• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت کی جانب سے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے سگریٹ پر ’’گناہ ٹیکس‘‘ عائد کرنے کا عندیہ دئیے جانے سے قوی امکان ہے کہ اس ٹیکس کے نفاذ کے بعد سگریٹ و تمباکو کے استعمال میں کسی قدر کمی آئے گی۔ گناہ ٹیکس(Sin Tax)دراصل ایک قسم کا سیلز ٹیکس ہے، یہ ایسی اشیاء و سروسز سگریٹ، الکوحل، جوئے بازی وغیرہ پر عائد ہوتا ہے جو اخلاقی و صحت کے اعتبار سے سماج اور اس کے شہریوں کیلئے نقصان دہ ہوں لہٰذا دنیا بھر کی حکومتیں ان کے منفی اثرات کم کرنے کیلئے مذکورہ محصول لگاتی ہیں۔ مختلف رپورٹس کے مطابق تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں سے سالانہ ایک لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ وطن عزیز میں نوجوان نسل میں سگریٹ اور منشیات کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ملک میں سالانہ چار ارب سے زائد سگریٹ فروخت ہوتے ہیں۔ ایسے میں ٹیکس عائد کرنے سے جہاں ایک جانب اس بری عادت کے سدباب میں مدد ملے گی وہیں سالانہ اربوں روپے کی آمدن کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ وہ تمباکو و سگریٹ پر مذکورہ ٹیکس کے نفاذ کا بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں گے جبکہ ٹیکس سے جمع شدہ آمدن شعبہ صحت میں بہتری پر خرچ کی جائے گی۔ وزارت صحت کی جانب سے فی پیکٹ سگریٹ پانچ تا دس روپے محصول عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا فلپائن کے بعد دنیا کا دوسرا ملک ہو گا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملکی معیشت ایک غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہے اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے کیلئے حکومت مختلف اشیاء پر ٹیکس لگا رہی ہے، کیا ہی اچھا ہو کہ عوام کی بنیادی ضرورتوں کو استثنیٰ دیتے ہوئے صرف لگژری آئٹمز اور مضر صحت اشیاء پر ہی ٹیکس لگائے جائیں۔ سگریٹ کے علاوہ دیگر نشہ آور چیزوں پر بھی ٹیکس لگنے چاہئیں۔ ساتھ ہی شہریوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے سگریٹ و تمباکو کی درآمد پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین