• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرن تعبیر نےشوبزکی دنیا میں کیرئیرکا آغاز ’’جیو نیوز‘‘ کے طنز و مزاح سے بھر پور پروگرام ’’ہم سب اُمید سے ہیں‘‘ کی میزبانی سے کیا،بعد ازاں مختلف ڈراموں میں چھوٹے بڑے کردار کیے اور اب کئی برس سے ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کررہی ہیں،تاہم وجہ شہرت منفی کردار بنے۔ اس کے باوجود وہ ڈرامہ انڈسٹری میں منفرد مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے سایہ،تار عنکبوت ، میری باجی، شکوہ نہیں کسی سے، گھائل، عشق بے نام، دِل کا دروازہ، سمیت پچاس سے زائد ڈرامہ سیریلز میں کام کیا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ملاقات میں ان کے کیرئیر کے حوالے سے گفتگو ہوئی،جو نزر قارئین ہے:

جنگ: شوبز انڈسٹری میں کیسے قدم رکھا؟

کرن تعبیر … بچپن سے مجھے میزبانی کا شوق تھا ،کیونکہ میں ریڈیو کافی سنتی اور ٹیلی ویژن بہت زیادہ دیکھا کرتی تھی، ایک دن ایف ایم لاہور میں کام کرنے کی اجازت لینے کے لیے والد کے پاس گئی تواُنہوں نےمجھے بہت ڈانٹا،تاہم میری ضدکو دیکھتے ہوئے والد صاحب نے کام کرنے کی اجازت دے دی، ان دنوں ریڈیو پر ایک نئی آواز کی تلاش تھی ،میں نے آڈیشن دیا اور کچھ روز بعد ہی مجھے سلیکشن کی کال آگئی،یوں میں نے ریڈیو سے اپنے کیرئیر کا آغازکیااور وہاں کئی پروگرام کیے۔ اس کے بعدوالد کو بتائے بغیر نجی چینل پر کوکنگ پروگرام کی میزبانی بھی کی۔

جنگ: ریڈیو سےکیمرے کے سامنے آئیں توکیسا لگا؟

کرن تعبیر … پہلی بار جب میں کیمرے کے سامنے آئی تو بے ہوش ہوگئی تھی۔خیر یہ ایک طویل داستان ہے ۔ بہرحال ایک دِن وہ کوکنگ شو والد کی نظر سے گزرا تووہ ناراض ہوئے، لیکن میرا شوق دیکھ کر انہوں نے اجازت دے دی۔بعدازاں ڈراموں میں چھوٹے کردار ملنے لگے۔ یوں سمجھ لیں میری صلاحیتیں ہی میری سفارش بن گئی۔ ایک دن ڈاکٹر یونس بٹ نے مجھے کال کی اور کہا کہ تم اب ’’ ہم سب اُمید سے ہیں‘‘ کےلیےکام کرو گی۔ 

میں نے حامی بھر لی ۔اس پروگرام نے مجھے منفرد پہچان دی،میں اپنے کام میں مزید نکھار پیدا کرتی گئی۔کیوں کہ ریڈیوکی دُنیا بالکل الگ ہے اور ڈرامہ انڈسٹری اُس سے بھی الگ۔ ریڈیو میں آپ کی قابلیت کا دارومدار تلفظ اور آواز پر ہوتا ہے۔ وہاں نشریات چونکہ براہ راست ہوتی ہے،اس لیےغلطی کی گنجائش نہیں ہوتی ،جبکہ ٹی وی ڈراموں کی ریکارڈنگ کے دوران چھوٹی بڑی غلطیاں باآسانی صحیح کی جاسکتی ہیں۔

جنگ:منفی کردار ادا کرنا کیسا لگتا ہے؟

کرن تعبیر … میں نے اپنے پہلے ڈرامے میں منفی کردار ادا کیا تھا، اس کے بعد تین چار مسلسل ڈرامے ملے جن میں منفی کردار تھا ،ایسا لگتا ہے کہ منفی کرداروں کیلئے میری اچھی ٹیوننگ ہوگئی ہے، اب مجھے زیادہ پریکٹس نہیں کرنا پڑتی۔ ہاں اگر کوئی مثبت کردار ملے تو اُسے کرنے میں تھوڑی سی پریشان ہو جاتی ہوں۔ ویسے حقیقی زندگی میں، میں بہت نرم خُوہوں، خوش رہتی ہوں، ہمدرد ہوں،البتہ غصہ جلدی آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے اپنے کیریئر میں کافی لو اسٹوریز میں بھی کام کیا ہے، کئی بار ڈراموں میں دُلہن بن چکی ہوں۔ بہت سےکردار کرتےہوئےبہت زیادہ روئی ہوں۔

جنگ: مختصر عرصے میں کیسےکام یاب اداکارہ بن گئیں؟

کرن تعبیر …کام یابی کا شارٹ کٹ نہیں ہوتا، ہر کامیابی محنت سے ملتی ہے، جب سے میں نے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا ہے، مسلسل محنت کررہی ہوں، آج بھی میں خود کو بڑی اداکارہ نہیں سمجھتی، کیونکہ میں ہر دِن اپنے سینئرز سے کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرتی ہوں۔ میری کوشش ہے کہ، میں اپنی محنت سے منفرد شناخت بنائوں۔ کام یابی کےلیےکام کو حقیقت میں ڈھال کر پیش کرنا ہوتا ہے، تاکہ ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرسکیں۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ ہر کردار کو ادا کرنے کےلیے تھوڑی سی ریسرچ کرلوں، تاکہ پرستار مجھے میرے کام سے پہچان سکیں۔ آج کل نئے فنکار شارٹ کٹ کے چکر میں مصروف رہتے ہیں ۔وہ راتوں رات شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔اگروہ تمام توجہ کام پر مرکوز رکھیں توکامیابی اُن کا مقدر بن سکتی ہے،کیونکہ شارٹ کٹ سے اپنائے ہوئے راستے کبھی ترقی کی جانب نہیں جاتے ،ہاں البتہ وقتی کام یابی ضرور مل سکتی ہے ۔ لیکن ایسی ترقی کاکیا فائدہ، جو ایک برے خواب کی طرح ہو، جو لمحہ گزرتے ہی آپ سے چھن جائے، لہٰذا محنت پر یقین رکھیں کامیابی خود چل کر آپ کے پاس آئے گی۔

جنگ:شوبز انڈسٹری کے ماحول پر اعتراضات ہوتے رہتے ہیں،اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

کرن تعبیر …اچھےبرے لوگ ہرجگہ اور ہر شعبے میں ہوتے ہیں، لیکن میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ہر جگہ فیملی جیساماحول ملا ہے اور اب تو لوگوں کی سوچ بھی بہت تیزی سےتبدیل ہورہی ہے، میں سمجھتی ہوں کہ عوام کے ذہنوں سے اس انڈسٹری کے منفی خدشات دور ہورہے ہیں، میں نے اس انڈسٹری میں آکر بہت کچھ سیکھا ہے، میں پھر یہ بات دہرائوں گی کہ چاہے فلم انڈسٹری ہو یا ڈرامہ انڈسٹری، اسکرپٹ جاندار ہو تو فنکار کی صلاحیتیں خود بخودسامنے آجاتی ہیں اور ہر طرف سے اُسے سراہا جاتا ہے۔

جنگ:پہلی ہی فلم میں بالی ووڈ اسٹار نصیر الدین شاہ کے ساتھ کام کرنا کیسا لگا؟

کرن تعبیر … اس فلم کا نام تھا ’’جیون ہاتھی‘‘ یہ میری زندگی کا شاندار تجربہ تھا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ قسمت مجھ پر اتنی مہربان ہوگی کہ مجھے اپنے کیریئر کی پہلی ہی فلم میں بھارت کے اتنے بڑے اداکار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے گا،یقیناً یہ میری زندگی کاخوش گوار تجربہ تھا۔ اس دوران مجھے اُن سے سیکھنے کا بہت زیادہ موقع ملا اور ظاہر ہے کہ ہندوستان کے بڑے اداکار نصیر الدین شاہ کے ساتھ کام کرنا میرے فنی کیئریئر کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔لیکن افسوس یہ ہے کہ وہ فلم باکس آفس پر زیادہ نہیں چل سکی ۔

جنگ: مستقبل میں کسی فلم میں کام کرنے کا ارادہ ہے؟

کرن تعبیر … سب سے پہلے تو یہ کہوں گی کہ میں انتہائی خوش ہوں کہ ہماری فلم انڈسٹری بھی اپنے پیروں پر کھڑی ہورہی ہے، مسلسل اچھی فلمیں بن رہی ہیں، پاکستانی فلمیں جس طرح دُنیا بھر میں ریلیز ہورہی ہیں، ایسالگتا ہے کہ ایک دِن آئے گا جب پاکستان کی فلم انڈسٹری بھی ہمارے ڈراموں کی طرح دُنیا بھر میں پہچانی جائے گی،جہاں تک میرے فلم میں کام کرنے کا سوال ہے تومجھے کافی فلموں کےلیے آفرزہوئی ہیں لیکن فی الحال میں نے فلموں سےبریک لیا ہے ،کیونکہ میری تمام تر توجہ ڈراموں پر ہے۔

جنگ: نئے لڑکے لڑکیاں انڈسٹری میں آرہے ہیں، اُن کے حوالے سے کیا کہیں گی؟

کرن تعبیر … پاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں ہے، یہاں ایک سے بڑھ کرایک بہترین آرٹسٹ ہیں۔ بہت سے ایسے بھی ہیں جن کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔ میں خوش قسمت ہوں کہ اپنے بل بوتے پر یہاں تک آگئی ہوں، ویسے تو میری بھی بہت حوصلہ شکنی کی گئی تھی مگر میںسب کا مقابلہ کرتی رہی۔

تازہ ترین
تازہ ترین