• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ دور میں مصنوعات کی تشہیر کیلئے نمائشوں کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اِسی مقصد کے حصول کیلئے گزشتہ دنوں کراچی میں 4روزہ دفاعی نمائش ’’آئیڈیاز 2018ء‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان میں تیار ہونے والے ہتھیاروں کی نمائش اور مسلح افواج کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا گیا۔ نمائش کا انعقاد پاکستان کے محکمہ دفاع اور دفاعی پیداوار کے ادارے نے کیا تھا جو سن 2000ء سے تسلسل کے ساتھ اس بین الاقوامی نمائش کا انعقاد کررہے ہیں۔ یہ نمائش ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے جس کا مقصد دفاعی شعبے میں پاکستان کی پیداواری صلاحیتوں کو دنیا بھر میں روشناس کرانا ہے۔ حالیہ آئیڈیاز 2018ء اس سلسلے کی دسویں نمائش تھی جو پچھلی نمائشوں کے مقابلے میں سب سے بڑی نمائش تھی جس میں 500سے زائد ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے حصہ لیا اور اپنی مصنوعات کی نمائش کی جبکہ نمائش کے دوران دفاعی سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں 62 ممالک سے آئے ہوئے 260وفود نے شرکت کی جبکہ اِن میں سے بیشتر ممالک کے سفراء بھی کراچی میں موجود رہے۔ نمائش کا افتتاح جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل زبیر محمود حیات نے کیا۔ افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال اور سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین جنرل (ر) عبدالقیوم، گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ کے علاوہ دنیا بھر سے آئے ہوئے دفاعی وفودنے شرکت کی۔ اس سال آئیڈیاز 2018ء میں مراکش سے ایک اعلیٰ سطحی دفاعی وفد نے بھی شرکت کی جبکہ پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون نے نمائش کے دورے کے دوران میرے ہمراہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل صادق علی سے بھی ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ مراکشی وفد نے پی او ایف میں تیار ہونے والے اسلحہ کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے مراکش کے سفیر اور مجھے پی او ایف کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔ واضح رہے کہ پی او ایف کی بنی ہوئی اشیاء مراکش ایکسپورٹ ہورہی ہیں مگر اس میں اضافے کی ضرورت ہے۔

نمائش میں سعودی عرب سے اعلیٰ دفاعی وفد نے بھی شرکت کی جبکہ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نمائش کے دوران کراچی میں موجود رہے اور دفاعی سیمینار سمیت دیگر تقریبات میں شریک ہوئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 550سے زائد سعودی کیڈٹس پاکستان میں آرمی، نیوی اور ایئرفورس کی اکیڈمیز میں تربیت حاصل کررہے ہیں جس سے پاکستان کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہورہا ہے۔

نمائش کے دوران میں نے پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون، سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی اور صومالیہ کی سفیر خدیجہ محمد الماخوزمی کے اعزاز میں اپنے گھر پر عشایئے کا اہتمام کیا جس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر، وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس آغا رفیق احمد، ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور، سینیٹر سلیم ضیاء، اسد جونیجو اور بزنس کمیونٹی کی اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ میں نے اپنی تقریر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی سفیر پاکستان کے دوست ہیں اور پاکستان کو ملنے والی سعودی امداد میں سعودی سفیر نے کلیدی کردار ادا کیا اور اس وقت پاکستان کی مدد کی جب ملکی معیشت مشکلات کا شکار تھی۔ اس موقع پر سعودی سفیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان ہمارا برادر ملک ہے اور مشکل وقت میں بھائی ہی بھائی کی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ یہ تاثر درست نہیں کہ سعودی عرب نے پاکستان کی صرف 6 ارب ڈالر کی مدد کی ہے بلکہ یہ امداد 12ارب ڈالر ہے جس میں 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کی شکل میں ہے جبکہ سعودی عرب، پاکستان کو 3 سال تک تین ارب ڈالر کا تیل ادھار پر فراہم کرے گا اور اس طرح سعودی امداد کا حجم 12 ارب ڈالر بنتا ہے۔ اس موقع پر مراکش کے سفیر محمد کرمون نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مراکش پاکستان میں بننے والے اسلحے کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے اور اُن کی کوشش ہے کہ مراکش اور پاکستان کے مابین تجارت کا حجم جو صرف 400ملین ڈالر ہے، کو ایک ارب ڈالر تک لے جایا جائے۔

مراکش، سعودی عرب اور صومالیہ کے سفراء نے کراچی میں اپنے قیام کے دوران میک اے وش فائونڈیشن پاکستان کی ’’وش گرانٹنگ‘‘ تقریب میں بھی شرکت کی اور 25 لاعلاج بچوں میں ان کی خواہشات کے مطابق تحفے تحائف تقسیم کئے۔ اس موقع پر سعودی سفیر نے تین بچوں کی والدین کے ہمراہ عمرے ادا کرنے کی خواہش کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کرنے کا اعلان کیا اور میک اے وش کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے دفاعی مصنوعات کی تیاری میں گزشتہ کچھ عشروں میں جس انداز میں ترقی کی ہے، وہ یقیناََ قابل ستائش ہے اور آج پاکستان ترقی پذیر ممالک میں اسلحہ سازی کے میدان میں سب سے بڑا ملک ہے۔ پاکستان اپنے ذرائع سے میزائلز، بیٹل ٹینک الخالد، لائٹ بیٹل ٹینک الضرار، بکتر بند گاڑیاں اور ایف 17 تھنڈر طیارے مینوفیکچر کررہا ہے جبکہ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن ان دفاعی مصنوعات کو بیرون ملک بڑے احسن انداز میں متعارف کرارہی ہے ۔

پاکستان کی گرتی ہوئی ایکسپورٹ اور اس میں اضافہ نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ایکسپورٹ کی جانے والی اشیاء صرف چند گنے چنے روایتی آئٹمز تک محدود ہیں۔ آئیڈیاز 2018ء دفاعی نمائش ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے ایک مثبت قدم ہے۔ اگر پاکستان اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے اپنی دفاعی مصنوعات کو عالمی منڈی میں مارکیٹ کرے تو یورپی ممالک کے مقابلے میں قیمتیں کم ہونے کے باعث اس کی طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے نہ صرف ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان کو خطیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین