پاکستانیوں کی مہمان نوازی نے جاپانی پروفیسر کی سربراہی میں پاکستان جانے والے جاپانی وفد کو اپنا گرویدہ بنالیا ہے ، انہوں نے پاکستانیوں کے اخلاق اور کردار سے متاثر ہوکر ایک گروپ بھی تشکیل دیا ہے جو جاپانی عوام میں پاکستان کے امیج کو بہتر کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔
جاپان کی معروف یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے ریٹائرڈ پروفیسر ’یوَئچی یوچیدا‘ نے اپنے وفد کے ہمراہ راقم سے ملاقات کی اور اپنے پاکستان کے دورے کے حوالے سےجذبات اور واقعات سے آگاہ کیا ، اس وفد میں ان کے ہمراہ پاکستان کا سفر کرنے والی جاپانی خاتون ’مسامی اگیتا‘ جو جاپان کے نیم سرکاری ادارے سے وابستہ ہیںاور دوسری خاتون’ میوکو ہاسے گاوا ‘جو معروف کراٹے انسٹریکٹر ہیں جنہوں نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستانیوں کے جذبہ مہمان نوازی سے خصوصی متاثر ہیں۔
پروفیسر یوئچی اوچیدا کا کہنا ہے پاکستان انتہائی خوبصورت ملک ہے جبکہ وہاں کے شہری انتہائی بلند اخلاق اور اعلی کردار کے مالک ہیں وہ دونوں جاپانی خواتین کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر گئے اور جو امیج ان کے ذہنوں میں پاکستان کے حوالے سے میڈیا کے متعلق موجود تھا پاکستان اور پاکستانیوں کو اس سے بالکل مختلف پایا۔
پروفیسر اوچیدا کے مطابق انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں زیادہ وقت گزارا جبکہ ایک روز پشاور کا بھی دورہ کیا ، انھوں نے دونوں جاپانی خواتین کے ہمراہ ٹیکسی اور میٹرو بس میں بھی سفر کیا اور خوشی اس بات کی تھی کہ ہمیں ہر پاکستانی نے سر آنکھوں پر بٹھایا ہمیں راستے سمجھنے میں مدد دی اور جن سے ہم نے صرف راستہ معلوم کیا ان لوگوں نے بھی ہمیں کھانے کی دعوت دی اور بہت محبت سے ملاقات کی جو ہمارے لیے بہت خوشی کی بات تھی۔
اس موقع پر جاپانی خاتون مسامی اگیتا نے بتایا کہ پاکستان کا دورہ انتہائی شاندار تھا اس دورے میں انہیں نہ صرف پاکستانیوں کے بہترین اخلاق سے متاثر ہونے کا موقع ملا بلکہ دین اسلام کو سمجھنے میں بھی مدد ملی جہاں انسانیت اور حقوق العباد کی اہمیت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جس فیملی سے ہم نے راستہ معلوم کیا تھا انہوں نے کئی دن تک ہمیں اپنے گھر کھانے کی دعوت دی اور ہمیں کئی پاکستانی خوبصورت لباس بھی تحفے میں دیے جو ہم آج بھی استعمال کرتے ہیں۔
مسامی اگیتا کے مطابق ان کے دورے پاکستان سے نہ صرف پاکستان کا امیج بہتر ہوا ہے بلکہ وہ مستقبل میں بھی پاکستان جانے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔
تقریب میں موجود ’کائورو سیگاوا‘ جو ایک بدھست ہیں اور مذاہب کے حوالےسے ان کی معلومات کافی وسیع ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ اسلام کے حوالے سے کافی دلچسپی رکھتے ہیں خاص طور پر جب سے پروفیسر اوچیدا نے انھیں پاکستانیوں کے بلند اخلاق اور کردار سے آگاہ کیا ہے ان کی اسلام اور پاکستان کے حوالے سے دلچسپی خاصی بڑھ گئی ہے۔
اسی تقریب میں موجود’ تامویوکی وادا‘ جو خاصا وقت سعودی عرب اور پاکستان میں گزار چکے ہیں اور معروف جاپانی کمپنی میں اعلی عہدے پر فائز رہے ان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات سے آگاہ اور متاثر ہیں تاہم ان کے سعودی عرب اور پاکستان میں قیام کے دوران کاروباری معاملات میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں جن کے حل کے لیے مجبوراً ہمیں بعض اوقات غلط طریقے بھی استعمال کرنا پڑتے تھے تاہم کرپشن پاکستانی معاشرے کا اہم جز ہے جس کے خاتمے کے لیے حکومت کو کردار اد اکرنا ہوگا۔
تقریب میں انگریزی کے استاد جو اب ٹور گائیڈ کا کام کررہے ہیں ’تاکیو آئی زاوا ‘نے بتایا کہ وہ پاکستان تو نہیں گئے لیکن وہ پاکستان سے بہت متاثر ہیں وہ عنقریب پروفیسر اوچیدا کے ہمرا پاکستان جانے کی خواہش رکھتے ہیں اور پروفیسر اوچیدا کی زبانی پاکستانی قوم کے اخلاق و کردار کی باتیں سن کا ان کا پاکستان کے حوالےسے امیج کافی تبدیل ہوا ہے۔