• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیو نیوز کے پروگرام میں اس انکشاف کے بعد کہ پاکستان میں پیدائش کے28دن کے اندر ہونے والی بچوں کی اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ جبکہ تھرپارکراس لحاظ سے ملک بھر کے اضلاع میں سرفہرست ہے جہاں یہ شرح 80فیصدسے بھی زیادہ ہے۔اس تشویشناک صورتحال کی بڑی وجہ غذائی قلت ہے جوانتہائی غربت کامنطقی انجام ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں خواتین کو مکمل غذا،صحیح علاج اورادویات دینے سے ان80فیصد بچوں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر دوردراز علاقوں میں بھی صورتحال پرنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔تھرپارکرصوبہ سندھ کاانتہائی پسماندہ ضلع ہے جہاں لوگ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال مٹھی میں آئے روزکم وزن اورغذائی قلت کے شکار بیشتر بچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ اسپتال میں سہولتوں کے فقدان کی خبریں بھی میڈیا پرآتی رہتی ہیں۔ ضلع کابڑا حصہ ریگستانی ہونے کے باعث یہاں پینے کے تازہ پانی کے ذرائع نہیں ہیں، واحد ذریعہ کنویں ہیں جن کاپانی صحت کے لئے مضرہے۔ماہرین خواتین میں کم عمری کی شادیوں،غذائی قلت اور بچوں کی پیدائش میں وقفہ نہ ہونے کوان ہلاکتوں کی بڑی وجہ بتاتے ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ اگر موجودہ حالت برقرا رہی تو آئندہ دس بارہ سال تک ہمارا ملک دنیا میں خوراک کی کمی سے سب زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میںسے ایک ہوگا تاہم متذکرہ پروگرام میں سندھ کے مشیر صحت نے صورتحال کوبہتر بنانے کاعندیہ دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال مٹھی میں تمام ترسہولیات اورادویات موجود ہونے کادعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ حاملہ یابچے کودودھ پلانے والی خواتین کے خاندانوں کو تین ماہ راشن دیا جائے گا اور لیڈی ہیلتھ ورکرز گھر گھر جاکر آگاہی فراہم کریں گی۔ یہ اچھی پیشرفت ہے تاہم اس پروگرام پرسختی سے عمل کرنے کے لئے اس کی مسلسل نگرانی ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین