کی ٹیم موقع پر پہنچی ہسپتال انتظامیہ نے نہایت ”خوش اخلاقی“ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیمرہ چھیننے کی کوشش کی، اور انتہائی تمیز داری دکھلائی، بچوں کا باپ مزدور ہے 82 ہزار کہاں سے لائے، شاباش شریف ہی اب اپنی ٹیم لے کر پہنچیں بچے واگزار کرائیں، اور ایم ایس سیالکوٹئے کے منہ پر ضرور کوئی تل لگا کر آئیں، ورنہ بچوں کو نقصان پہنچا تو ماں باپ کے دل روئیں گے، اگر 25 ہزار مانگے تو 82 ہزار مانگنے سے بہتر نہ تھا کہ وہ والدین کو بھی مہمان بنا لیتے، اب ماں باپ کہیں ہیں اور بچے ہسپتال کی سلاخوں کے پیچھے بند ہیں، کہئے دنیا میں رحمدلی اخلاق اور ایفائے عہد کا ایسا منظر کہیں ہو گا؟ ڈاکٹر نثار سے جب نیوز چینل کے نمائندوں نے کچھ پوچھا تو وہ گونگا ہو گیا ایسے نثار کے تو فرعون بھی نثار کہ وہ بھی بچے مار فرمانروا تھا اور یہ نجی ہسپتال بچے یرغمال ہسپتال ہے۔
####
تحریک انصاف میں شرکت کے متمنی اور غلط سیاسی پیش گوئیوں کے دھنی، پرویز مشرف کی سٹپنی شیدا ٹلی نے فرمایا ہے، پنجاب میں ن لیگ کی حکومت بنتی نظر نہیں آتی، وہ یہ تو نہیں کہنا چاہتے کہ” عامی“ مسلم لیگ کے سربراہ کی خدمات حاصل کرنے پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت بن سکتی ہے، شیخ رشید اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں، کیونکہ اب انجمن نے فلموں میں کام کرنا چھوڑ دیا ہے، بعض افراد کچھ بھی نہیں کرتے مگر سب کچھ کر جاتے ہیں، اور ان کا کیا دوسروں کے تو کیا ان کے اپنے کام بھی نہیں آتا یہ ہے سیاست رشیدیہ جسے نہ رُشد ملا نہ ہدایت، لال مسجد میں ہولو کاسٹ کرنے والے ہلاکو کی سپاہ میں یہ بھی قلب میں موجود تھے، تب یہ نعرہ بھی یہ عامی لیگ والے صاحب بلند کر سکتے تھے کہ ایک آمر کے ساتھ گٹھ جوڑ لیگی روح کے منافی ہے، مگر وہ بھی کیا کرتے آخر وہی کیا جو کئی ادوار میں دوسروں نے بھی آمروں سے ایسی رشتہ داری گانٹھی کہ آج سارا ملک دھوآں دھوآں ہے
ہو رہا ہے ”ملک بھر“ میں اندھیر
زلف کی پھر سر رشتہ داری ہے
شیخ رشید اب چاہیں تو شیخ الاسلام کی پارٹی میں شامل ہو جائیں کہ نگران حکومت میں ان کو بھی شاید نگران کی پوزیشن مل جائے، یا پھر دونوں کو کچھ نہ ملے تو انہیں کینیڈا کا ویزا تو مل سکتا ہے۔ ویسے شیخ صاحب میں ایک خوبی کبھی ہوا کرتی تھی کہ وہ بھلے یزید کے لشکر میں بھرتی ہو گئے تھے لیکن اپنے حلقے کے لوگوں کے کام ضرور کرتے تھے، اب تو وہ اپنے کنوار پن کے زور پر اپنی زندہ دلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں
شیخ کو بھی اس بتِ کافر نے اپنا کر لیا
دین سے کیا ہو سکا ایمان نے کیا کر لیا
####
ایک تازہ خبر نے پژمردہ کر دیا کہ نیو یارک کے گٹر صاف کرنے والے شعبے نے ویلنٹائن ڈے گٹر میں منانے کی پیشکش کر دی ہے۔
انسان کی جبلت ہے کہ وہ نچلا نہیں بیٹھ سکتا، بس اچھا برا کچھ نہ کچھ کرتا ہی رہتا ہے، غالب کا مسلک بھی اس بارے ملاحظہ ہو کہ تب بھی آج کے ساتھ ساتھ چلتے دکھائی دیتے ہیں
ایک ہنگامہ پہ موقوف ہے گھر کی رونق
نوحہٴ غم ہی سہی نغمہ شادی نہ سہی
جب تازہ گلابوں کے تبادلے گٹر کے اندر ہوں گے تو ان گلاب چہروں کا کیا حال ہو گا جو اس انوکھے ویلنٹائن سپاٹ پر دن گزاریں گے، اور طرح طرح کی بدبو کو اپنے رگ و ریشے میں جذب کریں گے۔ امریکہ کو اپنی صفائی ستھرائی کی قسم کم از کم ویلنٹائن کو ویلنٹائن ہی رہنے دے اسے گٹر میں تو نہ اتارے، ویلنٹائن ڈے سال میں ایک موقع ہے قسمت آزمائی کا بالخصوص وہ خطے جہاں کسی لڑکی کو لڑکا گلاب پیش کر دے تو وہ اسے جوتا پیش کرتی ہے، اگر لڑکا لڑکی پیار محبت کا پہلا ہلکا سا سین کر لیں، اس کے بعد چاہے سارے خاندان والے اس میں کود جائیں تو ایک جائز انداز میں یہ فلم حقیقت کا روپ دھار کر باکس آفس پر ہٹ ہو سکتی ہے اور رشتوں کا قحط بھی ختم ہو سکتا ہے۔ ایک شخص نے سوال کیا ہمارے ہاں لڑکیوں کی تعداد اتنی زیادہ کیوں ہے؟ ہم نے جواباً عرض کیا اس لئے کہ ہر جوڑا بیٹے کا خواہش مند ہوتا ہے، اور ظاہر ہے خالق کائنات تو اپنی مونث مخلوق سے یہ بے اعتنائی برداشت نہیں کر سکتا۔ بات چلی تھی گٹر میں ویلنٹائن ڈے گزارنے کی، اور وہ بھی امریکہ کے شہر نیو یارک میں امریکہ نئی نئی باتیں، چیزیں اور دلچسپیاں تلاش کرنے کا ماہر ہے، لیکن سپر پاور ہونے کے ناطے یہ تو نہ کرے کہ گلابوں کے ساتھ گلاب جیسا دن گٹر کی نذر کرنے کا نذرانہ بھی پیش کرے، یہ پیشکش ویلنٹائن ڈے آنے سے پہلے واپس لے لینی چاہئے ورنہ لوگ گٹر ڈے منانا شروع دیں گے۔
####
چودھری شجاعت حسین نے ڈنکے کی چوٹ کہہ دیا ہے: کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے۔
یہ بات تو ایسے ہی ہے کہ کوئی مرد نیک مسجد کے لئے پلاٹ دے دے اور محلے والے جمع ہو جائیں کہ ہم یہاں مسجد نہیں بننے دیں گے کیونکہ پھر اس میں لوگ نماز ادا کریں گے اللہ کی عبادت کریں گے۔
کالا باغ ڈیم کے لئے زمین اگر بابائے قوم نے ہمیں فراہم کر ہی دی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم عوام کے فائدے کے لئے اس پر ڈیم نہ بننے دیں ، کالا باغ ڈیم بھارت میں تو نہیں بنے گا وہاں تو ڈیموں کے انبار لگ چکے ہیں، مگر کسی نے انہیں سیاسی ایشو نہیں بنایا، اب چودھری شجاعت اپنے ہی علاقے میں زرداری کو انڈا لے کر دکھانے کی شرمندگی چھپانے کے لئے تاریکی میں ڈوبتے اور دریاؤں کو سوکھے کی بیماری لگنے والے اپنے ملک کو ہی داؤ پر لگا دیں، وہ جمع خاطر رکھیں زرداری ان کے اعلان کے باوجود بھی کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے، پیپلز پارٹی سے اپنا نکاح پکا کرنے کے لئے وہ کوئی اور وظیفہ پڑھ لیں کام بن جائے گا، جب کوئی خود کو بکنے کے لئے سر بازار لے آئے تو کوئی نہ کوئی خرید ہی لیتا ہے، کیا یہ بیان داغنے سے بہتر نہ تھا کہ کان پر ہاتھ رکھ کر یوں نغمہ سرا ہوتے
نیلام ہو رہی ہے سر بازار اب تو آ جا
میری قسمت کے خریدار اب تو آ جا
کالا باغ ڈیم کی بساط پر سیاست کے سہرے جما کر سبز باغ دکھانے والے بھلا اس قوم کو کیا دے سکتے ہیں لے دے کے خود ہی اقتدار میں بھائیوال بن جائیں گے، مگر ان دنوں زرداری کی چتون پر چودھری خانے کے حوالے سے کچھ الٹی سیدھی لکیریں نمودار ہو چکی ہیں، تاہم ڈوبنے والے تنکوں کو بھی شہتیر اور کھوٹوں کو کھرا سمجھتے ہیں، چودھری شجاعت اپنی پریشانی پر مٹی ڈالیں کالا باغ ڈیم پر مٹی نہ ڈالیں، اس کا سیاست سے اقتدار سے کوئی تعلق نہیں، یہ پاکستان کو بجلی پانی میں خود کفیل بنانے کا منصوبہ ہے، کوئی صوبہ نہیں، کہ اس پر سیاست کی جائے، اگر منہ کا مزا خراب ہو گیا ہو تو سرِ دست یہ شعر سن لیں شاید ٹیسٹ بدل جائے
ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے
####
تازہ ترین