• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نوید سراج گزشتہ سترہ سال سے آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کمپویٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ میں بیچلرزکی ڈگری (UNIVERSITY OF NEBRASKA)اور انڈسٹریل انجیئنرنگ میں ماسٹرز نیویارک کی اسٹیٹ یونیورسٹی سے کیا ہے، وہ انٹیل پاکستان میں بطور کنٹری منیجر خدمات انجام دے رہے ہیں۔آئی ٹی انڈسٹری میں ایک تجربہ کار شخص ہونے کے ساتھ ساتھ ایک محنتی شخص بھی ہیں۔ وہ بیک وقت کئی شعبوں کو دیکھ رہے ہیں گزشتہ دنوں وہ کراچی سے اسلام آباد آئے جہاں انہوں نے انٹیل کی جانب سے درجنوں اساتذہ کو ایوارڈز دینے کی تقریب میں شرکت کی ۔یہ اساتذہ ملک کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے تھے،دوسرے روز ایک دوسری تقریب میں شرکت کے بعد ان سے میری بھی ملاقات طے تھی، اور ہماری یہ ملاقات کافی کی میز پر ہوئی، ان سے ملاقات کے دوران مجھے اندازہ ہوا کہ وہ پاکستان کو وہ کچھ لوٹانا چاہتے ہیں جو ہر سچے پاکستانی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک کیلئے ایسا کچھ کرے جو ملک کی نیک نامی کا باعث بنے۔ اپنے عوام اور خاص طور پر یوتھ کو وہ سب کچھ فراہم کیا جائے جو دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے نوجوان کو میسر ہے۔ انٹیل ٹیچ پروگرام(Intel Teach Programme) بھی انہی جذبات کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ وہ پاکستانی نوجوان کو ڈیجیٹل دنیا سے جوڑنا چاہتے ہیں۔ نہ صرف ان بچوں کو جو یہ جدید نظام اپنانے کی ا ستطاعت رکھتے ہوں بلکہ دور دراز علاقوں کے چھوٹے بڑے تعلیمی اداروں کو بھی یہ سہولت دینا چاہتے ہیں۔ وہ اساتذہ کو بھی اس ڈیجیٹل دنیا کی تربیت دینا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کا ادارہ اب تک تین لاکھ پچیس ہزار اساتذہ کو تربیت دے چکا ہے۔پاکستان میں تدریس اور تعلیم میں ٹیکنالوجی کو منسلک کرنے کا انٹیل کا یہ پروگرام پاکستان کے 75 شہروں تک پھیل چکا ہے نوید سراج اپنی گفتگو میں بار بار اس بات پر زور دیتے رہے کہ طلباء کی صلاحیتوں کے فروغ کے لئے انہیں تعلیم میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت دینا بہت ضروری ہے اور اس مقصد کیلئے جو اساتذہ بھی کوشش کر رہے ہیں دراصل وہ ایک ایسی خدمت انجام دے رہے ہیں جس سے ملک کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔میں نوید سراج کی ساری باتیں سنتا رہا اور ان سے اس حوالے سے مختلف سوالات کرتا رہا، لیکن ایک سوال جو میرے ذہن میں زیادہ مچل رہا تھا، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی طرف سے لاکھوں بچوں کو دیئے جانے والے لیپ ٹاپ تھے میری طرف سے یہ سوال پوچھنا تھا کہ نوید سراج جو گفتگو کے دوران کافی سے بھی لطف اندوز ہو رہے تھے انہوں نے کافی کا کپ میز پر رکھ دیا اور مجھے بتانا شروع کردیا کہ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی ایک ایسی ہی اسکیم بھارت میں بھی جاری تھی اور بھارت والے اس بات پر سخت حیران تھے کہ پنجاب میں بھارت سے بہت کم عرصے میں اتنی بڑی مقدار میں اسٹوڈنٹس کو لیپ ٹاپ تقسیم کردیئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم بھی مارکیٹ کو جانتے ہیں اور اس حوالے سے مختلف سروے بھی کرواتے رہتے ہیں اور میں یہ پورے یقین سے کہتا ہوں کہ یہ اسکیم بڑی شفاف اور اچھی تھی۔میرے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے گفتگو کرنے والے نوید سراج کوئی پہلی شخصیت نہیں تھے۔ میں بہت سارے بیورو کریٹس سے مل چکا ہوں بہت سارے مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مخالفین سے مل چکا ہوں لیکن شہباز شریف کی شخصیت کے حوالے سے ان کا تبصرہ بڑا مثبت رہا ہے۔ یہ سارے لوگ انہیں ایک بہت زیادہ محنتی اور متحرک سیاستدان قرار دیتے ہیں، پنجاب کیلئے ان کے کئے گئے ترقیاتی کام ہوں یا نوجوانوں کی فلاح کیلئے ان کے پروگرام، تعلیمی میدان میں ان کے اقدامات ہوں یا کھیلوں کے میدان میں نوجوان کو دیئے جانے والے مواقع، شہباز شریف نے ایک ایسا معیار متعارف کرایا ہے جس کو دوسرے صوبوں کے عوام رشک کی نظروں سے دیکھتے ہیں اور اپنے اپنے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بھی یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ بھی ایسے اقدامات کریں اور میں بھی سمجھتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے اقدامات دوسرے صوبوں کے نوجوانوں کیلئے بھی کئے جانے بہت ضروری ہیں۔
تازہ ترین